شعیب ارناؤوط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شعیب ارناؤوط
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 اکتوبر 2016ء (87–88 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت شام   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ورانہ زبان البانوی زبان ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں صحیح ابن حبان ،  زاد المعاد فی هدی خير العباد   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شعيب بن محرم البانی ارناؤوطی (1346-1438ھ / 1928 - 2016ء) ایک محدث اور اسلامی مخطوطات کے عظیم محقق تھے۔ 1346ھ مطابق 1928ء کو دمشق میں پیدا ہوئے۔[1] اور بروز1 جمعرات 26 محرم 1438ھ مطابق 27 اکتوبر  2016ء کو شہر عمان میں وفات پائی۔[2] ان کی کنیت ابو اسامہ تھی۔[3]

ابتدائی زندگی اور حصول علم[ترمیم]

شعیب ارناؤوط کی ولادت دمشق میں 1928ء میں ہوئی۔ اپنے والدین کے زیر نگرانی دینی تعلیم و تربیت حاصل کی۔ اور اس  دوران مبادئ اسلام کو سیکھنے کے علاوہ قرآن کریم کے کئی پارے حفظ کر لیے۔ قرآن کریم کو سمجھنے کے شوق میں مزید عربی زبان و ادب کی تعلیم کا شوق ہوا، چنانچہ وہ دس سال سے زائد تک دمشق کے قدیم مدارس اور وہاں کے مساجد میں عربی زبان کے علوم جیسے نحو و صرف و ادب و بلاغت کے حلقوں میں جا کر استفادہ کرتے رہے۔

طلب علم[ترمیم]

عربی زبان کے علوم کی تحصیل دمشق کے مختلف بڑے اساتذہ جیسے شیخ صالح فرفور، شیخ عارف الدوجی سے کی جو علامۃ الشام شیخ بدر الدین حسنی کے شاگرد تھے۔ ان اساتذہ سے انھوں نے عربی زبان و بلاغت کی کتابیں جیسے شرح ابن عقیل، کافیۃ ابن الحاجب، المفصل للزمخشری، شذور الذہب لابن ہشام اور اسرار البلاغۃ و دلائل الاعجاز للجرجانی پڑھی۔ ان کے اساتذہ میں شیخ سلیمان الغاوجی الالبانی بھی ہیں جو اپنے طلبہ کوبرکوی کی کتابالعوامل اور الابطھلی کی کتاب العوامل کا درس دیا کرتے تھے۔ عربی زبان و ادب کے تحصیل کے بعد فوہ اسلامی کے تعلیم کی طرف توجہ کی اور کئی اساتذہ سے فقہ کی مشہور کتابیں جیسے مراقی الفلاح للشرنبالی، الاختیار للموصلی، الکتاب للقدوری اور حاشیۃ ابن عابدین پڑھی۔ انھوں نے سات سال تک فقہ اسلامی کی کتب پڑھیں، اس دوران انھوں نے اصول فقہ، تفسیر، اصول حدیث وغیرہ جیسے موضوعات کی کتابیں بھی مختلف اساتذہ سے پڑھیں۔

مخطوطات کی تحقیق سے اشتغال[ترمیم]

انھوں نے فقہ کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران اس بات کو محسوس کیا کہ فقہ کے اساتذہ صحیح اور ضعیف احادیث کے فرق سے زیادہ واقف نہیں،  جس کی وجہ سے ان کو تخریج احادیث کے میدان میں تخصص حاصل کرنے کا عزم و حوصلہ ہوا تاکہ صحیح اور ضعیف احادیث میں تمیز کی جا سکے، چنانچہ انھوں نے عربی زبان و ادب کی تدریس کا پیشہ ترک کرکے -جس میں وہ 1955ء سے منسلک تھے- اپنے آپ کو اسلامی مخطوطات کی تحقیق کے لیے فارغ کر لیا۔ چنانچہ انھوں نے اس کا آغاز 1958ء میں دمشق  کے تحقیقی ادارہ و ناشر کتب المكتب الإسلامي سے کیا اور بیس سال تک اس دارہ کے شعبہ تحقیق و تصحیح کے سربراہ رہے۔ اس مدت میں انھوں نے تراث اسلامی کے اہم کتابوں کی ستر سے زائد جلدوں کی تحقیق کی یا ان کی تحقیق کے عمل کی نگرانی کی۔ پھر 1982ء میں وہ مؤسسۃ الرسالۃ سے وابستہ ہو کر اس کے شعبہ تحقیق مخطوطات کے سربراہ ہو گئے۔ چنانچہ اس ادارہ میں ان کا کام زیادہ وسیع اور زیادہ ثمر آور ہوا اور ان کی تحقیق کردہ اہم کتب اسی ادارہ سے شائع ہوئیں۔

تحقیق کردہ مخطوطات[ترمیم]

المكتب الإسلامي میں تحقیق کردہ اہم کتب[ترمیم]

  • شرح السنة للبغوي 16 مجلدا
  •  روضة الطالبين للنووي، بالاشتراك مع الشيخ عبد القادر الأرناؤوط، 12 مجلدا
  • مهذب الأغاني لابن منظور، 12 مجلدا
  • المبدع في شرح المقنع لابن مفلح الحنبلي، 10 مجلدات
  •  زاد المسير في علم التفسير ابن الجوزي، بالاشتراك مع الشيخ عبد القادر الأرناؤوط، 9 مجلدات وغیرہ

مؤسسة الرسالة میں تحقیق کردہ اہم کتب[ترمیم]

  •  سير أعلام النبلاء الذهبي 25 مجلدا۔
  •  سنن الترمذي الترمذي 16 مجلدا۔
  •  سنن النسائي النسائي 12 مجلدا۔
  •  سنن الدارقطني الدارقطني 5 مجلدات۔
  •  مسند الإمام أحمد بن حنبل 50 مجلدا۔
  • تاريخ الإسلام الذهبي بالتعاون مع بشار عواد وغیرہ

مصادر ومراجع[ترمیم]

  • كتاب: المحدث شعيب الأرنؤوط، جوانب من سيرته وجهوده في تحقيق التراث، تأليف: إبراهيم الكوفحي، دار البشير بعمان، الطبعة الأولى، 1423هـ - 2002م۔
  • ان کے شاگرد محمد بن یوسف الجورانی نے رحلة فضيلة الشيخ العلامة المحدث شعيب الأرنؤوط إلى الديار الكويتية کے عنوان سے ان کا تذکرہ لکھا ہے جو  وزارة الأوقاف الكويتية سے شائع ہوا۔ شعیب ارناؤوط سے متعلق لکھا گیا یہ مضمون اپنے باب میں بہترین مضمون ہے۔
  • نیز ان کے دوسرے شاگرد ابراہیم الزیبق نے  المحدث العلامة الشيخ شعيب الأرنؤوط سيرته في طلب العلم وجهوده في تحقيق التراث کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے جو دار البشائر الإسلامية ـ بيروت سے 1433ھ/ 2012ء میں شائع ہوئی ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. كتاب: (المحدث شعيب الأرنؤوط، جوانب من سيرته وجهوده في تحقيق التراث)، تأليف: إبراهيم الكوفحي، صادر عن دار البشير بعمان، الطبعة الأولى، 1423هـ - 2002م
  2. المحدث شعيب الأرناؤوط في ذمة الله اخذ کردہ بتاریخ 29 اکتوبر 2016ء۔
  3. من رجالات دمشق / الشيخ شعيب الأرنؤوط عـقـلٌ حـرّ۔.. وعطاءٌ مستمرّ «1 من 2» اخذ کردہ بتاریخ 29 اکتوبر 2016ء۔