شنبانی یا شمبانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تمن شمبانی ضلع ڈیرہ بگٹی بلوچستان کا بگٹی قبیلہ کے بعد دوسرا بڑا قبیلہ ہے رقبے کے لحاظ سے ضلع ڈیرہ بگٹی کا نصف زرعی اراضی کا مالک ہے یہ قبیلہ چاکر اعظم رند کے سیوی سے انخلاء کے بعد سردار بجار خان پھژ رند کی قیادت میں اسی علاقے میں سکونت اختیار کیا اب اس قبیلے کی مرکزی ہیڈ کوارٹر لوٹی ہے لوٹی کو سب تحصیل کا درجہ حاصل ہے جہاں تمن شمبانی کے سردار صوبیدار خان کھیازی رہائش پزیر ہیں جو انتہائی نیک سادہ لوح انسان ہیں اس تمن کے تین بڑے شاخ ہیں جن میں شمبانی.کھیازئی اور سیدیانی شامل ہیں کھیازئی سرداری قبیلہ ہے یہ قبیلہ بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے علاوہ جھٹ پٹ صحبت پور قلات مستونگ کوئٹہ خضدار مکران کیچ حب تربت سندھ میں کراچی حیدرآباد سکھر نواب شاہ سانگھڑ شہدادکوٹ شہداد پور پنجاب میں راجن پور روجھان صادق آباد رحیم یارخان بھاول پور ڈیرہ غازی خاں ملتان میں رہائش پزیر ہیں اس کے علاوہ ایران افغانستان مسقط دبئی سعودی عرب میں بھی آباد ہیںقوم کا مشہور و معروف منتشر قبیلہ ہے پاکستان. ایران. افغانستان. مسقط. دبئی سعودی عرب میں مقیم ہیں پاکستان میں صوبہ بلوچستان سندھ پنجاب میں بکھرے ہوئے اس قوم کا مرکزی ہیڈ کوارٹر ضلع ڈیرہ بگٹی کے سب تحصیل لوٹی میں ہے جہاں اس قوم کا تمندار رہتا ہے زیادہ تر قوم گلہ بانی پر گذر اوقات بسر کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں اپنے آپ کو رند قبیلے کی شاخ پھژ کے سردار بجار خان کی اولاد بتاتے ہیں سردار بجار خان پھژ رند کے دو بیٹے تھے بڑا بیٹا سردار عالی خان اور چھوٹے بیٹے سالار خان تھا دونوں بھائیوں کی آپسی اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے سے راہیں جدا کیں۔سالار خان مری قوم کے ساتھ چلا گیا جہاں وہ ان کی اولاد بجارانی ہے جو مری قوم میں ضم ہو گئے۔بجار خان کے

