شرق شناسی (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شرق شناسی (کتاب)
(انگریزی میں: Orientalism ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف ایڈورڈ سعید  ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف غیر افسانوی ادب،  مابعد نوآبادیات،  ادبی تنقید،  تاریخ نظریات  ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1978[1]  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
او سی ایل سی 4831769  ویکی ڈیٹا پر (P243) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شرق شناسی مشہور فلسطینی نژاد امریکی مستشرق پروفیسر ایڈورڈ سعید (1935ء - 2003ء) کی 1978ء میں شائع ہونے والی انگریزی کتاب Orientalism کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ محمد عباس نے کیا ہے اور اسے مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے شائع کیا ہے۔ ایڈورڈ سعید عہد حاضر کے چند نامور ترین دانشوروں میں ایک تھے۔ ادب، ثقافت، سیاست اور لسانیات سے متعلق موضوعات پر ان کی بیس کتابیں شائع ہوئیں جن کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ فکر انگیز کتاب اوریئنٹلزم (شرق شناسی) ہے۔ اس عہد آفریں کتاب میں مغربی سامراج کے سائے میں پنپنے والے اوریئنٹلزم کا حقیقت افروز تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ پروفیسر ایڈورڈ سعید مغربی علوم کی اس شاخ کو مغرب کی سامراجی توسیع پسندی کا آلہ کار قرار دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں مغرب نے مشرق پر غلبہ حاصل کرنے اور اپنے اس غلبے کو دوام بخشنے کی خاطر یہ علم ایجاد کیا تھا۔ مغربی ملوکیت کا دستگیر یہ علم مشرقی قوموں کے ماضی اور حال کی روشنی میں نئی تعبیر اور غلاموں کی غلامی پر رضامند رکھنے کی تدبیر کرتا ہے۔ ایڈورڈ سعید مشرق کی قوموں کو یہ درس دیتے ہیں کہ وہ اس سامراجی آئیڈیالوجی کو رد کر دیں، اپنے ماضی کی مسخ شدہ تصویروں کو قبول نہ کریں اور اپنے ماضی کی بازیافت خود کریں۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]