سید محمد شاہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیر محمد شاہ بخاری علاقہ پوٹھوار کے عظیم شاعر ہیر محمد شاہ کے مصنف ہیں

ولادت[ترمیم]

سلطان العارفین پیر سید محمد شاہ بخاری قصبہ ڈڈیال آزاد کشمیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں کھنیارہ شریف میں گذشتہ صدی کے آغاز میں پیدا ہوئے

نسب[ترمیم]

آپ وادی کشمیر کے ایک خدا رسیدہ بزرگ سید نور شاہ بخاری کے فرزند اور قطب زماں میاں فیض بخش بگا شیر کے نواسے تھے،آپ کے آباؤاجداد مقبوضہ وادی سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے والد سید نور شاہ بخاری وادئ کشمیر سے تحصیل علم کی خاطر آزاد کشمیر کی ایک درسگاہ تشریف لائے اور یہیں پہ سکونت اختیار کی۔ بابا جی کی ذات متعدد خصوصیات کی حامل تھی،آپ کا واسطہ خاندان نبوت سے ہے،آپ اہل بیت آل رسول سید بخاری،آپ حفظ قرآن،آپ احکام شریعت،اسرار حقیقت،امور طریقت اور علوم معرفت میں ید طولی حاصل ہے،زہد و ریاضت،مجاہدہ و محاسبہ اور مراقبہ میں یکتا روزگار تھے،

شاعری[ترمیم]

سلطان العارفین پیر سید محمد شاہ بخاری کی خاص صنف آپ کی شاعری تھی،آپ کی ابیات آزاد کشمیر اور پوٹھوار کے علاقوں کی روحانی تہذیبی زندگی کی ایک محبوب علامت رکھتے ہیں،یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس سارے خطے میں جو غیر فانی اور ہمہ گیر مقبولیت پنجابی شاعری کے عظیم مثنوی سیف الملوک کے خالق میاں محمد بخش اور قصہ ہیر رانجھا کے مصنف سید محمد شاہ بخاری کے دل گداز ابیات کو حاصل ہوئی وہ کسی دوسرے شاعر کو نصیب نہ ہو سکی، اتفاق ہے کہ یہ دونوں باکمال صوفی شاعر اور درویش ایک ہی علاقے ضلع میرپور میں پیدا ہوئے اور دونوں بزرگوں نے قریب قریب ایک ہی زمانہ حیات پایا،

تصنیفات[ترمیم]

  • سید محمد شاہ بخاری کی تخلیقات میں سب سے زیادہ شہرت ہیر رانجھا کی سی حرفی کو حاصل ہوئی،جو ہیر محمد شاہ کے نام سے یاد کی جاتی ہے،جس کے ابیات آزاد کشمیر اور پوٹھوار کے علاقوں میں کچھ اس ذوق و شوق سے پڑھے جاتے ہیں کہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ان علاقوں میں پنجاب کے اس غیر فانی رومان کی کوئی دوسری منظوم داستان ہیر محمد شاہ سے بڑھ کر مقبول نہ ہو سکی ۔
  • آپ کی دوسری کتاب من کے تار ہے، من کے تار کی پہلی اشاعت لوک ورثہ کے قومی ادارے کے اہتمام سے 1977ء منظرعام پر آئی، من کے تار کا پنجابی ابیات کا ترجمہ پاکستان کے نامور شاعر بابائے ظرافت سید ضمیر جعفری نے کیا۔
  • ایک اور کتاب سی حرفی مدح شریف ، پیر سید عزیز بادشاہ کی مدح پر مشتمل ہے

سلسلہ بیعت[ترمیم]

آپ کا سلسلہ فیض لعل پاک بہاول شیر قلندر حجرہ شاہ مقیم کے خاندان سے جاری ہوا۔

وفات[ترمیم]

سید محمد شاہ1884ء میں آپ کی وفات کھنیارہ شریف (موجودہ منگلا ڈیم)ہوئی،آپ کے جسد خاکی کو 19 جون -1967 ضلع راولپنڈی میں قصبہ مندرہ سے ایک میل آگے موضع بُچہ کے مقام پر دوسری دفعہ دفن کیا گیا ، یہ علاقہ اب کھنیارہ شریف کے نام سے موسوم ہے۔

نمونہ کلام[ترمیم]

سید محمد شاہ بخاری کی شاعری کی اک جھلک

در مرداں دا مل جے توُں ہیں ماندا یا درماندہلکڑی نال محمد شاہ جی تے لوہا وی تر جاندہ
قلم ، کتاباں ، سانگاں ، قصے ، ڈٹھا سارہ بستہمانجھی باہجھ نہ دریا بولے بن مرشد نہ رستہ
رحمت منگ رحیماں اکنوں آدر کرم کریماںموتی لب صرافاں کولوں دارو پاس حکیماں
وڈا او جیہڑا کسراں کھاوے کبر نہ کردا کائیخالی داڑھی نال نہ ہوندی مرداں دی وڈیائی

[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. من کے تار ( پنجابی ابیات سلطان العارین پیر سید محمد شاہ)لوک ورثہ اسلام آباد پاکستان ، 1985