سید محمد عثمان غنی
مولانا | |
---|---|
سید محمد عثمان غنی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1896ء دیورہ، ضلع گیا، بہار، برطانوی ہندوستان |
وفات | 8 دسمبر 1977 پھلواری شریف، پٹنہ، بہار، بھارت |
(عمر 81 سال)
شہریت | ![]() |
مذہب | اسلام |
فقہی مسلک | حنفی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
پیشہ | عالم دین، فقیہ، صحافی، ادیب |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، اردو ، فارسی |
ملازمت | امارت شرعیہ |
تحریک | تحریک آزادی ہند، تحریک خلافت، ترک موالات |
درستی - ترمیم ![]() |
سید محمد عثمان غنی (1896–1977ء) ہندوستان کے ایک عالم دین، فقیہ، صحافی، ادیب اور تحریک آزادی ہند کے سرگرم کارکن تھے۔ وہ امارت شرعیہ کے بانی اراکین میں شامل اور اس کے پہلے ناظم تھے، نصف صدی تک اس ادارے سے مختلف علمی، فقہی اور صحافتی حیثیتوں سے وابستہ رہے۔ تحریک خلافت اور ترکِ موالات تحریک میں بھی وہ سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
[ترمیم]عثمان غنی یکم جنوری 1896ء (15 رجب 1313ھ) کو دیورہ، ضلع گیا (بہار) میں ایک زمیندار اور مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد 1328ھ میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1335ھ میں تعلیم مکمل کی۔ [1] وہیں انھیں محمود حسن، حسین احمد مدنی ، عبید اللہ سندھی ، انور شاہ کشمیری شبیر احمد عثمانی ، شائق احمد عثمانی، سہول بھاگلپوری جیسے اساتذہ سے استفادہ کا موقع ملا۔ تصوف میں شاہ فدا حسین دیوروی سے بیعت و اجازت حاصل کی، تاہم عملی طور پر تصوف کے ارشادی سلسلے میں شامل نہ ہوئے۔[2] [3] [4]
امارت شرعیہ بہار میں خدمات
[ترمیم]قیام اور نظامت
[ترمیم]1919ء (1339ھ) میں امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کا قیام عمل میں آیا۔ اس اجلاس کی صدارت ابوالکلام آزاد نے کی، جبکہ بدر الدین قادری پہلے امیر شریعت اور محمد سجاد نائب امیر منتخب ہوئے۔ [2] نو رکنی مجلس شوریٰ میں عثمان غنی بھی شامل تھے اور کم عمری کے باوجود انھیں اتفاقِ رائے سے پہلا ناظم مقرر کیا گیا۔[1] [5] [3]
تحریک آزادی اور سیاسی سرگرمیاں
[ترمیم]عثمان غنی تحریک خلافت، ترک موالات اور تحریک آزادی ہند میں بھی شریک رہے۔ برطانوی حکومت کے خلاف تقاریر اور تحریروں کے باعث ان پر متعدد مقدمات قائم ہوئے۔ خاص طور پر 1926ء، 1927ء اور 1928ء کے دوران اخباری تحریروں کے سبب انھیں قید و جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔[1] [6][5] [3]
صحافت
[ترمیم]1924ء میں امارت شرعیہ نے اپنا پندرہ روزہ جریدہ "امارت" جاری کیا، جس کے بانی مدیر عثمان غنی تھے۔ برطانوی حکومت کی پالیسیوں پر تنقیدی اداریوں کی اشاعت کے نتیجے میں اخبار پر بارہا پابندیاں لگیں اور بالآخر اسے بند کر دیا گیا۔ [7] [2] بعد ازاں "نقیب" کے نام سے اخبار جاری ہوا، جس کی رسمی ادارت اگرچہ مولانا صغیر الحق ناصری کے پاس تھی، تاہم مولانا عثمان غنی اس کے تحریری اور فکری رہنما رہے۔[1] [2] [6] [5] [8]
فقہ اور افتاء
[ترمیم]عثمان غنی دارالافتاء امارت شرعیہ کے باضابطہ پہلے مفتی مقرر ہوئے۔ اس حیثیت سے تقریباً 50 برس تک فتوی نویسی کی۔ ان کے فتاویٰ کا ایک بڑا حصہ "فتاویٰ امارت شرعیہ" میں محفوظ ہے۔ فتاویٰ امارت شرعیہ جلد اول کے مقدمے میں مجاہد الاسلام قاسمی کی تحریر سے واضح ہوتا ہے آپ کی نگرانی میں مفتی محمد عباس کار افتاء انجام دیتے تھے۔ [1] [2] [3]
جمعیت علماء ہند سے وابستگی
[ترمیم]عثمان غنی جمعیت علماء بہار کے بانی اراکین میں شامل تھے اور 61 سال تک مجلس عاملہ کے رکن رہے۔ اس دوران وہ نائب ناظم، ناظم، نائب صدر اور صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ مرکزی جمعیت علماء ہند کی مجلس منتظمہ کے بھی رکن رہے۔[1][2] [3]
وفات
[ترمیم]26 ذی الحجہ 1397ھ (8 دسمبر 1977ء) بروز بدھ پھلواری شریف میں وفات پائی۔ تدفین خانقاہ مجیبیہ، پھلواری شریف کے قبرستان میں کی گئی۔[1] [2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "حضرت مولانا عثمان غنی ؒ - مہد سے لہد تک"۔ ادارہ ہیریٹیج ٹائمز۔ 30 مارچ 2018ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-06-17
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج محمد منہاج عالم ندوی (9 دسمبر 2022ء)۔ "حضرت مولانا مفتی محمد عثمان غنی ؒ : ایک عہد ساز شخصیت"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-06-17
- ^ ا ب پ ت ٹ امارت شرعیہ اور جمعیت علماء کے فعال منتظم اور جرأت مند ترجمان: مفتی عثمان غنی، مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی، ابوالمحاسن ڈاٹ کام، 18 جون 2025ء۔ اخذ کردہ: 18 جون 2025ء۔
- ↑ شاہ محمد عثمانی، ٹوٹے ہوئے تارے، اوکھلا، نئی دہلی: عثمانی پبلشنگ ہاؤس، ص 259۔
- ^ ا ب پ ڈاکٹر ریحان غنی: اردو صحافت کا مردِ قلندر، انوار الحسن وسطوی، بصیرت آن لائن، 10 دسمبر 2019ء۔
- ^ ا ب مولانا شاہ عثمان غنی کی زندگی سے ہمیں حق گوئی اور بیباکی کا سبق لینا چاہیے : امیر شریعت، روزنامہ الحیات انڈیا، 9 دسمبر 2022ء۔
- ↑ میرا نقطۂ نظر، ڈاکٹر ریحان غنی، قندیل آن لائن، 13 اکتوبر 2021ء۔
- ↑ امارت شرعیہ کے سابق ناظم و مفتی، با کمال صحافی مولانا سید محمد عثمان غنی کی زندگی پر امارت شرعیہ کے زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد، قندیل آن لائن، 13 اکتوبر 2022ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 18 جون 2025ء۔