شمس الدین سیالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شمس الدین سیالوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1799ء (عمر 224–225 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیال شریف دربار
دربار سیال شریف

خواجہ شمس الدین سیالوی:سلسلہ چشتیہ اور دربار سیال شریف کے روحانی پیشوا تھے انھیں شمس العارفین کہا جاتا ہے

ولادت[ترمیم]

خواجہ شمس الدین سیالوی بن خواجہ محمد یار 1214ھ/1799ء میں سیال شریف ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے آباء و اجدادکئی پشتوں سے دنیاوی عزت و جاہ اور علم و تقویٰ میں ممتاز تھے۔آپ کے جد اعلیٰ موسیٰ پاک شہید ملتانی کے خلیفۂ مجاز تھے۔ آپ کا سلسلۂ نسب پچاس واسطوں سے عباس علمدار شہید کر بلاسے جا ملتا ہے [1]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

شمس الدین سیالوی سات سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کر لیا، علم دین کی تحصیل کے لیے پنڈی گھیپ اورپشاور تشریف لے گئے ، مولانا حافظ درازسے فقہ و حدیث کا درس لیا مولانا حافظ دراز خوشاب ، پنجاب کے رہنے والے تھے اور پشاور میں مستقل قیام پزیر ہو گئے تھے، شمس العارفین نے پشاور ہی میں ان سے علم حاصل کیا

علم باطن[ترمیم]

خواجہ محمد سلیمان تونسوی ( پیر پٹھان)سے شرف بیعت سے مشرف ہوئے۔ چھ ماہ تک دربار مرشد میں رہے اور باطنی تو جہات سے مستفیض ہوئے سال میں کئی دفعہ پا پیا دہ مرشد کامل کے دربار میں حاضری دیتے اور کم و بیش چالیس دن تک وہاں قیام کرتے۔چودہ مرتبہ پیر پٹھان کی معیت میں تونسہ شریف سے مہار شریف کا سفر اس اس شان نیاز سے کیا کہ مرشد کامل گھوڑی پر سوار ہوتے اور آپ اپنے مرشد کا قرآن مجید،رحل اور دیگر وظائف سر پر رکھے ، پانی کا کوزہ دائیں ہاتھ میں ، مصلّٰی اور عصا بغل میں دبائے ساتھ ساتھ دوڑ تے جاتے تھے، 36 سال کی عمر میں جب آپ کا قلب انور عبادت در یاضت اور پیر کامل کی نگاہ کیمیا اثر کی برکت سے رشک شمس و قمر بن چکا تھا۔پیر پٹھان سلیمان زماں خواجہ محمد سلیمان تونسوی نے خرقہ خلافت عطا کیا سب سے پہلے آپ کے دست اقدس پر والدین کریمین بیعت ہوئے ، اس کے بعد میاں چٹھہ کسب دار ، شیخ عبد الجلیل قریشی، عبد اللہ دین دار اور میاں فضل احمد قریشی مرید ہوئے

عادات و خصائل[ترمیم]

آپ حسن اخلاق کے پیکر تھے،آپ کے قائم کردہ لنگر سے ہر مسافر مفلس اور مسکین بہرہ ور ہوتا اور آپ ہر در مند کی دکھ بھری داستان سنتے اور حسب حال اس کا مداوا فرماتے ، شریعت مقدسہ کی اتباع اور پیروی میں اپنی مثال آپ تھے، نماز جماعت ادا کرتے اور مریدین کو بھی اتباع سنت مطہرہ کا سختی سے حکم دیتے ، آپ نے رشد و ہدایت کا پیغام اعلیٰ پیمانے پر عوام و خواص تک پہنچا یا بے شمار مریدین کو درجۂ کمال تک پہنچایا۔

خلفا[ترمیم]

خلیفہ پیر پٹھان خواجہ شمس الدین سیالوی نے کثیر تعداد میں لوگوں کو فیض یاب کیا اور ایک کثیر تعداد کو دستار خلافت عطا کی۔ ان خلفاء میں پورے پاکستان کے علاوہ بھارت، تبت اور افغانستان سے چند افراد شامل ہیں جنھوں نے آپ سے فیض حاصل کیا۔

ضلع سرگودها[ترمیم]

