صائب عريقات
صائب عريقات | |
---|---|
(عربی میں: صائب محمد صالح عريقات) | |
مدت منصب 20 January 1996 – 10 November 2020 | |
ووٹ | 31,501 |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 اپریل 1955ء [1] ابو دیس |
وفات | 10 نومبر 2020ء (65 سال)[2][3][4] یروشلم |
وجہ وفات | کووڈ-19 |
مدفن | اریحا |
طرز وفات | طبعی موت [5] |
رہائش | اریحا |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | فتح (–10 نومبر 2020) |
زوجہ | Niemeh Arekat |
اولاد | 4 |
تعداد اولاد | 4 |
رشتے دار | نورہ ارکات (niece) Yousef Erakat (nephew) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | بریڈفورڈ یونیورسٹی |
پیشہ | سیاست دان ، سفارت کار |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، انگریزی ، عبرانی |
ملازمت | النجاہ نیشنل یونیورسٹی ، فلسطینی قومی عملداری |
![]() |
IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
صائب محمد صالح عريقات ( عربی: صائب محمد صالح عريقات ؛ نیز آرقیت، ایرکات، اراکت ؛ 28 اپریل 1955ء - 10 نومبر 2020ء) ایک فلسطینی سیاست دان اور سفارتکار تھے جو تنظیم آزادی فلسطین (2015ء سے) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے جنرل سیکرٹری تھے۔[6][7] انھوں نے 12 فروری 2011ء تک تنظیم آزادی فلسطین کے اسٹیئرنگ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی (Steering and Monitoring Committee) کے چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیا۔ صائب عريقات نے اسرائیل کے ساتھ اوسلو معاہدے پر بات چیت کی اور 1995ء سے مئی 2003ء، جب انھوں نے فلسطینی حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا، تک چیف مذاکرات کار رہے۔ انھوں نے پارٹی کے ساتھ صلح کی اور ستمبر 2003ء میں اس عہدے پر دوبارہ مقرر ہوئے۔
ذاتی زندگی اور تعلیم
[ترمیم]صائب عريقات ابو دیس میں پیدا ہوئے تھے۔[8][9][10] وہ عريقات خاندان کی فلسطینی شاخ کے رکن تھے، جو خود ہیویت قبائلی کی شاخ ہے۔[11] عريقات ان سات بھائی بہنوں میں سے ایک تھے جو اسرائیل یا فلسطینی علاقوں سے باہر مقیم تھیں۔[12] صائب عريقات کی عمر 12 سال تھی جب 6 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلیوں نے مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا اور ایک سال بعد انھوں نے قبضہ مخالف گرافٹی لکھنے اور پتھراؤ کرنے پر انھیں حراست میں لیا تھا۔[13]
1972ء میں، صائب عريقات نے کالج میں داخلے کے لیے کیلیفورنیا کے سان فرانسسکو چلے گئے۔[14] عريقات نے دو سالہ کمیونٹی کالج سان فرانسسکو کے سٹی کالج میں دو سال گزارے۔ اس کے بعد وہ سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں منتقل ہو گئے۔ سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہی عريقات نے بین الاقوامی تعلقات میں بی اے (1977ء میں) اور پولیٹیکل سائنس میں ایم اے (1979ء میں) کی ڈگری حاصل کی۔ صائب عريقات نے انگلینڈ کی بریڈفورڈ یونیورسٹی میں (1983ء میں) امن اور تنازعات علوم میں پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کی۔[8][15]
صائب عريقات کی شادی نعمہ عريقات سے ہوئی تھی اور وہ جڑواں بیٹیوں دلال اور سلام اور دو بیٹے ، علی اور محمد کے والد تھے۔[13]
پیشہ ورانہ زندگی
[ترمیم]انگلینڈ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، ایرکات مغربی کنارے کے شہر نابلس چلے گئے تاکہ وہ النجاح نیشنل یونیورسٹی میں سیاسیات میں لیکچر دے سکیں اور مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے فلسطینی اخبار القدس کے ایڈیٹوریل بورڈ میں 12 سال تک خدمات انجام دیا۔[16][8]
صحت کے مسائل اور موت
[ترمیم]8 مئی 2012ء کو، صائب عريقات کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد رام اللہ کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔[17]
