سید محمد ذوقی شاہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید محمد ذوقی شاہ (1878-1951) ایک مسلمان صوفی، مصنف اور صحافی تھے۔ انھوں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔ سلسلہ چشتیہ کے نامور صوفی اور شیخ سید شاہ وارث حسن کوڑوی جہان آبادی کے مرید اور خلیفہ تھے۔ ان کے اہم تصنیفی کارناموں میں ان کی کتاب "سر دلبراں" کافی مشہور ہے۔ وہ تحریک آزادی کے مشہور مجاہدین محمد علی جناح، محمد علی جوہر، شوکت علی، محمد اقبال، ابو الکلام آزاد اور اکبر الہ آبادی کے ساتھی اور دوست تھے۔

خلفاء[ترمیم]

ان کے چار خلیفہ  تھے:

  1. شاہ شہید اللہ فریدی
  2. کپتان واحد بخش سیال
  3. مولانا عبد السلام
  4. مولانا عمر بھائی

تصنیفات[ترمیم]

انھوں نے اردو اور انگریزی میں کئی کتابیں لکھیں، جن میں مندرجہ ذیل اہم ہیں:

  1. سر دلبراں: یہ ان کی شاہکارکتاب ہے، جو در حقیقت حروف تہجی کی ترتیب پر صوفی اصطلاحات کا ایک انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس کا انگریزی میں بھی ترجمہ ہو چکا ہے۔
  2. شمامۃ العنبر : ملفوظات حضرت مولانا شاہ وارث حسن [1]


ان کے ملفوظات ان کے خلیفہ شاہ شہید اللہ فریدی اور کپتان واحد بخس سیال نے تربیت العشاق کے نام سے جمع کیے ہیں جو آٹھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

سلسلہ تصوف[ترمیم]

وہ شاہ وارث حسن کوڑوی جہان آبادی کے خلیفہ تھے، جو مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت اور مجاز بیعت و ارشاد تھے۔ وفات 9 ذو الحجہ کے دان 1951ء ان کی وفات حج کے دوران مکہ میں ہوئی اور عرفات میں ان کی تدفین ہوئی۔ وہ ان روحانی شخصیات میں سے تھے جنھوں نے قیام پاکستان کی زبردست حمایت کی اور اس کے لیے ہر ممکن کوششیں کی۔ انھوں نے قیام پاکستان کی پیشین گوئی کی تھی اور اس سلسلے میں محمد علی جناح سے ان کی خط کتابت بھی ہوئی تھی۔

بیرونی روابط[ترمیم]

سید شاہ محمد ذوقی کا مجموعۂ ملفوظات "تربیت العشاق"۔

حوالہ جات[ترمیم]