سید غلام عسکری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سید غلام عسکری

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1928ء (عمر 95–96 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہر اسلامیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری ، ہندوستان کے ایک مشہور شیعہ عالم دین تھے ـ ادارہ تنظیم المکاتب (لکھنؤ) کے بانی تھے ـ

ولادت[ترمیم]

آپ سنہ 1928ء میں ضلع رائے بریلی میں پیدا ہوئے ـ والد کا نام محمد نقی تھا، جو بجنور، ضلع لکھنؤ کے رہنے والے تھے ـ

نسب نامہ: مولانا سید غلام عسکری ابن سید محمد نقی ابن سید محمد زکی ابن میر راحت علی ابن میر مشتاق علی ابن میر پیر علی ابن میر صادق علی

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کرنے کے بعد والدین کو تمنا ہوئی کہ بچہ سے خدمت دین لی جائے ـ اس بنا پر مدرسہ ناظمیہ لکھنؤمیں داخلہ ہوا جہاں سے ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی ـ ساتھ ہی ساتھ منشی، مولوی، عالم، فاضل، فاضل طب، فاضل فقہ وغیرہ کی اسناد بھی حاصل کیں ـ

مدرسہ ناظمیہ سے فارغ ہونے کے بعد مدرسہ الواعظین میں داخلہ لیا اور علامہ سید عدیل اختر سے کماحقہ فیض حاصل کرتے ہوئے خود کو خدمت ملت جعفریہ کے لیے مکمل طور سے آمادہ کر لیا ـ

مدرسۃ الواعظین سے 18/ سال تک وابستہ رہے ـ اور بحیثیت واعظ و بحیثیت معتمد اعزازی اس تبلیغی ادارے کی قابل قدر خدمات انجام دیں ـ

مدرسۃ الواعظین سے آپ کو بڑا گہرا لگاؤ تھا ـ آپ چند سال تک ادارہ کو سالانہ ایک ہزار روپیہ عطا کرتے رہے، مقصد یہ تھا کہ آپ پر جو اب تک ادارہ کا پیسہ صرف ہوا ہے اسے بالاقساط ادا کر دیں ـ

طرز بیان میں اتنی تاثیر تھی کہ بہت جلد مقبول ترین ذاکرین میں شمار ہونے لگے ـ

تبلیغی سلسلے میں قریہ، قریہ جانے سے انھیں اندازہ ہوا کہ قوم میں علم کی بہت قلت ہے، ـ لہذا سنہ 1968ء میں آپ نےادارہ تنظیم المکاتب کی بنیاد رکھی جس نے 17/ سال کے عرصہ میں غیر معمولی ترقی کی ـ یہ آپ کا وہ اہم کارنامہ تھا جس کا قوم کو تہ دل سے اعتراف ہے ـ

اصلاح قوم کے جذبہ کے تحت تنظیم المکاتب کے قیام کے علاوہ دینی لٹریچر کی اشاعت پر بھی توجہ دی اور ادارہ کی جانب سے ایک اخبار کا اجرا ہوا اور متعدد کتب و رسائل منظر عام پر آ گئے ـ

قیام تنظیم المکاتب[ترمیم]

1968ء وہ مبارک سال تھا جب آپ نے ادارہ تنظیم المکاتب کی بنیاد رکھی۔ قوم کو اس کی جانب متوجہ کیا ـ

آپ کے انتقال کے وقت تک پورے ہندوستان میں 515 مکتب وجود میں آچکے تھے اور دینی تعلیم دینے میں سرگرم تھے ـ

آپ نے مکاتب کے مدرسین کی تربیت کا انتظام کیا، افسران معائنہ اور امتحانات کے لیے انسپکٹروں کا تقرر کیا ـ ایسا نظام تعلیم مرتب کیا کہ آسانی سے ہرقریہ کے لوگ اپنے یہاں دینی مکتب قائم کرسکیں نیز دفتر کے لیے عمارت خریدی، بیرون ہند بھی ادارہ تنظیم المکاتب کی شاخیں قائم کیں ـ

ہندی، اردو، انگریزی، بنگالی اور گجراتی زبان میں دینیات کا مکمل نصاب تیار کر کے شائع کیا تاکہ ہر بولنے والے کو اس کی مادری زبان میں دین کی واقفیت ہو سکے ـ

سنہ 1983ء میں مدرسہ امامیہ تنظیم المکاتب قائم کیا تاکہ اس ادارہ کے تحت دین کی اعلی تعلیم حاصل کی جا سکے ـ [1]

تصانیف[ترمیم]

آپ کی مشہور تصنیفات یہ ہیں :

  1. تنویر الشہادتین
  2. پیاس
  3. میں کیوں شیعہ ہوا
  4. دس مجلسیں

وفات اور مدفن[ترمیم]

شب جمعہ 18 شعبان سنہ 1405ھ مطابق 9 مئی سنہ 1985ء کو مینڈر، ضلع پونچھ (کشمیر) میں حرکت قلب بند ہوجانے سے آپ کا انتقال ہوا،۔ آپ تبلیغی مجالس کی غرض سے وہاں گئے ہوئے تھے ـ

جنازہ وطن لایا گیا ـ اور 11 مئی سنہ 1985ء کو قصبہ بجنور ضلع لکھنؤ کے مقبرہ سادات میں، والد کا پہلو آپ کی آخری آرام گاہ قرار پایا ـ [2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سایٹ مجمع محققین هند
  2. خورشید خاور