شیخ انور نورسرائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ انور نورسرائی لاہوری مجدد الف ثانی کے سجادہ نشین خواجہ محمد معصوم سرہندی کے خلیفہ خاص تھے۔

مولد وسکن[ترمیم]

شیخ انور نورسرائی کا مولد و مسکن نور سرا سے دوفرسنگ کے فاصلے پر ایک گاؤں تھا، جو دار السلطنت لاہور اور دارالارشاد سرہند شریف (ہندوستان) کی شاہراہ پر دونوں شہروں کے وسط میں واقع تھا۔ نور سرا ملکہ نور جہاں ملقب بہ نور محل (متوفی 1055ھ/1645ء) نے تعمیر کرائی تھی، لہذا اسے سرائے نور محل کہا جاتا ہے۔ یہ سرائے پھلور سے 20 کلومیٹر مغرب میں جالندھر کے ایک چھوٹے قصبے میں واقع ہے۔ اس سرائے کی تعمیر 1028ھ بمطابق 1618ء میں شروع ہوئی اور 1030ھ بمطابق 1620ء میں مکمل ہوئی۔ مغلیہ شہنشاہ جہانگیر (متوفی 1037ھ/1626) نے اپنے لشکر کے ساتھ اس سرائے میں دو بار قیام کیا۔

سرہند شریف آمد[ترمیم]

شیخ انور نورسرائی کو 1040ھ بمطابق 1630ء میں نبی کریم کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ اس زیارت میں آپ کو اشارہ ملا کہ سرہند شریف میں تشریف لے جاؤ۔ چنانچہ آپ تشریف لے گئے۔ آپ کو خواجہ محمد معصوم کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل ہوا۔ آپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے فیوض و برکات اخذ وکسب کرنے لگے۔ خواجہ معصوم نے آپ کے بارے میں عمدہ بشارات فرمائیں۔

خلافت[ترمیم]

شیخ انوار نورسرائی جب سلوک نقشبندی مجددیہ کے مقامات طے کر چک تو پیر و مرشد خواجہ محمد معصوم (متوفی 1079ھ/1668ء) نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔

رشد و ہدایت[ترمیم]

شیخ انوار نوسرائی کو اجازت بیعت و خلافت عطا کرنے کے بعد پیر و مرشد خواجہ محمد معصوم نے سرہند شر یف سے 36 میل مغرب کی طرف نورمحل روانہ فرمایا تا کہ وہاں کے لوگوں کو رشد و ہدایت کریں۔ نور محل پہنچ کر آپ نے سلسلہ عالیہ نقشبندی مجددیہ کے فیض و برکات کو پھیلایا اور خوب مقبولیت پائی۔ آپ اپنے علاقے کی خلقت کے ارشاد میں سرگرم عمل رہے۔ آپ نے اپنے وطن کی قطبیت کی بشارت حاصل کی۔ آپ بڑی کرامات و تصرفات کے مالک تھے۔ خواجہ محمد معصوم کے وصال مبارک کے بعد عرس کے دنوں میں آپ سرہند شریف حاضری دیا کرتے تھے۔

مقام و مرتبہ[ترمیم]

شیخ انور صاحب کمال اصحاب میں سے تھے۔ آپ شریعت و طریقت پر نہایت مستحکام تھے۔ آپ فنا فی الشیخ تھے۔ بڑی مختصر صحبت میں بہت سے نتائج اخذ کیے۔ اگرچہ آپ کو خواجہ محمد معصوم سے آپ کے آخری زمانے میں ملاقات ہوئی۔ خواجہ معصوم کے کئی مکتوبات آپ کے نام ہیں، جن میں پیر و مرشد نے آپ کی مجلس اور آپ کے مریدوں کے احوال کی تصدیق فرمائی ہے۔ آپ کو خواجہ محمد معصوم کو غسل دینے کی سعادت نصیب ہوئی۔

تصانیف[ترمیم]

شیخ انور نوسرائی تحریر و تصانیف کا ذوق و شوق رکھتے تھے۔ آپ نے مرشد کامل خواجہ محمد معصوم سرہندی کے باطنی احوال کے ضمن میں چند رسائل تصنیف فرمائے ان میں سے رسالہ 'کثیر الہدایت بہت معروف ہوا۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 697 اور 698