شاہ مبارک آبرو
شاہ مبارک آبرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1683ء گوالیار |
وفات | سنہ 1733ء (49–50 سال) دہلی |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
شاہ مبارک آبرو (پیدائش: 1683ء – وفات: 1733ء) گوالیار کے مضافات میں 1095ھ کوپیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام نجم الدین تھا اور آبرو تخلص استعمال کرتے تھے۔ عالم شباب میں دلی آئے۔ شاہی ملازمت سے وابستہ رہے مگر عہد محمد شاہی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر قلندری اور درویشی اختیار کر لی۔ ان کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجاً وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انھیں دلچسپی تھی۔ ایہام گوئی کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ہندی کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں ان کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو۔
قول آبرو کا تھا کہ نہ جائوں گا اس گلی
ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا
بوسہ لبوں کا دینے کہا کہہ کے پھر گیا
پیلا بھرا شراب کا افسوس گر گیا!