شیخ ادریس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


شیخ ادریس
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1961ء (عمر 62–63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے اسلام  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم حقانیہ
جامعۂ پشاور  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ مولانا سمیع الحق  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص مفتی ندیم محمودی،  شیخ رحیم اللہ حقانی  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان پشتو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت دار العلوم حقانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ الحديث مولانا محمد ادريس سال 1961ء میں ضلع چارسدہ کے علاقے ترنگزئی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم کا نام مولوی حکیم عبدالحق ہے اور عوام میں مناظراسلام کے نام سے مشہور تھے۔ مولانا محمد ادریس کے دادا کا نام شيخ الحديث مفتی شہزادہ فاضل دارالعلوم ديوبند تھے وہ بھی ایک علمی شخصیت تھے اور اپنے دور کے بڑے مفتی اور شیخ الحدیث تھے۔ آپ كے پردادا كا نام شيخ مولانا محمد اسماعيل ہے۔ جو كه مشهور عالم علامه شمس الحق افغاني كے استاذ تھے اور اپنے علاقے ميں شيخ كے نام سے مشهور تھے۔ آپ عالمی شہرت یافتہ عالم دین حضرت مولانا محمد حسن جان مدنی کے داماد ہیں۔ حضرت شیخ صاحب کے دو بیٹے ہیں۔ مولانا انیس احمد جو جامعہ دار العلوم نعمانیہ میں دینی علوم کے تدریس میں مصروف ہیں اور ایک جید مدرس ہے۔ اور ڈاکٹر محمدسلمان جو طب(میڈیکل) MBBS ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔

تعلیم[ترمیم]

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس صاحب نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے گهرپر اپنے والد اور داداسے اسکول کے ساتھ پڑھتے رہے اور میٹرک کے بعد پہر دار العلوم نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ سے حاصل کی۔ اعلیٰ دینی تعلیم آپ نے دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں اپنے اساتذہ شیخ الحدیث مولانا عبد الحق اورشیخ الحدیث مولانا مفتی محمد فرید صاحب رحمهما اللہ سے مکمل کی۔ شیخ الحدیث صاحب نے عصری تعلیم بھی حاصل کی ہے اور پشاور یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ایم۔ اے کی ڈگری اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی ہے۔

تدریسی خدمات[ترمیم]

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس صاحب نے دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ 1983 میں مدرس کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیٔے اور تقریبا 1998 تک یہاں دینی علوم و فنون کے درس دیتے رہے۔ پہر دار العلوم اسلامیہ تنگی میں بطور شیخ الحدیث فائز ہوئے اور 9 سال تک دورہ حدیث کے تمام کتب پڑھاتے رہے۔ پهر وہاں سے اپنے گاؤں میں 6 سال تک صحیح البخاری اور جامع الترمذی پڑھاتے رہے۔ اور اب 2013ء سے تاحال دار العلوم نعمانیہ میں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین کے مسند پر فائز ہے اور صحیح البخاری کامل اور جامع الترمذی کامل پڑھا رہے ہے۔ بخاری اور ترمذی کے مسلسل تدریس کے آپ کے 27 سال مکمل ہو گئے اور شعبان کے چھٹیوں میں پچھلے سالوں دوره صغری پڑھاتے تھے اور پھر دوره تفسیر پڑھاتے تھے۔ جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ڈاکٹر شیخ شیر علی شاہ صاحب کے وفات کے بعد مہتمم جامعہ مولانا سمیع الحق صاحب کے شدید اصرار اور خواہش پر وہاں بھی درس شروع کیا، اب بھی وہاں دار العلوم حقانیہ میں سنن ترمذی جلد اول اور بخاری جلد ثانی پڑھا رہے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو درس حدیث کا خصوصی ملکہ عطاء فرمایا ہے اور بہت بڑھا حلقہ طلاب آپ سے مستفید ہو رہے ہیں گذشتہ سال جامعہ دار العلوم نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ میں فضلاء دورہ حدیث کی تعداد 1037 تھی اور حقانیہ میں1300 تک تھی، گویا بیک وقت آپ سے تقریباً 2400 طلبہ آپ سے بخاری شریف اور ترمذی شریف پڑھ رہے تھے، جو دنیا میں یہ اعزاز واحد حضرت شیخ صاحب کو اللّٰہ تعالیٰ نے عطاء فرمائی ہے

سیاسی خدمات[ترمیم]

شیخ الحدیث مولانا ادریس صاحب ملکی سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔ آپ جمیعت علما اسلام ضلع چارسدہ کے سابق امیر ہیں۔ اور اب جمیعت کے صوبائی سرپرست اعلیٰ ہیں۔

آپ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی بھی ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بھی رہے ہیں۔ اطلاعات کمیٹی کے سابقہ چیئرمین اور نفاذشریعت کونسل کے سابقہ ممبر بھی ہیں۔ غرض زندگی کے ہر عزتدار شعبے میں آپ نے کردار ادا کیا اور کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ اللہ آپ کو حفظ امان میں رکھے۔

حوالہ جات[ترمیم]