شاگرد (مسیحیت)
مسیحیت میں شاگرد ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو یسوع مسیح کا پُر خلوص پیروکار ہو۔ یہ اصطلاح نئے عہد نامے میں صرف اناجیل اور اعمال کی کتاب میں پائی جاتی ہے۔ شاگرد کا تصور قدیم مشرقی تہذیب میں پایا جاتا تھا، جہاں کسی معلم کے تابع پیروکار کو اس کا شاگرد سمجھا جاتا۔ تاہم شاگردیت صرف جدید معنوں میں تعلیم حاصل کرنا نہیں تھا؛ بلکہ بائبل کے قدیم سیاق میں شاگرد اپنے استاد کی زندگی اور اس کی تعلیمات دونوں کی عملی تقلید کیا کرتا تھا۔[1] یہ ایک شعوری اور مستقل تربیتی عمل تھا جس کا مقصد ایسا فرد تیار کرنا ہوتا تھا جو اپنے اُستاد کی زندہ تصویر بن جائے۔[2]
نئے عہد نامے کے مطابق یسوع مسیح کی زمینی تبلیغ یا خدمت کے دوران میں متعدد پیروکار اُن کے ساتھ وابستہ ہوئے۔ بعض شاگردوں کو خاص مقاصد بھی سونپے گئے، جیسے متی باب 10 میں مذکور چھوٹا ارشاد یا ارشادِ صغیر، انجیلِ لوقا میں ستر شاگردوں کی روانگی، یسوع کے جی اُٹھنے کے بعد کہا گیا ارشادِ اعظم اور پولُس کا ایمان لانا، جنھیں رسول کا درجہ دے کر خوشخبری (انجیل) پوری دنیا تک پہنچانے کا مکلف بنایا گیا۔ یسوع مسیح نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ اُن کا شاگرد بننا ایک قیمت طلب اور قربانی والا راستہ ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Andreas J. Köstenberger (1998). "Jesus as Rabbi in the Fourth Gospel" (PDF). Bulletin for Biblical Research (بزبان انگریزی). 8: 97–128. DOI:10.5325/bullbiblrese.8.1.0097. S2CID:203287514.
- ↑ Edward Sri (2018). "In the Dust of the Rabbi: Clarifying Discipleship for Faith Formation Today". The Catechetical Review (بزبان انگریزی) (#4.2): online edition.