شرح رباعیات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شرح رباعیات مجدد الف ثانی کی تالیف ہے اس میں آپ نے رباعیات خواجہ باقی باللہ کی تشریح و توضیح کی۔

مکمل نام[ترمیم]

تشریح و توضیح رباعیات کے اس مجموعہ کاپورا نام ’’شرح رباعیات خواجہ باقی باللہ‘‘ ہے۔

تشریح در تشریح[ترمیم]

خواجہ باقی باللہ نے اپنی رباعیات کی تشریح اپنے قلم سے بھی کی تھی اس میں بہت سے الفاظ جملے اور مقولات تشریح طلب تھے جنہیں مجدد الف ثانی نے وضاحت کے ساتھ لکھ دیا مجدد الف ثانی نے اپنے حواشی و تعلیقات میں قرآنی آیات احادیث اور اقوال صوفیا کرام اور اشعار سے بڑی پر کاری سے کام لیا اور تشریح کا حق ادا کر دیا آیا صوفیا نہ نقطہ نظر سے یہ تشریحات بہت اہم ہیں

عرصہ تصنیف[ترمیم]

یہ پہلی تصنیف ہے جو مجدد الف ثانی نے خواجہ باقی باللہ سے بیعت کرنے کے بعد لکھی ہے یہ رسالہ 1013ھ میں تالیف ہوا شاہ ولی اللہ دہلوی نے بھی شرح رباعیات کی شرح لکھی ہے جو کشف الغین فی شرح رباعیتین کے نام سے مطبع مجتبائی دہلی سے 1310ھ میں شائع ہوئی تھی

مضامین کتاب[ترمیم]

اس کے مضامین اس طرح ہیں

  • سریان و احاطہ کا مفہوم
  • صفات بشری اولیائے کرام کے لیے حجاب بن جاتی ہیں
  • فنائے محمدی سے اشارہ وصول نہایت النہایت
  • صوفیا اور علما کے کلام کے درمیان موافقت
  • مسئلہ تجدید مثال
  • تو حید کی اعلیٰ اقسام

ادارہ مجددیہ کراچی نے 1386ھ اصل فارسی متن مع اردو ترجمہ کے شائع کیا[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جہان امام ربانی جلد 5 صفحہ 75 پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی پاکستان