12 اکتوبر 2017ء کو، ریاستہائے متحدہ کے شمالی ورجینیا کے انووا فیئر فیکس اسپتال میں ان کے پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ ہوا۔[18] عريقات کا انتقال 10 نومبر 2020ء کو 65 سال کی عمر میں کورونا سے ہونے والی پیچیدگیوں سے ہوا۔[19][20]
تحریر
[ترمیم]مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000030922 — بنام: Saeb Erekat — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ تاریخ اشاعت: 10 نومبر 2020 — وفاة أمين سر اللجنة التنفيذية لمنظمة التحرير الفلسطينية صائب عريقات — اخذ شدہ بتاریخ: 10 نومبر 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 10 نومبر 2020 — PLOs generalsekretær Saeb Erekat er død — اخذ شدہ بتاریخ: 14 نومبر 2020
- ↑ ناشر: بی بی سی — تاریخ اشاعت: 10 نومبر 2020 — Saeb Erekat: Key Palestinian negotiator dies of Covid-19
- ↑ https://www.bbc.com/news/world-middle-east-54604782
- ↑ "Saeb Erekat (Secretary General)"۔ ECFR۔ 2021-01-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ "Saeb Erekat | The Guardian"۔ the Guardian۔ 2020-06-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-06-23
- ^ ا ب پ 'Politics in Palestine', Palestinian National Authority: The PA Ministerial Cabinet List Emergency Cabinet, October 2003 – November 2003 آرکائیو شدہ 15 اگست 2007 بذریعہ وے بیک مشین, Jerusalem Media and Communication Centre.
- ↑ "Saeb Erekat آرکائیو شدہ 22 فروری 2014 بذریعہ وے بیک مشین". Palestinian Biographies. lawrenceofcyberia.blogs.com. Retrieved 5 August 2017.
- ↑ John Pike۔ "Saeb Erekat"۔ Globalsecurity.org۔ 2016-09-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-08-05
- ↑ " "آرکائیو کاپی"۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2020-11-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-12-05
{{حوالہ ویب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: BOT: original URL status unknown (link)" [family Erekat] (بزبان عربی). rabettah.net. Retrieved 5 August 2017. - ↑ "Chief Palestinian Negotiator Saeb Erekat: Abu Mazen Rejected the Israeli Proposal in Annapolis Like Arafat Rejected the Camp David 2000 Proposal آرکائیو شدہ 5 اگست 2009 بذریعہ وے بیک مشین" (video with transcript). MEMRI (Middle East Media Research Institute). 27 March 2009. "In my family, we are seven siblings. My six brothers and sisters are in the diaspora." Retrieved 5 August 2017.
- ^ ا ب "Saeb Erekat, Longtime Palestinian Chief Negotiator, Dies at 65"۔ The New York Times۔ 10 نومبر 2020۔ 2020-11-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-10
- ↑ "SFSU Magazine Fall/Winter '03: Saeb Erekat, Forging a Path to Peace | SF State Magazine"۔ magazine.sfsu.edu۔ 2018-02-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-02-21
- ↑ Philip Mattar (19 نومبر 2005)۔ Encyclopedia of the Palestinians۔ Infobase Publishing۔ ISBN:9780816069866۔ 2020-11-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-16 – بذریعہ Google Books
- ↑ 'Profile: Saeb Erakat' آرکائیو شدہ 27 جولائی 2004 بذریعہ وے بیک مشین, بی بی سی نیوز, 4 September 2003.
- ↑ "Top Palestinian peace negotiator Saeb Erekat suffers heart attack"۔ دی انڈیپنڈنٹ۔ 8 مئی 2012۔ 2017-07-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-08-05
- ↑ "Palestinian negotiator Erekat undergoes successful lung transplant surgery – Arab Israeli Conflict – Jerusalem Post"۔ www.jpost.com۔ 2019-11-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-11-19
- ↑ "Saeb Erekat dies after coronavirus infection"
- ↑ "Saeb Erekat obituary"