شیخ محمد اشرف سرہندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ محمد اشرف سرہندی شیخ احمد سرہندی کے پوتے اور شیخ محمد معصوم کے فرزند و خلیفہ تھے۔

ولادت[ترمیم]

شیخ محمد اشرف سرہندی کی ولادت 1043ھ بمطابق 1633ء یا 1634ء میں خواجہ محمد معصوم بن شیخ احمد سرہندی کے گھر سرہند شریف میں ہوئی۔ آپ اپنے محترم کے چوتھے صاحبزادے تھے۔ صاحب روضہ القیومیہ نے آپ کا سال ولادت 1048ھ بمطابق 1639ء یا 1640ء لکھا ہے۔ آپ کی شہرت محبوب الله کے لقب سے تھی۔

تعلیم[ترمیم]

شیخ محمد اشرف سرہندی کو علوم عقلیہ ونقلیہ، کلام تفسیر اور حدیث ، فروع واصول اور فقہ میں کامل دسترس حاصل تھی۔

روحانی تربیت[ترمیم]

شیخ محمد اشرف سے والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم سرہندی فرمایا کرتے تھے کہ اگرچہ میری عمرتھوڑی سی باقی رہ گئی ہے مگر عنایت الہی سے تمھارا کام ایک توجہ میں کردوں گا۔ پس ایسا ہی ہوا۔ خواجہ محمد معصوم نے ایک ہی توجہ میں اپنے بیٹے کو نسبت مجددیہ (ولایت ثلاثہ، کمالات ثلاثہ اور حقائق سبعہ) القا فرما دی۔ اس کے بعد نقشبندی مجددیہ کے تمام احوال اسرار کے ساتھ شیخ محمد اشرف کے باطن میں متحقق ہو گئی۔ یہ چیز شیخ محمد معصوم کے کمال تصرف اور شیخ محمد اشرف کے کمال استعداد و قابلیت کی علامت ہے۔ اس سے بڑھ کر کوئی تصرف اور کرامت نہیں ہو سکتی۔

مقام و منزلت[ترمیم]

شیخ محمد اشرف ہمہ وقت طالبان خدا کی رشد و ہدایت کے لیے سرگرم عمل رہتے تھے۔ آپ استقامت، طریقت و شریعت اور ورع وتقوی میں بلند مقام کے حامل تھے۔

وصال[ترمیم]

شیخ محمد اشرف سرہندی کا وصال 27 صفر المظفر 1118ھ بمطابق 3 مئی 1706ء میں ہوا۔ آپ کا وصال بوقت سحری ہوا تھا۔ صاحب روضتہ القیومیہ کے مطابق سال وفات 1117ھ بمطابق 1705ء ہے۔ آپ کی تدفین والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم کے مزار کے مغربی جانب کی گئی۔ آپ کا مزار سرہند شریف میں ہے۔

اولاد[ترمیم]

شیخ محمد اشرف سرہندی کی اولاد میں چار صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں تھیں جن کے نام درج ذیل ہیں۔

  1. شیخ محمد جعفر سرہندی: آپ نہایت پرہیز گار اور متقی تھے۔ والد بزرگوار کے مرید تھے۔ سکھوں کے ساتھ لڑتے ہوئے شہادت پائی۔ اولاد میں ایک صاحبزادہ اور ایک صاحبزادی تھی۔
  2. شیخ محمد روح اللہ سرہندی: آپ نے سلوک کی تعلیم والد بزرگوار سے حاصل کی۔ آپ نے 1715ء میں وفات پائی۔ اولاد میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی۔
  3. شیخ محمد حیات سرہندی: آپ نے سلوک کی تعلم والد بزرگوار سے حاصل کی۔
  4. شیخ محمد شافی الحال: آپ نے سلوک کی تعلیم والد بزرگوار سے حاصل کی۔ آپ کا شمار کبار مشائخ میں ہوتا تھا۔ آپ نے 1737ء میں رحلت فرمائی۔
  5. پرہیز بانو
  6. منیرہ بیگم
  7. نجابت بانو [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 653 تا 655