شیخ محمد اکرام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیخ محمد اکرام
S. M. Ikram at his desk, c. 1935.
مقامی نامشیخ محمد اِکرام
پیدائششیخ محمد اکرام
10 ستمبر 1908(1908-09-10)ء
رسول نگر، ضلع گوجرانوالہ برطانوی ہند، اب پاکستان
وفات17 جنوری 1973(1973-10-17) (عمر  64 سال)
لاہور
پیشہسول سرونٹ، مورخ، سوانح نگار، مصنف
شہریتپاکستان
مادر علمیگورنمنٹ کالج، لاہور
اصنافتاریخ، سوانح، اردو ادب
شریک حیاتزیب النساء (1910–1991)
اولادحامد، خالد اور زاہد اکرام اور شاہدہ اظفر

مورخ، محقق، ممبر ریونیو بورڈ اور چیف سیٹلیمنٹ کمشنر، 10ستمبر 1908 کو رسول نگر ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ پونہ کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے، پھر اسی وزارت جوائنٹ سیکریٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے۔ 1958ء تک محکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔ 1965ء کو ممبر بورڈ آف ریونیو، چیف سیٹلمنٹ کمشنر اور کسٹوڈین مقرر ہوئے۔

دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر (1952ء)[1]، رود کوثر (1957ء)[1]، موج کوثر (1962ء)[1]، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ (ارمغان پاک) مرتب کیا جو 1950ء میں شائع ہوا۔ بعد میں اس کا ایک ایڈیشن تہران سے شائع ہوا۔ 1952ء میں پاکستانی ترانوں اور حب الوطنی کے گیتوں کا ایک مجموعہ نوائے پاک کے نام سے شائع کیا۔ انگریزی زبان میں بھی آپ کی متعدد تالیفات انگلستان اور امریکا سے چھپ چکی ہیں۔ علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو نشان سپاس اور حکومت پاکستان نے (ستارہ امتیاز) کے اعزازات عطا کیے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی اعزازی ڈگری ملی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ تاج کمپنی، 3151، ترکمان گیٹ، دہلی، 1991ء