شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی صدیقی
معروفیتمحدث، فقیہ
پیدائش804ھ
وفات894ھ

پاٹ، ضلع دادو، سندھ (موجودہ پاکستان)
مدفنپاٹ، ضلع دادو
نسلسندھی
عہدسلطنت دور (لودھی و سید دور حکومت)
شعبۂ زندگیسندھ
مذہباسلام
فقہحنفی
مکتب فکرسہروردی
شعبۂ عملفقہ، تفسیر، حدیث

شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی، (دیگر نام: شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی صدیقی، شہاب الدین سہروردی ثانی صدیقی) (پیدائش: 804ھ - وفات: 894ھ) سندھ کے تاریخی شہر پاٹ (پاتر) اور برہانپور کے مشہور و معروف صدیقی خانوادے کے جد امجد، ابو حفص شیخ شہاب الدین سہروردی کے خانوادے سے تعلق اور پندرہویں صدی کے نامور محدث اور فقیہ تھے۔

پیدائش و نسب[ترمیم]

شہاب الدین سہروردی ثانی صدیقی 804ھ کو ممتاز روحانی و علمی سہروردی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھیں سندھ کے سمہ حکمرانوں نے پاٹ کا علاقہ بطور جاگیر مدد معاش کے طور پر دیا اور وہ آکر سندھ میں مقیم ہوئے۔ ان کا نسب نویں پشت میں میں سلسلہ سہروردیہ کے بانی شیخ عمر بن محمد شہاب الدین سہروردی بغدادی سے جا ملتا ہے۔ شیخ عمر بن محمد شہاب الدین سہروردی اور شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی کے درمیانی پشتوں کے نام گرامی یہ ہیں ارسی کتب میں پاتر کے نام سے مشہور) کے ممتاز روحانی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا نسب آٹھویں پشت میں میں سلسلہ سہروردیہ کے بانی ابوحفص شہاب الدین عمر بن محمد سہروردی بغدادی سے جا ملتا ہے۔ شیخ عمر بن محمد شہاب الدین سہروردی اور شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی کے درمیانی پشتوں کے نام گرامی یہ ہیں[1][2]:

  • شیخ عمر بن محمد شہاب الدین شہروردی (539ھ - 632ھ)
  • شیخ محمد وہو المعروف شیخ احمد عماد الدین سہروردی (پیدائش: 558ھ بمطابق 1163ء)
  • شیخ قاسم (589ھ -652ھ بمطابق 1193ء - 1254ء)
  • شیخ رضی الدین (632ھ -695ھ بمطابق 1234ء - 1295ء)
  • شیخ مسعود (679ھ - 748ھ بمطابق 1280ء - 1347ء)
  • شیخ وجہ الدین (699ھ - 780ھ بمطابق 1299ء - 1378ء)
  • شیخ سراج الدین (736ھ - 811ھ بمطابق 1336ء - 1408ء)
  • شیخ نور الدین محمد (786ھ - 849ھ بمطابق 1384ء - 1445ء)
  • شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی (802ھ - 894ھ بمطابق 1399ء - 1489ء)

شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی کی اولاد اس ہی علاقے میں پھلی پھولی اور بڑے نامور بزرگ پیدا ہوئے۔ حتیٰ کہ پاٹ، پاٹ شریف اور قبۃ الاسلام کہلانے لگا، جسے فارسی میں 'ٹ' کا لفط نہ ہونے کی وجہ سے 'پاتر' لکھا گیا۔[3][4]

اولاد[ترمیم]

شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی کے فرزند کلاں شیخ معروف تھے جن کے نام معروفانی جھیل پاٹ شریف میں مشہور ہے۔ ان کے ایک بھائی مخدوم و قاضی ب رہان الدین کو پاٹ کے قریب علاقے ککڑ کا قاضی و مفتی بنا کر بھیجا گیا، ان کا مزار وہیں مرجع خلائق ہے۔ شیخ معروف کے فرزند کلاں شیخ رکن الدین نے ابتدائی زندگی پاٹ میں گزارنے کے بعد ٹھٹہ میں مدرسہ قائم کیا، اتفاقاً وہیں انتقال ہوا اور مکلی قبرستان میں دفن ہوئے۔ ان کی شرح کیدانی اور شرح الاربعین کے نسخے آج بھی ولہار چوٹیاری کے کتب خانے میں موجود ہیں۔ ان کے دو فرزند شیخ عیسیٰ کبیر اور شیخ یوسف سندھی تھے، ان دونوں بزرگوں نے خاندان کی اقامت اور جاگیر پاٹ میں ہونے کے باوجود اسلاف کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے علاقے کے علاوہ حدودِ شہر سے باہر بھی علم و عرفان کی شمع کو جلائے رکھا۔ شیخ عیسیٰ کبیر نے اپنے دو فرزندوں شیخ معروف ثانی اور شیخ عثمان کے ہمراہ سیت پور مظفر گڑھ (موجودہ پنجاب) میں مدرسہ قائم کیا۔[3]

سندھ میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے مایوس سر برآوردہ علما و مشائخ جب موقع ملا یکے بعد دیگرے سندھ سے ہجرت کرنے لگے تھے۔ اسی دور میں مسیح الاولیا و مسیح القلوب شیخ عیسیٰ جند اللہ کے والد شیخ قاسم اور عم شیخ طاہر محدث قصبہ پاٹ سے ہجرت کر کے گجرات، برار اور وہاں سے ہجرت کر کے برہانپور تشریف لے گئے۔[5] اسی خاندان کے ایک مشہور بزرگ مخدوم غلام عباس صدیقی اپنی زندگی کی آدھی صدی پاٹ میں گزارنے کے بعد 947ھ میں ہجرت کر کے سندھ کے تاریخی شہر ہنگورجا میں سکونت پزیر ہوئے۔[2]

وفات[ترمیم]

سندھ کے نامور محدث، فقیہ اور عالمِ دین شیخ شہاب الدین سہروردی ثانی پاٹائی 90 سال کی عمر میں 894ھ کو سندھ کے شہر پاٹ میں وفات پاگئے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. پروفیسر (ر) میر محمد سومرو: تاریخ ہنگورجا، ص 29، آشکار پرنٹرز، حیدرآباد سندھ، 1993ء
  2. ^ ا ب میر محمد معصوم بکھری: تاریخ معصومی، ص 228، سندھی ادبی بورڈ جامشورو، 2006ء
  3. ^ ا ب سید محمد مطیع اللہ راشد ب رہانپوری: ب رہانپور کے سندھی اولیاء، تعلیقات:مخدوم سلیم اللہ صدیقی، ص 13-15، سندھی ادبی بورڈ جامشورو، 2006ء
  4. مولانا دین محمد وفائی، تذکرہ مشاہیر سندھ (جلد دوم - جلد سوم)، اردو ترجمہ ڈاکٹر عزیز انصاری / عبد اللہ وریاہ، سندھی ادبی بورڈ، جام شورو سندھ، ص 166، 2005ء
  5. سید محمد مطیع اللہ راشد برہانپوری:ب رہانپور کے سندھی اولیاء، ص 32-35، سندھی ادبی بورڈ جامشورو، 2006ء