  1. ثانی لاثانی خواجہ محمد الدین سیالوی
  2. صاحبزادہ محمد فضل الدین سیالوی
  3. صاجزادہ محمد شعاع الدین سیالوی
  4. خواجہ محمد فضل الدین چاچڑوی
  5. خواجہ پیر معظم الدین مرولوی معظم آبادی
  6. حافظ شیخ محمد عبد الجلیل قریشی
  7. مولانا علی محمد ساکن کوٹ کالا ، تحصیل بھلوال
  8. میاں غلام فرید فروکہ ساکن سلیقہ نواحی ساہیوال
  9. مولانا محمد نصیر الدین چاچڑوی
  10. مولانا محمد عبد العزيز چاچڑوی
  11. ملک سلطان محمود خان ٹوانہ (خواجہ آباد)
  12. امیر السالكين امیر شاہ بھیروی
  13. مولانا غلام قادر بھیروی لاہوری
  14. مولانا محمد عبد العزیز بگوی بھیروی

ضلع جھنگ[ترمیم]

  1. مولانا فتح محمد سلیانوی
  2. خواجہ سید فیض احمد شاہ ساکن جھاب تحصیل چنیوٹ
  3. خواجہ سید محمد غوث شاہ ساکن شاہ جیونہ
  4. سید صالح محمد شاہ سلطان پوری
  5. خواجہ پیربخش ڈوگرہ چنیوٹی
  6. سید امیر شاہ ساکن ٹھہ محمد شاہ

ضلع میانوالی[ترمیم]

  1. خواجہ محمد پیر بخش شاہ کاظمی خواجہ آباد شریف
  2. حضرت خواجہ سید میاں علی حیدر شاہ گیلانی (حضرت سلطان زکریا رح کے پڑپوتے)
  3. مولانا احمد الدین صوفی کلوری کلور شریف
  4. خواجہ سید مراد علی شاہ کاظمی بھوروی
  5. سید نور مصطفٰی شاہ کاظمی

ضلع اٹک[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد مبارک شاہ جہان آبادی
  2. خواجہ پیر گلاب شاہ اورنگ آبادی
  3. خواجہ سید احمد شاہ فتح جنگی
  4. سید غازی احمد شاہ غور غشتوی
  5. میاں نور احمد غور غشتوی
  6. خواجہ سید عباس علی شا گیلانی ساکن بستی نور احمد شاہ
  7. خواجہ میر احمد شاہ ساکن نواحی شمس آباد
  8. خواجہ سید امیر علی شا گیلانی نور پور شریف
  9. قاضی فیض احمد چھاچھی
  10. مولانا محمد امین ٹکوچی
  11. خواجہ سید اکبر علی شاہ مدفون کسان ضلع اٹک

ضلع راولپنڈی[ترمیم]

  1. حافظ محمد سعد اللہ چشتی ساکن سموں شریف
  2. خواجہ پیر مہر علی شاہ گیلانی گولڑوی

ضلع چکوال[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد حیات شاہ ہمدانی
  2. مولانا غلام محمد چشتی موہڑہ کدلتهي
  3. قاضی احمد الدین چکوالی
  4. قاضی حافظ محمد حسن ساکن کالس راجگا
  5. قاضی احمد الدین کر سالوی
  6. قاضی محمد عبد الباقی کرسالوی
  7. قاضی غلام نبی ساکن چاولی
  8. قاضی نور الدین بولوی ساکن بولہ شریف
  9. قاضی عبد الحلیم چکوالی ساکن ڈھاب كلاں
  10. خواجہ سید فضل شاہ ساکن وریامال نواحی چکوال
  11. مولانا سلطان محمود ساکن سدوال
  12. قاضی احمد الدین واعظ ساکن بادشاہاں
  13. مولانا غلام حسین چکوالی

ضلع جہلم[ترمیم]

  1. خواجہ سید غلام حیدر علی شاہ جلال پوری
  2. خواجہ سید غلام شاہ ہرن پوری
  3. خواجہ سید محمد طیب شاہ ساکن پدھری
  4. چودھری الہ بخش ساکن ساؤوال
  5. قاضی محمد نور عالم چشتی ساکن کڑی شریف
  6. حافظ میاں خان اعوان ساکن کندوال
  7. مولانا غلام محمد للہی
  8. خواجہ سید غلام رسول شاہ بخاری شکریلہ شریف
  9. پیر بہادر شاہ قریشی پیرکھارا شریف
  10. سید خیر شاہ ساکن پنڈ دادنخان
  11. سید مہتاب شاہ ساکن چھبر سیداں
  12. حافظ خدا بخش دھریالوی

