سیمونہ بلقاوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت سیمونہ بلقاوی ؓ
معلومات شخصیت

حضرت سیمونہ بلقاوی ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

نام ونسب[ترمیم]

سیمونہ یاسیما نام [1]، نسبا اور عقیدۃ نصرانی، بلقاء کے رہنے والے تھے اور ان کا شمار عباونصاریٰ میں تھا۔

اسلام[ترمیم]

یہ تصریح نہیں مل سکی کہ کب اسلام لائے، ارباب رجال صرف اتنا لکھتے ہیں: كَانَ نَصْرَانِياً شِمَاساً فَأَسْلِمُ۔ [2] ترجمہ: ایک نصرانی عابد شخص تھے؛ پھراسلام لائے۔

مدینہ سے تجارتی تعلقات[ترمیم]

حضرت سیمونہ رضی اللہ عنہ کوتجارت کے سلسلہ میں مختلف جگہ جانے کا اتفاق ہوتا تھا، کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم چند آدمی بلقاء سے گیہوں لے کرمدینہ آئے اور یہاں اسے فروخت کیا اور اس کی قیمت میں مدینہ کی کھجوریں بلقالے جانے کا خیال ہوا، مدینہ کے لوگوں نے کھجوریں دینے سے انکار کیا، یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ مدینہ سے فرمایا کہ یہ لوگ اپنا گیہوں سستا دیتے ہیں اور کھجوریں گراں خریدتے ہیں، اسپربھی تمھیں اطمینان نہیں ہے، تم لوگ انھیں کھجوریں لے جانے کے لیے دو۔ [3]

وفات[ترمیم]

آپ کی عمر میں اللہ تعالیٰ نے برکت دی تھی، ایک سوبیس برس کی عمر میں وفات پائی، سنہ وفات کی تصریح نہیں مل سکی۔

فضائل[ترمیم]

شرف صحبت کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کا شرف بھی حاصل ہے، فرماتے ہیں: رَأَيْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعْتُ مَنْ فِيْهِ إِلىٰ أُذْنِي۔ [4] ترجمہ:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھااور ان کے دہن مبارک سے خود میرے کانوں نے سنا۔ منصور بن صحیح نے جوربیع بن صحیح مشہور تابعی کے بھائی ہیں، حضرت میمونہ سے روایت کی ہے۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (تجرید:1/270)
  2. (مختصرتاریخ دمشق:3/431، شاملہ، موق الوراق،المؤلف:ابن منظور)
  3. (اسدالغابہ:3/383)
  4. (المعجم الکبیر، حدیث نمبر:6725،شاملہ، الناشر: مكتبة العلوم والحكم،الموصل)
  5. (اصابہ:2/104)