شاہ رخ تیموری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شاہ رخ تیموری
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 اگست 1377ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سمرقند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 مارچ 1447ء (70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رے  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن سمرقند  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت تیموری سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ گوہر شاد  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد الغ بیگ،  ابراہیم شلطان،  غیاث الدین بایسنقر  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد امیر تیمور  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان تیموری خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان تیموری سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
20 فروری 1405  – 13 مارچ 1447 
خلیل سلطان 
الغ بیگ 
دیگر معلومات
پیشہ عسکری قائد  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان چغتائی،  فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہ رخ مرزا یا شاہ رخ تیموری (پیدائش: 21 جولائی 1377ء– وفات: 13 مارچ 1447ء) تیموری سلطنت کا حکمران تھا۔ وہ امیر تیمور کا چوتھا اور سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔

خانہ جنگی[ترمیم]

تیمور نے اپنی سلطنت کو اس زمانے کی رسم کے مطابق اولاد میں تقسیم کر دیا۔ نصف فتوحات سے دستبردار ہوجانے کی وجہ سے تیموری سلطنت پہلے سے نصف ہو گئی تھی۔ اب اس تقسیم نے اس کے مزید ٹکڑے کر دیے۔ آذربائجان، عراق اور ملحقہ علاقے میران شاہ کو ملے اور خراسان اس کے سب سے چھوٹے بیٹے شاہ رخ کو، سمرقند اور ماوراء النہر خلیل کو ملا جسے امرا نے تیمور کا جانشیں مقرر کیا تھا لیکن تیمور کی وفات کے بعد اس کی اولاد میں جو خانہ جنگی ہوئی اس میں کامیابی شاہ رخ کو حاصل ہوئی۔

شاہ رخ نے 1406ء میں ماژندران، اس کے اگلے سال سیستان اور 1409ء میں ماوراء النہر پر قبضہ کر لیا۔ 1414ء میں شاہ رخ نے فارس اور 1416ء میں کرمان بھی فتح کر لیا۔ میران شاہ نے پہلے ہی یعنی 1405ء میں شاہ رخ کی اطاعت کرلی تھی۔ اس طرح شاہ رخ نے اپنے باپ کی وفات کے 12 سال بعد تیموری سلطنت کی حدود کو پھر بحال کر دیا۔

وسط ایشیا کے نئے دور کا آغاز[ترمیم]

شاہ رخ سے وسط ایشیا کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے یہ دور لشکر کشی کا نہیں بلکہ امن و خوش حالی، تعمیر و ترقی اور علوم و فنون کے فروغ کا دور ہے۔ شاہ رخ اپنے باپ سے بالکل مختلف طبیعت کا حامل تھا وہ ظلم و جبر کی بجائے رحم، مجبت، عدل اور نیکی کو پسند کرتا تھا۔ وہ متقی اور عبادت گزار حکمران تھا۔ شاہ رخ اپنی فطرت کی نیکی اور شرافت کے باوجود کمزور حکمران نہ تھا۔ اس نے سلطنت کی وحدت اور سالمیت کی پوری قوت سے حفاظۃ کی اور بغاوتوں کو پوری قوت سے کچل دیا۔ اس کے لیے اسے تین مرتبہ تبریز اور تین مرتبہ شیراز تک جانا پڑا۔

علم و ادب کی سرپرستی[ترمیم]

شاہ رخ نے علم و ادب اور فنون لطیفہ کی دل کھول کر سرپرستی کی۔ اس کے عہد میں فارسی میں کئی یادگار کتابیں لکھی گئیں۔ صرف اس کے دربار میں فنون لطیفہ یعنی عمارت سازی، مصوری اور موسیقی کے 400 باکمال لوگ موجود رہتے تھے۔ اس کو عمارتیں اور باغات بنانے سے خاص دلچسپی تھی۔ اس کے عہد میں کثرت سے مسجدیں، مدرسے، خانقاہیں اور مسافر خانے تعمیر ہوئے اور ان کے اخراجات کے لیے اوقاف قائم کیے گئے۔ اس کے علم دوست بیٹے الغ بیگ نے جو سمرقند کا گورنر تھا شہر میں ایک عالیشان مدرسہ اور خانقاہ تعمیر کی۔ سمرقند کی مشہور رصد گاہ بھی اسی دور میں تعمیر ہوئی جہاں فلکیاتی تجربات کیے جاتے تھے۔

شاہ رخ کا دوسرا بیٹا بائے سنفر (1393ء تا 1433ء) مصوری اور کتابوں کی تزئین وآرائش کاماہر اور بہترین خطاط تھا۔ اس کے کتب خانے میں چالیس خطاط کتابوں کی نقلیں کرنے پر مقرر تھے۔قوام الدین شیرازی اپنے دور کا سب سے بڑا ماہر فن تعمیر تھا۔ ہرات اور مشہد کی شانادر عمارت کی اس مہارت فن کو ثابت کرنے کے لیے آج بھی موجود ہیں۔ شاہ رخ کے وزیروں میں خواجہ غیاث الدین کا کام قابل ذکر ہے جس نے تیس سال وزارت کی اور خراسان اور عراق میں رفاہ عامہ کی بکثرت عمارات تعمیر کی۔

شاہ رخ نے ہرات میں ایک بڑا کتب خانہ بھی قائم کیا۔وہ فارس میں ایک سفر کے دوران وفات پاگیا۔ اس کے بیٹے الغ بیگ نے اس کی جگہ تخت سنبھالا۔

حوالہ جات[ترمیم]

قاضی محمد اقبال چغتائ : وسط ایشیا کے مغل حکمران۔ چغتائ ادبی ادارہ، لاہور۔ 1983ء۔ صفحہ 63-64۔

شاہ رخ تیموری
ماقبل  تیموری سلطنت
1405ء13 مارچ 1447ء
مابعد