سید محمد ہادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید محمد( ایس ایم )ہادی 12اگست (1899-14 جولائی 1971) آندھیرا پردیش حیدرآباد, بھارت کے سب سے زیادہ مشہور کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے نہ صرف کرکٹ اور ٹینس میں بھارت کی نمائندگی کی بلکہ ہاکی, فٹ بال, ٹیبل ٹینس, شطرنج اور پولو کے میدان بھی مارے. ان سات کھیلوں میں ان کی مہارت کی وجہ سے ان کا نام "ہادی رین بو " رکھ دیا گیا۔ ہادی کے والد کپتان سید محمد ,حیدرآباد ریاست میں پیگاہ فوج کے ایک افسر تھے۔ اور جب ہادی بمشکل دو سال کا تھا تو اس کے والد کی وفات ہو گئی۔ اس کے گھرانہ کی کفالت سر اسمان جاہ نے کی جو حیدرآباد ریاست دربار کے سابق وزیر اعظم تھے۔ ہادی نے اسمان جاہ کے بیٹے نواب معین الدولہ کے ساتھ پرورش پائی. جو حیدرآباد میں کھیلوں کی دنیا میں مثال بن کر ابھرا. ہادی نے جوانی میں گھڑ سواری اور پولو سیکھی اور نظام کالج کے لیے فٹ بال کھیلی. ان کی کھیلوں میں غیر معمولی قابلیت کو دیکھتے ہوئے اسمان جاہ کے گھرانے نے ان کی انگلینڈ میں تعلیم کا بندوبست کرنے میں مدد کی. ایک ٹینس کھلاڑی کے طور پر ہادی بین الاقومی منظر پر بکھر گئے۔ جب وہ کیمبرج یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے پیٹ رہاؤس میں پڑھائی کی اور کیمبرج بلیو بننے کے لیے سخت محنت کی. انھوں نے کیمبرج ٹیم کی مدد سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے خلاف ٹیم اسکور سیریز میں کامیابی حاصل کی اور امیکن ٹیموں کا دورہ کیا. انھوں نے ہاکی, فٹ بال اور ٹیبل ٹینس کے میدان میں بھی یونیورسٹی کے رنگ جیت لیے. اس نے کیمبرج ٹیم کی کپتانی کو مسترد کر دیا کیونکہ وہ ایک بھارتی تھا۔ اس نے 1924 اور 1925 میں ڈیوس کپ میں بھارت کی نمائندگی کر کے ان کی پیشکش کو مسترد قرار کر دیا۔ ومبلڈن میں اس نے پانچ سال تک بھارت کی نمائندگی کی اور ڈیبلیوگ کے سہ ماہی فائنل میں پہنچ گئے۔ وہ ٹینس کھلاڑی کے طور پر (1924سمر اولمپکس) میں مقابلہ کرنے والے پہلے بھارتیوں میں سے ایک تھے.[1] ایک کرکٹ کھلاڑی کے طور پر اس نے بھارت میں غیر سرکاری ٹیسٹ سمیت کئی پہلی قسم کے میچ کھیلے. جب 1934 میں رانجی ٹرافی قائم کی گئی تو اس وقت ہادی سینچری بنانے والا پہلا بیٹسمین بن گیا۔ 1936 میں وہ انگلینڈ کے دورہ پر ہندوستان کی ٹیم کا خزانچی تھا اور کئی میچ بھی کھیلا. وہ جیک رائڈر کی قیادت میں آسٹریلیاہ کے خلاف غیر سرکاری ٹیسٹ میچ بھی کھیلا .اس نے 1941 تک رانجی ٹرافی میں حیدرآباد ایکس آئی کے لیے کھیلنا جاری رکھا. اس کے بھائیوں نے بھی کھیلوں کے شعبہ میں نمایاں حصہ لیا .اس کے بھائی حسین محمد اور اصغر علی صف اول کے کرکٹرز تھے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. S.M. Hadi's obituary in Indian Express