سیکسٹنگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک مفروضہ سیکسٹنگ مکالمہ جس میں ابتدائی نشاۃ ثانیہ کے فن کار سینڈرو بوتی سیکی کی ای برتھ آف وینس تصویر کا سہارا لیا گیا ہے۔

سیکسٹنگ (انگریزی: Sexting) جنسی طور پر واضح پیاموں، تصویروں یا اتری ہوئی علامات کا بنیادی طور پر موبائل فونوں پر تبادلے کو کہا جاتا ہے۔ یا پیامات سے متعلق ہوتے ہیں اور دوسرے تک پہنچائے جاتے ہیں۔ موبائل فونوں کے علاوہ اس میں کمپیوٹر یا کوئی اور ڈیجیٹل آلے کا بھی استعمال ہو سکتا ہے۔[1] یہ اصطلاح اکیسویں صدی میں بہت زیادہ مقبول ہوئی ہے۔ یہ ایک مخلوط اصطلاح ہے جو انگریزی الفاظ سیکس اور ٹیکسٹنک کی آمیزش سے بنتی ہے۔ اس میں وسیع پیمانے پر متن اور ممکنہ طور پر تصویروں کے بھیجنے کو کہا جاتا ہے۔[2] اگست 2012ء میں پہلی بار سیکسٹنگ کا لفظ میریام ویبسرز کالیجئیٹ لغت میں شامل کیا گیا تھا۔[3]

سیکسٹنگ[ترمیم]

سیکسٹنگ کو کچھ لوگ پیار کے نئے طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن اس کے اور آن لائن بلینگ کے دور رس اور تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔ اس میں نوجوان دوسروں کو اپنی قابلِ اعتراض تصاویر بھجواتے ہیں، جس کے اپنے کے خطرات ہوتے ہیں۔ برطانیہ کے عداد و شمار کے مطابق سنہ 2014ء میں 17 ہزار سے زیادہ بچوں کو نفسیاتی امراض کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا جو گذشتہ چار سالوں کے مقابلے میں سو گناہ اضافہ ہے۔ 15 ہزار سے زیادہ نوجوان لڑکیوں کو خود کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا جبکہ سنہ 2004 میں ایسے کیسز کی تعداد تقریباً 9 ہزار کے قریب تھی۔ملک کے قومی شماریات کے دفتر سے جاری کیے گئے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 16 سے 24 سال کے ہر پانچ میں سے ایک نوجوان میں تناؤ، بے چینی یا بے چینی کی علامات دیکھی گئی ہیں۔ جن کی مختلف وجوہ میں سماجی میڈیا اور اس سے متصلہ راست یا بالواسطہ سیکسٹنگ کا استعمال ہے۔[4]

کچھ تحقیق کاروں کے مطابق بہت زیادہ ’سیکسٹنگ‘ تعلقات کے لیے سرخ جھنڈی بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ مطالعہ کے مطابق ان جوڑوں کے درمیان جن میں ’سیکسٹنگ‘ کا تبادلہ ہوتا ہے وہ زیادہ جھگڑالو ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے تعلق کے حوالے سے نہ صرف زیادہ ’غیر محفوظ ہونے کے احساس‘ کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان میں ثابت قدمی کا بھی فقدان پایا جاتا ہے۔ بکثرت اور شدت سے ’سیکسٹنگ‘ کرنے والے جوڑے اپنے تعلق کے دوسرے پہلوؤں کے حوالے سے کم مطمئن ہوتے ہیں۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Michael Salter (2013)۔ "Beyond Criminalisation and Responsibilitisim Sexting, Gender and Young People"۔ Sydney Law School۔ 24: 310–315 
  2. Teresa Redmond (22 فروری 2010)۔ "Ringwood community addresses sexting"۔ NorthJersey.com۔ North Jersey Media Group۔ 13 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2010 
  3. Leanne Italie۔ "F-bomb makes it into mainstream dictionary"۔ The Washington Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2012 
  4. ’سیکسٹنگ سے ذہنی صحت متاثر‘
  5. سیکسٹنگ کے نتائج بھیانک ہو سکتے ہیں