ضلع گجرات[ترمیم]

  1. خواجہ محمد امین چکوڑوی
  2. شیخ محمد عبد اللہ چک عمر
  3. قاضی محمد فضل الدین مولف انوار نعمانی
  4. مولانا غلام محمد تونسوی
  5. مولانا سید نور الدین احمد گجراتی ساکن ناگڑیاں
  6. مولانا محمد امام الدین ساکن لکھن وال مولف مراة السالكين مدفون کلکتہ (بھارت)

ضلع گوجرانوالہ[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد اکرام شاہ بخاری ساکن سلہوکے شریف

ضلع لاہور[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد سعید شاہ زنجانی لاہوری مولف مراة العاشقین

ضلع ملتان[ترمیم]

  1. مولانا محمد جمال الدین گھوٹوی

ضلع لیہ[ترمیم]

  1. چودھری محمد بخش سمرا ساکن لیہ

ضلع مظفرگڑھ[ترمیم]

  1. خواجہ اللہ بخش شاہ کاظمی علی پوری

ضلع ڈیرہ غازی خان[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد حسن شاہ گیلانی ساکن سنجر سیداں
  2. خواجہ سید نوبہار شاہ گیلانی ساکن سنجر سیداں
  3. خواجہ سید خدا بخش شاہ گیلانی ساکن سنجرسیداں
  4. میاں امام بخش نذر بردار ساکن مٹی مہوٹی متصل تونسہ شریف

ضلع خوشاب[ترمیم]

  1. خواجہ میاں عبد الحفيظ ساکن سرکی شریف
  2. خواجہ سید پیر جندوڈا شاہ گیلانی وڑچھہ شریف
  3. مولانا سلطان محمود ناڑوی ناڑہ
  4. قاضی غلام محی الدین ساکن کرڑمد مدفون معظم آباد شریف
  5. قاضی میاں احمد نوشہروی مدفون سیال شریف
  6. قاضی میاں محمد نوشہروی
  7. قاضی میاں محمد سبهرالوی
  8. حافظ جمال دین کفری شریف
  9. میاں خواجہ عبد العزیز مكان شريف کفری
  10. ملک فتح خان ٹوانہ ساکن ہموکہ

ضلع ایبٹ آباد[ترمیم]

  1. خواجہ سید فضل شاہ حطاروی (حطار)
  2. مولانا نور اللہ پنیوی ساکن پنیاں نواحی ہری پور

ضلع مانسہرہ[ترمیم]

  1. خواجہ سید ضامن شاہ بید ڑوی
  2. مولانا ولی احمد ساکن میرا شریف نواحی گلی باغ
  3. قاضی نور عالم مانسہروی
  4. قاضی ظہور احمد مانسہروی
  5. مولانا محمد امیر اللہ مانسہروی
  6. حضرت شاہ اجمیری مدفون اجمیر شریف

ضلع پشاور[ترمیم]

  1. خواجہ سید سکندر شاہ پشاوری

آزاد کشمیر[ترمیم]

  1. خواجہ رستم علی شاہ گردیزی ساکن سرچھہ شریف
  2. خواجہ سید نیاز علی شاہ گردیزی
  3. خواجہ سید محمد مخدوم شاہ گردیزی
  4. میاں محمد امام الدین کشمیری مدفون معظم آباد شریف
  5. سائیں سہیلی سرکار مظفر آبادی

تبت[ترمیم]

  1. خواجہ سید معظم علی شاہ

بھارت[ترمیم]

  1. مرزا نواب بیگ دہلوی مصنف تحفة الأبرار

افغانستان[ترمیم]

  1. خواجہ سید محمد شاہ غزنوی ساکن کٹاواڑہ متعلق بوبک خیل غزنی
  2. ملا خوشنود یوسف زئی کابل
  3. سید فضل شاہ
  4. میاں صالح محمد
  5. مولانا عبد الغفار شاہ [2]

وفات[ترمیم]

شمس العارفین کا وصال 4صفر ، 6جنوری 1300ھ/ 1883ء بروز جمعہ صبح صادق کے وقت ہوا۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ماہنامہ ضیائے حرم، مارچ 1973ء
  2. فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 74 تا 80
  3. تاریخ مشائخ چشت ، پروفیسرخلیق احمد نظامی ص417 تا 434 دائرۃ المصنفین اسلام آباد
  1. https://sialsharif.org/golden-chain.html