نسل سے پانچویں پشت میں سردار کھیا خان جد امجد ہیں سردار کھیا خان اپنے وقت کے طاقتور سردار تھے جنھوں نے کچی سے لے کر کراچی تک کئی دھائیوں تک تلوار کے زور پر حکمرانی کی کراچی میں کھیا ماڑی مشہور جگہ جسے اب کیماڑی کہتے ہیں سردار کھیا خان نے فتح کر کے اپنا ماڑی بنایا گوادر میں کھیا قلات کا علاقہ فتح کر کے اپنی طاقت کا لوہا منوایا۔خضدار سے لے کر دالبندین اور چاغی کا علاقہ فتح کر لیا جہاں اس وقت بھی کھیا کی اولاد کھیازئی کے نام سے آباد ہیں آخر میں کھیا خان کے چھوٹے بھائی محمد حسن نے قلات کے علاقوں پر اپنا قبضہ کر لیا۔وہاں پر اپنی حاکمیت کا اعلان کر دیا جن کی اولاد محمد حسنی کہلاتے ہیں جو بعد میں کمزور ہو کر شاہوانی قوم میں ضم ہوکر ان کی اطاعت قبول کرلی اس وقت کوئٹہ۔ دشت مستونگ۔ خضد ار۔ قلات۔چاغی۔دالبدین سوراب میں رہتے ہیں۔سردار کھیا خان نے جب قلات پر قبضہ کر لیا توقمبرانی قوم نے ایک نئی قوم کی آمد ناگوار گذری تو سردار صوبھا خان قمبرانی نے کھیا خان کو اپنے ماتحت قوم شمار کرنے کا فیصلہ کیا کھیا خان سے پھوڑی کا مطالبہ کیا سردار کھیا خان نے پھوڑی دینے سے انکار پر سردار کھیا خان کے مال مویشیوں کو لوٹ کر جا رہے تھے کہ پیچھے سے سردار کھیا خان نے حملہ کر کے سردار صوبھا خان قمبرانی کو ساتھیوں سمیت قتل کر دیا قمبرانی لشکر نے سردار کھیا خان کے بیٹے عمر کو گرفتار کر کے سردار صوبھا خان کی والدہ کی خدمت میں پیش کیا اس عظیم خاتون نے عمر کو اپنے بیٹے کی انتقام میں قتل کرنے کی بجائے اس کو تاحیات اپنے قوم رہنے اور عمر اور اس کی نرینہ اولاد میں سے ہر ایک پر سالانہ ایک روپیہ جرمانہ عائد کر دیا اسی طرح کھیا خان کے بیٹے عمر کی اولاد قمبرانی قوم کے ساتھ رہا عمر کو سردار صوبھا خان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی طرح عزت و احترام سے ان کی شادی بھی قمبرانی دوشیزہ سے کرادی ان کے بیٹے زرک۔پائندخان ۔ جنگی اور مہاندہ نے قمبرانی قوم کے عملداری قبول کر لی اور مغربی بلوچستان اور سندھ میں رہائش پزیر ہوئے۔اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لشکرزئی۔جونگوزئی۔لعلازئی عمرزئی ۔ جنگی زئی۔بلوچ زئی۔احمدزئی۔زرکزئی۔گہرزئی۔کناریزئی۔شاہلیزئی۔مندوزئی۔مرادزئی۔جونگلزئی۔کے ناموں سے عمر کی اولاد میں سے کئی خاندان آباد ہیں۔ البتہ اب کچھ خاندان محمد حسنی قوم میں شامل ہوئے۔قمبرانیو ں سے جنگ کے بعد سردار کھیا خان اپنے قوم کے ساتھ کچی کے میدانوں کو اپنا مسکن بنایا پھر قحط سالی کی وجہ سے کچی کو چھوڑ کر ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سنگسیلہ میں آباد ہوئے بعد ازاں سردار کھیازئی شاہزین خان کھیازئی قحط سالی کی وجہ سے نکل مکانی کر کے سندھ کے علاقے سانگھڑ چلے گئے تو وہاں کلہوڑوں سے لڑائی ہوئی کلہوڑہ سردار نور محمد نے کھیازیوں کو مار بھگایا مگر ان کا پیچھا کرتے ہوئے گرم آف موجوہ ڈیرہ بگٹی میں سردار شاہ ذین خان کو نو ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا سردار شاہ زین کا اکلوتا بیٹا گہرام خان نے تحصیل لوٹی کے علاقے تسو کو اپنا مسکن بنایا سردار گہرام خان نے بکھر خان شمبانی کو جو اپنے قبیلے مگسی سے جنگ کرنے کے بعد اسی علاقے میں آئے ہوئے تھے سردار گہرام خان نے اپنا باہوٹ بنایا۔ خان قلات نے بکھر شمبانی کو باہوٹ بنانے کے جرم میں سردار گہرام خان کو گرفتار کر کے ایک سو اونٹ جرمانہ عائد کر دیا بکھر خان نے سو اونٹ دے کر اپنے محسن سردار گہرام خان کو رہائی دلائی خان آف قلات نے میر بکھر شمبانی کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے سرکاری طور پر اس تمن کا نام کھیازئی کی بجائے تمن شمبانی رکھا۔