شاہ سلیمان پھلواری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نامور عالم‘ صوفی‘ خطیب

خاندان[ترمیم]

پھلواری شریف صوبہ بہار کی ایک چھوٹی سی مگر بیحد معزز و مشہور بستی ہے۔یہاں کی خاک سے بڑے علما صوفیا،اور اہل علم ہر دور میں اٹھتے رہے ہیں،یوں تو یہاں کا اصل خاندان جس میں حضرت شاہ عماد الدین قلندر ؒ اور تاج العارفین شاہ مجیب اللہ پھلواروی ؒ جیسے بزرگ ہوئے ہیں ، یہ خاندان جعفری زینبی ہےً جبکہ شاہ سلیمان پھلواروی کے والد یہاں ترک وطن کر کے آ بسے تھے

آپ کے جد امجد بہار کے پہلے مسلم فاتح امام محمّد تاج فقیہ تھے جو نسباً زبیری الہاشمی تھے ! یہ خاندان اپنے مسکن اصلی منیر سے نکل کر پہلے چھپرہ گیا ، پھر کریم چک، وہاں سے حکیم آباد اور بالآخر پھلواری میں مقیم ہوا[1] مولانا شاہ سلیمان کی والدہ بابا فرید کی اولادمیںسے تھیں ، انکا تعلّق اس شاخ سے ہے جو شیخ سلیم چشتی سے وابستہ ہے، یعنی فتح پور سیکری کے فریدی فاروقی خاندان کی ایک شاخ پھلواری آکر آباد ہوئی۔

شاہ سلیمان کی دادی عباسی ہاشمی تھیں نیز آپ کے دادا کی اور نانا کی ننیھال شیخ حسام الدین مانیکپوری کے خاندان میں تھی جو کریم چک میں مقیم ہے.

پیدائش[ترمیم]

1859ء کو پھلواری شریف (بھارت) میں پیدا ہوئے،

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اپنے ماموں شاہ نعمت مجیب سے حاصل کی بعدہ لکھنؤ میں مولانا عبد الحی فرنگی محلی سے اور پھر سہارنپور میں مولانا احمد علی محدث اس کے بعد دہلی جاکر مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی سے اس کے علاوہ مولانا مظہر نانوتوی ، مفتی جمیل صاحب بلگرامی ، مفتی عباس لکھنوی ،حکیم عبد العزیز دریابادی وغیرہ سے علم کا حصول جاری رہا ، صرف احادیث کی سند آپ نے ساٹھ ستر حضرات سے حاصل کی

عملی زندگی[ترمیم]

آپ علی گڑھ ایم اے ا و کالج کے ٹرسٹی بھی رہے اور اس کالج کو یونیورسٹی بنانے کی مہم میں بھی آپ کی شخصیت ایک بڑا سہارا تھی ۔ انجمن حمایت اسلام لاہور، انجمن اسلامیہ پٹنہ، بزمِ صوفیا،جمعیت العلماء بہار ،آل انڈیا مسلم کانفرنس،اورآل انڈیا مسلم لیگ غرض کہ ہندوستان میں کوئی تحریک اورکوئی جدوجہد ایسی نہ تھی جس میں ان کی شخصیت موجبِ تقویت اور راہنما نہ سمجھی جاتی ہو۔

آپ مجلس ندوۃ العلماء کے بانیان میں سے تھے ،،ندوۃ العلماء کے پہلے اجلاس منعقدہ کانپور میں اپ نے ہی یہ تجویز پیش کی تھی کہ فقہ ، تاریخ و تصوف اور دیگر علوم پر نظر ثانی کی جائے اور ان کو از سر نو مدون کیا جائے۔یہ پوری تقریر سرسید ؒ نے اپنے اخبار تہذیب الاخلاق (مؤرخہ یکم محرم 1213ھ) میں شائع کی۔

شاہ سلیمان اور اقبال[ترمیم]

آپ کے خاندان میں تصوف و عرفان کا رجحان تھا‘ آپ سلسلہ قادریہ اور چشتیہ میں بیعت تھے۔ علامہ اقبال کے دل میں شاہ سلیمان پھلواری کا بڑا احترام تھا۔ اسرارِ خودی کی اشاعت پر جو قلمی و مباحث کا ہنگامہ ہوا تھا‘ جس میں خواجہ حسن نظامی بھی پیش پیش تھے‘ جس پر علامہ اقبال نے خواجہ حسن نظامی کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلے کی صحیح تعبیر جاننے کے لیے شاہ سلیمان پھلواری سے رجوع کریں۔ علامہ اقبال نے خود شاہ صاحب کو دو مرتبہ وحدت الوجود کی حقیقت جاننے کے لیے خطوط ارسال کیے جن سے ان کی نگاہ میں شاہ سلیمان کی عظمت اور علامہ کی ارادت ظاہر ہے۔ شاہ سلیمان پھلواری ہی پہلی شخصیت ہیں جن کو علامہ اقبال نے تحریر کیا تھا کہ وہ سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ [2]

وفات[ترمیم]

شاہ سلیمان پھلواری کا انتقال 31 مئی 1935ء کو ہوا۔ [3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://localhost/codeenddesign/syed-suleman-nadvi/[مردہ ربط]
  2. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)
  3. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)

حوالہ جات