شہریوں کا قومی رجسٹر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شہریوں کا قومی رجسٹر (انگریزی: National Register of Citizens) بھارت کے شہریوں کا رجسٹر ہے جسے بھارتی قانون شہریت کے مطابق بنایا گیا تھا۔ یہ قانون پہلی دفعہ 1955ء میں بنا اور پھر 2003ء-2004ء میں اس میں ترمیم ہوئی۔ ابھی یہ رجسٹر صرف آسام میں نافذ ہوا ہے اور پورے بھارت میں نافذ ہونا باقی ہے۔[1]

آسام کی سرحد بنگلہ دیش سے ملتی ہے اور اسی وجہ سے یہاں غیر قانونی مہاجرین کا مسئلہ شروع سے رہا ہے۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت میں مردم شماری، 1951ء کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 1951ء میں ایک رجسٹر بنایا گیا۔[2] لیکن اس کے بعد اس میں کبھی کوئی سدھار نہیں ہوا۔ 1983ء میں غیر قانونی مہاجرین کی شناخت کے لیے پارلیمان سے ایک ایکٹ پاس ہوا جس کا مقصد خصوصی ٹریبیونل کے تحت آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی شناخت کرنا تھا۔ 2005ء میں بھارتی عدالت عظمی نے اسے آئین کے خلاف بتاتے ہوئے غیر قانونی قرار دے دیا۔ اس کے بعد حکومت نے اسے سدھارنے اور اپڈیٹ کرنے کا فیصلہ لیا۔ ایک دہائی تک اس میں کسی طرح کی کوئی سرگرمی کو نہ دیکھتے ہوئے عدالت نے 2013ء میں اپنی دیکھ ریکھ میں حکومت کو اس پر کام کرنے کی ہدایت کی۔ 1 اگست 2019ء میں آسام کا رجسٹر بن کر تیار ہوا جس میں آسام کی کل 33 ملین آبادی میں سے 31 ملین لوگوں کا نام آیا اور دو ملین درخواستیں نا منظور ہوئیں۔[1] [3]

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے پورے ملک میں اسے نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر آسام کے تجربہ کے بعد حکومت کو سخت مایوسی ہوئی کیونکہ کئی شہری بھی رجسٹر میں اپنا نام درج کرانے میں ناکام ہوئے تھے۔[4]

قانونی شقیں[ترمیم]

شہریت ترمیم بل 2003ء (نمبر ایکٹ 6، 2004ء) کے ذریعے بھارتی قانون شہریت 1955ء میں مندرجہ ذیل اضافے کیے گئے ہیں۔[5]

قومی شناختی کارڈ جاری کرنا۔

1- مرکزی حکومت ہر ایک شہری کا ایک شناختی کارڈ جاری کرے گی۔

2- مرکزی حکومت شہریوں ایک رجسٹر بنائے گی۔

3۔ شہریت ترمیم بل 2003ء کے نفاذ کے وقت سے رجسٹر برائے پیدائش اور موت، 1969ء کی دفعہ 1 کے حصہ 3 کے تحت نامزد کیے گئے رجسٹرار جنرل انڈیا اس رجسٹر کے صدر اور نگراں ہوں گے۔

4۔ رجسٹرار جنرل انڈیا کے تعاون کے لیے حسب ضرورت حکومت ہند مزید افسروں کا بحالی کر سکتی ہے۔

5۔ دی گئی تفاصیل کے تحت تمام شہریوں کو رجسٹریشن کروانا ضروری ہوگا۔

تاریخ[ترمیم]

شہریوں کی لازمی رجسڑیشن کا قانون دو ہزار سال پہلے Caesar Augustus نے بنایا تھا تاکہ ٹیکس وصولی بہتر ہو سکے۔[6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Gupta, Beyond the poll rehetoric 2019.
  2. Anil Roychoudhury (21 فروری 1981)، "National Register of Citizens, 1951"، Economic and Political Weekly، 16 (8): 267–268، JSTOR 4369558 
  3. NRC final list: How and where to check your name on Assam's National Register of Citizens، India Today, 31 اگست 2019.
  4. BJP Concerned Over NRC in Assam, But Wants Register Across India، The Diplomat, 30 اگست 2019.
  5. Universal's The Citizenship Act, 1955، Universal Law Publishing Co.، 2004.
  6. Mary And Joseph's Battle Against The State