ابو المظفر برہانپوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ ابو المظفر برہانپوری مجدد الف ثانی کے سجادہ نشین خواجہ محمد معصوم سرہندی کے خلیفہ خاص تھے۔

مولد و مسکن[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری کا مولد و مسکن برہانپور (ہندوستان ) تھا۔ آپ برہان پور کے اکابر شرفاء اور دکن کے روساء میں سے تھے۔

خاندان[ترمیم]

دکن کے تمام تذکروں میں آپ کے جد بزرگوار شیخ علم اللہ کا نام شیخ علیم اللہ محدث عباسی لکھا ہے، جو اپنے علاقہ کے مشہور مشائخ میں سے تھے۔ وہ عم رسول حضرت عباس بن عبد المطلب (متوفی 32ھ/653ء) کی اولاد میں سے تھے۔ یورپ کے رہنے والے تھے۔ بیت اللہ کے سفر میں برہانپور میں قیام کیا۔ حرمین شریفین میں دو برس قیام رہا۔ ان کے دو بیٹے تھے۔ شیخ ابوحنیفہ شیخ ابوالمعالی۔ گمان ہے کہ اول الذکر جو عالم و عارف تھے وہ ابو المظفر کے والد بزرگوار تھے۔

ارادت[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری علم و فضل میں کمال رکھنے کے ساتھ ساتھ وجاہت ظاہری (امارت) کے بھی حامل تھے۔ شروع میں آپ معروف شیخ طریقت شیخ عبد الطیف برہانپوری (متوفی 1066ھ/1655) سے وابستہ رہے اور بعد ازاں میر امان الله برہانپوری سے ارادت کا سلسلہ قائم رہا۔ اس کے بعد خواجہ محمد معصوم (متوفی 1079ھ/1668ء) کی خدمت میں حاضر ہوکر باطنی سلوک کی تکمیل کی۔

خواب[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری نے ایک بار خواب دیکھا کہ بہت ہی زیادہ اولیائے امت مکہ مکرمہ میں موجود ہیں اور یوں لگتا ہے کہ وہ کسی بزرگ کے انتظار میں ہیں۔ اسی دوران ایک بزرگ تشریف فرما ہوئے تو حاضرین ادب سے کھڑے ہو گئے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ بزرگ خواجہ محمد معصوم سرہندی ہے۔ آپ اس خواب سے بیدار ہونے کے بعد خواجہ محمد معصوم سے بیعت کا شرف حاصل کرنے کے لیے سرہند تشریف لے گئے

بیعت و خلافت[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری 1038ھ بمطابق 1628ء میں سرہند تشریف لے گئے تھے۔ آپ کو بیعت کا شرف خواجہ محمد معصوم کے دست حق پرست پر حاصل ہوا۔ طویل مدت تک پیر و مرشد کی خدمت میں رہ کر فیوض و برکات سلسلہ عالیہ نقشبندی مجددیہ اخذ و کسب کرتے رہے۔ مقامات سلوک طے کر چکے تو حضرت خواجہ عبیداللہ (متوفی 1083ھ/1672ء) نے آپ کی سفارش فرمائی جس پر خواجہ محمد معصوم نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرما کر برہانپور (ہندوستان روانہ فرمایا۔ آپ حضرت خواجہ کے بڑے خلفاء میں شامل تھے۔ حضرت خواجہ کے وصال کے بعد مخدوم زادگان کے ساتھ تعزیت اور فاتحہ خوانی کے لیے سر ہند شریف حاضر ہوئے۔ آپ کو خواجہ معصوم کی زندگی میں ہی مخدوم زادہ محمد عبيد الله سے زیادہ اخلاص ومحبت تھی۔

ترویج سلسلہ[ترمیم]

برہانپور (ہندوستان) میں مقیم ہو کہ ابو المظفر نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کی ترویج و اشاعت شروع فرمائی اور جلد ہی مقبولیت عامہ نصیب ہو گئی۔ ہزاروں لوگوں نے آپ سے طریقہ عالیہ نقشبندی مجددیہ حاصل کیا۔ آپ اپنے علاقہ کے عظیم المرتبت شیخ بنے۔

بشارت[ترمیم]

خواجہ محمد معصوم نے میرزا امان الله برہانپوری کو ایک مکتوب تحریر فرمایا جس میں ابو المظفر برہانپوری کے بارے میں یوں تحریر فرمایا:

  • جو کچھ آپ نے مولانا ابوالمظفر نبیرہ شیخ علم اللہ کے بارے میں دیکھا ہے کہ گویا حضرت عالی (مجدد الف ثانی) ان کی طرف متوجہ ہوئے اور جو لباس وہ پہنے ہوئے تھے (اس سے) عریاں ہو گئے اور ان کو دوسرا لباس پہنایا گیا اور حضرت عالی (مجدد الف ثانی) نے فرمایا کہ ان کے ورق کو پلٹ دیا گیا ہے اور دوسرے واقعہ میں حضرت نے فرمایا کہ ہم نے ان کو اپنے ساتھ لے لیا ہے۔ اس کے بعد ان کا معاملہ دوسرا ہو گا۔ بہت مبارک ہے، امید ہے کہ حضرت عالی (مجدد الف ثانی) کی نسبت سے وافر حصہ حاصل کریں گے۔

وصال[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری کا وصال 1108ھ بمطابق 1696ء میں برہانپور میں ہوا۔ روضتہ القیومیہ نے سال وفات 1083ھ بمطابق 1672ء لکھا ہے۔ برہانپور کی عید گاہ کے قریب آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔

اولاد[ترمیم]

ابو المظفر برہانپوری کا ایک صاحبزادہ تھا۔

  1. شیخ ابو الخیر (خلیفہ شیخ محمد نقشبند سرہندی)

خلفا[ترمیم]

شیخ ابو المظفر برہانپوری سے کئی حضرات نے اجازت بیعت و خلافت حاصل کی۔ دو خلفا کا نام درج ذیل ہے۔

  1. شیخ عنایت اللہ بالاپوری
  2. شیخ حسین عشاق [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 688 تا 691