بعد میں مختلف خاندانوں اور دیگر بلوچ قبیلوں کو سردار گہرام خان اور سردار کیچی خان کی عملداری قبول کر لیا تو ان لوگوں کو سیدیانی کا نام دے کر اپنے تمن میں شامل کر لیا سیدیانی مختلف خاندانوں کا آمیزش ہے جن کی زیادہ تر نسل رند سے ہیں جیسے ریحانزئی قبیلہ اپنے آپ کو ریحان رند کی اولاد بتاتے ہیں جو تمن شمبانی میں چیف وڈیرہ تھا مزاری قوم سے جنگ کی وجہ سے سردار میڑدوست خان کھیازی مارا گیا گیا تو ریحانزئی کے وڈیرہ نے اپنے سردار کی انتقام لینے کے لیے کچھ خاندانوں کے ساتھ یہاں سے نقل مکانی کر کے سکھر سندھ چلے گئے مزاری قوم سے لڑتے رہے جنھوں نے وعدہ کیا تھا کہ اپنے سردار کے بدلے چالیس فرد ماروں گا جب دونوں قوموں کی صلح ہوا تو ریحانزئی جنگجو ں کی صلح نہیں کیا اس وقت بھی وڈیرہ جھنڈا خان ریحانزئی سندھ کے علاقے نارو کنال میں بڑی تعداد میں ریحانزئی قوم کے ساتھ آباد ہیں۔ یہاں رہنے والے سیدیانی کو افغانستان سے آئے ہوئے ایک شخص نہال نامی جو کہتے ہیں سادات فیملی سے تعلق رکھتے تھے نہال کی سرکردگی میں اپنے قوم میں ضم کر دیا جس کی وجہ سے اس کا نام سیدیانی پڑ گیا بعد میں نہال کے پوتے امیرہان خان کو سیدیانی قوم کا وڈیرہ منتخب کیا تمن شمبانی ضلع ڈیرہ بگٹی بلوچستان کا بگٹی قبیلہ کے بعد دوسرا بڑا قبیلہ ہے رقبے کے لحاظ سے ضلع ڈیرہ بگٹی کا نصف زرعی اراضی کا مالک ہے یہ قبیلہ چاکر اعظم رند کے سیوی سے انخلاء کے بعد سردار بجار خان پھژ رند کی قیادت میں اسی علاقے میں سکونت اختیار کیابگٹی قوم بعد میں جب اس علاقے میں آیا تو کھیازئی کو یہاں سے نکالنے کی بہت کوشش کی کھیازئی قوم کے ساتھ کئی عرصہ تک جنگ و جدل کرتے رہے آخر کار محراب خان بگٹی کے دور میں نواب محراب خان بگٹی نے انگریزی سرکار کے ساتھ مل کر کھیازئی قوم پر شب خون مارتے رہے۔سوری بالا کے علاقے بمبل میں بامی کھیازئی کے مال مویشیوں کو لوٹ کر بگٹی لے جا رہے تھے کہ پیچھے سے بامی کھیازئی نے چھ ساتھیوں سمیت مال مویشیوں کو واپس لینے کے لیے مزاحمت کی تو بگٹییوں نے بامی کھیازئی کو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا پھر نواب محراب خان بگٹی نے انگریزی سرکار کے ساتھ مل سازشیں شروع کیں قوم کے کچھ بااثر لوگوں کو مراعات دے کر اپنا حمایتی بنا کر قوم کو توڑنا شروع کیا۔کچھ لوگ مراعات کی خاطر تو کچھ لوگ جنگ کی خوف سے بھاگ کر بگٹی میں شامل ہو کر غلامی قبول کرنے لگی۔کھیازیی سردار صوبدار خان اول کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرکے اجمیر شریف ہندوستان جیل بھیج دیا وہاں سردار صوبدار خان کو زہر دے کر شہید کر دیا ان کے چھوٹے بھائی سردار میر حمزہ خان کو ان کے آبائی علاقے لوٹی میں روزے کی حالت نمازِ فجر ادا کرتے ہوئے مسجد کے اندر شہید کر دیا اب اس قبیلے کی مرکزی ہیڈ کوارٹر لوٹی ہے لوٹی کو سب تحصیل کا درجہ حاصل ہے جہاں تمن شمبانی کے سردار صوبیدار خان کھیازی رہائش پزیر ہیں جو انتہائی نیک سادہ لوح انسان ہیں کھیازئ کو تاریخ ہمشہ اسے الگ قبیلہ گردانتی ہے مگر بگٹی سرداران بزور طاقت اسے اپنے ماتحت کرنا چاہتے ہیں جبکہ کیازئی ایک الگ قوم ہے سردار صوبدار خان کھیازی اس قوم کا تمندار ہے جن کا آبائی علاقہ لوٹی ہے کیچی قلات لوپ۔.۔ مرو۔شم سر۔دشتگوران۔بیح۔لوٹی۔ لشکرانی۔ سوری بالا اور سوری زیریں سے لے کر نیلغ زمردان تک زرعی اراضی ہیں۔جن کی سرحدیں ضلع ڈیرہ بگٹی کے جنوب میں ڈولی مشرق میں راجن پور پنجاب کے علاقے کوٹ سبزل شمال میں تھوژانی سے لے کر شمکلچاس اور پھیلاوغ سے ملتے ہیں

