مندرجات کا رخ کریں

شمس الدین ایلدگز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شمس الدین ایلدگز
(فارسی میں: اتابک شمس‌الدین ایلدگز ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
وفات ستمبر1175ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناخچیوان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ھمدان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ عسکری قائد ،  شاہی حکمران   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شمس الدین ایلدگز ؛ شمس الدین الدنینز یا شمس الدین الدغز آذربائیجانی: شمس الدین الدنیز‏ شمس الدین ایلدگز سلطنت سلجوقیہ کے اتابک اور آذربائیجان کے اتابک خاندان کے بانی تھے، جس کا اثر قفقاز کی البانیہ، ایرانی آذربائیجان اور شمال مغربی فارس پر 12ویں سے 13ویں صدی تک رہا۔ انھوں نے سلجوقی حکمرانوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے سوتیلے بیٹے ارسلان بن طغرل کو فارس و عراق کا سلطان بنانے میں مدد دی۔ ارسلان نے انھیں ہمدان میں رکھا اور ان کے بیٹے محمد جہان پہلوان کو اپنا حاجب مقرر کیا۔ تاہم، حقیقت میں اصل اقتدار ایلدگز کے ہاتھ میں تھا، جبکہ سلطان کا نام صرف خطبات اور سکوں پر رہ گیا۔ ایلدگز نے سیاسی استحکام کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں جارجیائی حملوں کو روکنا، اسماعیلیوں کے خلاف مہم اور آذربائیجان کا دفاع شامل تھا، جس سے سلجوقی حکومت کو استحکام ملا۔ وہ 570ھ/1175ء میں وفات پا گئے۔

پس منظر اور عروج

[ترمیم]

شمس الدین ایلدگز ترک قفجاقی نژاد سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ ابتدا میں سلطان محمود ثانی کے وزیر کمال الدین کے تابع تھے، لیکن جب کمال الدین قتل ہوئے تو وہ سلطنت سلجوقیہ میں اعلیٰ مناصب تک پہنچے۔ سلطان مسعود نے انھیں ارّان کا حکمران بنایا، جہاں سے انھوں نے آذربائیجان، ہمدان، اصفہان اور رَے پر قبضہ کر لیا اور طاقتور اتابک بن گئے۔

سیاسی اثر و رسوخ

[ترمیم]

ایلدگز نے اپنے سوتیلے بیٹے، ارسلان بن طغرل کو 1160ء میں سلجوقی سلطان بنایا، لیکن حقیقی اقتدار خود اپنے ہاتھ میں رکھا۔ ان کا لشکر 50 ہزار فوجیوں پر مشتمل تھا اور ان کا تسلط تفلیس سے مکران تک پھیل چکا تھا۔[1]

سلطنت کی توسیع

[ترمیم]

1146ء: ارّان کا حکمران بننے کے بعد آذربائیجان، ہمدان اور بلادِ جَبَل پر قبضہ کیا۔

1156ء: پہلے اتحادیوں کے ساتھ مل کر سلطان محمود ثانی کے خلاف جنگ کی، لیکن بعد میں شکست ہوئی۔

1159-1160ء: سلطان سلیمان شاہ کو معزول کیا اور ارسلان شاہ کو تخت پر بٹھایا۔

1169ء: مخالف حکمران إنانش کا قتل کروا کر ری کو فتح کیا اور اپنے بیٹے محمد جہان پہلوان کے حوالے کر دیا۔[1][2]

آخری ایام

[ترمیم]

ایلدگز نے اپنی دانشمندانہ حکمرانی سے سلجوقی حکومت کو مستحکم کیا، جارجیائی حملوں کو روکا اور اسماعیلیوں کے خلاف کامیاب مہمات چلائیں۔ ان کا انتقال 570ھ/1175ء میں ہوا، جس کے بعد ان کے بیٹے محمد جہان پہلوان اور قزل ارسلان نے اقتدار سنبھالا۔[3]

ابن آق سنقر اور ایلدگز کی فوج کے درمیان جنگ (556ھ)

[ترمیم]

556ھ میں ایلدگز نے ابن آق سنقر الأحمدیلی (مراغہ کے حکمران) کو سلطان ارسلان شاہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی دعوت دی، لیکن اس نے انکار کر دیا اور دعویٰ کیا کہ اس کے پاس محمد شاہ بن محمود (سلطان محمود ثانی کا بیٹا) کی حمایت حاصل ہے۔ ایلدگز نے اپنے بیٹے محمد جہان پہلوان کی قیادت میں فوج روانہ کی۔ ابن آق سنقر نے شاہ ارمن (حاکم خلاط) سے اتحاد کیا، جس نے اسے ایک بڑی فوج بھیجی۔ دونوں افواج نہر اسپیروڈ کے قریب آمنے سامنے ہوئیں، جہاں شدید جنگ ہوئی۔[4]

وفات

[ترمیم]

1175ء میں شمس الدین ایلدگز کا انتقال ہوا، اس وقت وہ سلطنت سلجوقیہ کے سب سے طاقتور حکمران سمجھے جاتے تھے۔ انھیں ہمدان میں ان کی تعمیر کردہ مدرسے میں دفن کیا گیا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے محمد جہان پہلوان اور قزل ارسلان نے اقتدار سنبھالا۔[5]

جانشینی اور سیاسی بحران

[ترمیم]

ایلدگز کی وفات کی خبر ملتے ہی جہان پہلوان نے نخجوان جا کر خزانہ اور فوج پر قبضہ کر لیا۔ ایلدگز کے مخالف امرا نے سلطان ارسلان شاہ کو اکسایا کہ وہ آذربائیجان پر حملہ کرے، لیکن بعد میں سلطان نے جہان پہلوان سے صلح کر لی۔ 1177ء میں جہان پہلوان پر الزام لگا کہ اس نے سلطان ارسلان شاہ کو زہر دے کر قتل کروا دیا اور طغرل سوم (ارسلان شاہ کا 7 سالہ بیٹا) کو تخت پر بٹھا کر خود اتابک بن گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب «العبر وديوان المبتدأ والخبر » ، ابن خلدون ، وفاة الأتابك شمس الدين في ايلدكز وولاية ابنه محمد البهلوان (صفحة 128) آرکائیو شدہ 2022-06-17 بذریعہ وے بیک مشین
  2. ذكر وفاة إيلدكز - الكامل في التاريخ ، ابن الأثير. آرکائیو شدہ 2022-06-17 بذریعہ وے بیک مشین
  3. "Ildegīz". Encyclopaedia of Islam, First Edition (1913-1936) (بزبان انگریزی). 2012-04-24. DOI:10.1163/2214-871x_ei1_sim_3156. Archived from the original on 2 يونيو 2018. {{حوالہ رسالہ}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (help)
  4. ذكر الحرب بين ابن آقسنقر وعسكر إيلدكز - الكامل في التاريخ ، ابن الأثير. آرکائیو شدہ 2022-06-17 بذریعہ وے بیک مشین
  5. Vardan Arewelts'i۔ "Historical Compilation"۔ www.attalus.org۔ 4 ديسمبر 2020 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-16 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)