شیخ احمد ملتانی
Appearance
شیخ احمد ملتانی یہ شاہ عالم دہلوی کے مرید و خلیفہ تھے۔
ملتانی نسبت
[ترمیم]شیخ احمد ملتانی کی قوم داؤدزئی تھی لیکن چونکہ زیادہ عرصہ ملتان میں رہے اس لیے شیخ احمد ملتانی سے شہرت پائی ان کی وفات بھی ملتان میں ہوئی ان کا مزارعوام و خواص میں معروف و مشہور ہے۔ آپ نے بہاؤ الدین زکریا سے بھی اخذ فیض کیا یہ جلال فیروز کی صوبیداری کے زمانے میں ملتان تشریف لائے
وفات
[ترمیم]ان کی وفات 644ھ میں ہوئی
مزار اقدس
[ترمیم]شیخ احمد ملتانی کا مزار (قلعہ کہنہ)قاسم باغ میں جناب حامد علی خان نقشبندی کے مدرسے میں واقع ہے۔ جو خانقاہ حامدیہ کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ مگر ملتان کے مقامی لوگ حضرت کو پیر دربر شاہ کے نام سے جانتے ہیں۔[1] آپ چونکہ دو بزرگوں کے درمیان مدفون ہیں اس لیے انھیں وصفی نام سے بیر در بر کہا جاتا ہے ان کے مزار کے شمال کی جانب یہ شعر لکھا ہے
- روئے پاکاں ہر کہ بیندصبح و شام
- آتش دوزخ بود در وے حرام[2]
- شیخ احمد رونق ملتان ہیں
- شیخ جی ملتان کی پہچان ہیں
- قریہ قریہ ہے گواہ اس بات کا
- شیخ احمد صاحب فیضان ہیں[3]