اس تمن کی تین بڑی شاخیں ہیں جن میں شمبانی کھیازئی اور سیدیانی شامل ہیں جن کی اہم شخصیات درج ذیل ہیں۔ سردار صوبدار خان کھیازی وڈیرہ غلام نبی شمبانی اور مشہور روحانی پیشوا حاجی دلیل ہان سیدیانی.

کھیازئی_. میڑزانی. .حمزہانی .شاہوزئی.مہرلانی۔منگوانی.زہدانی.کلانگانی.بڈانی.پاہی.

سیدیانی

تنگوانی ،۔شمبوزئی۔دریزئی۔میوانی۔کنرانی۔جیٹوانی۔بہادرانی۔جکوخانی۔۔

مینگوانی۔۔بھاوزئی۔جوانسال زئی۔گڈانی۔سراجانی۔چنانی۔بونی۔کڈیسر۔ٹکسر۔ ریحانزی گرانزوانی۔پشتدر۔لعلوانی۔جلمبانی۔کاڑچو۔کیلاڑ۔رنگانزئی۔پوگانیزئی۔بشکوانی۔جمنانی۔

شمبانی. گڈری. رحملانی. میرکانی. کوہژا۔ ڈہڈر۔زرعی اراضی کی تقسیم ان پانچ حصوں میں منقسم ہیں ویسے شمبانی قوم کے بیس شاخ ہیں جو درج ذیل ہیں۔گڈری۔رحملانی۔سیاہگر۔لوشک۔بمبیزئی۔چٹانی۔بیہانی۔کالانی۔پتافی۔میرکانی۔کوہژا۔بلوہانی۔ڈیہوانی۔شیحکانی۔ماچیانی۔داروانی۔ماچوہڑ۔تین بڑی شاخیں جو نارو کنال سکھر سندھ میں آباد ہیں جن میں ریحانزئی۔پہلوانزئی۔چٹکانی شامل ہیں بکھر خان شمبانی کی آمد کے بعد ان کے اولاد گڈری سے ایک شخص جامو کو شمبانی کو اس وقت سردار کیچی خان نے شمبانی قوم کی سربراہی دی جب ریحانزئی وڈیرہ نے اپنے علاقے میں آنے سے انکار کر دیا تو شمبانی قوم کی چیف وڈیرہ جاموخان کو منتخب کیا اس تمن کے تین بڑے شاخ ہیں جن میں کھیازئی سرداری قبیلہ ہے یہ قبیلہ بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے علاوہ۔جھٹ پٹ۔صحبت پور۔ قلات۔مستونگ۔کوئیٹہ۔خضدار۔مکران۔کیچ حب۔تربت۔ سندھ میں کراچی۔حیدرآباد۔ سکھر نواب شاہ۔ سانگھڑ۔ شہدادکوٹ۔شہداد پور پنجاب میں راجن پور۔ روجھان۔ صادق آباد۔ رحیم یارخان۔ بھاول پور۔ڈیرہ غازی خاں۔ ملتان میں رہائش پزیر ہیں شجرہ نسب میں میر چاکر اعظم کی اولاد سے ہیں سردار چاکر خان رند سردارشیہک خان سردارپیروز شاہ سرداربجار خان سردار عالی خان سردار ویذاذ خان سردار رواہ خان سردار قواہ خان سردار کھیا خان سردار عالی خان سردار شاہزین خان سردار گہرام خان سردار پیروز شاہ خان سردار گہرام خان سردار میڑزا خان سردار میردوست خان سردار کیچی خان سردار میڑزا خان سردار کیچی خان سردار میڑزا خان سردار کیچی خان سردار تاژو خان سردار صوبدار خان سردار میڑزا خان موجودہ سردار صوبدار خان دوم ہیں 🇸🇱🇵🇰۔