صادق تقوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈاکٹر سید صادق[1] تقوی[2] کا شمار ایرانی قرآنی فکر رکھنے والوں میں کیا جاتا ہے جن کو قرآنیون یا جریان قرآنیان شیعہ [3]اور اہل قرآن شیعہ بھی کہا جاتا ہے۔

پیدائش[ترمیم]

آپ 1913 یا 19 14 عیسوی میں ہیدا ہوئے۔آپ کے والد کا نام سید جعفر تھا۔[4]

تعلیم[ترمیم]

جب آپ 13 سال کے ہوئے تو آیت اللہ سید اسد اللہ خرقانی کے افکار سے متاثر ہوئے۔[5] آپ نے اپنے ابتدائی علوم سے 1937 تک میڈیکل کے علوم حاصل کیے،اور دانتوں کے ڈاکٹر(ڈینٹسٹ) بن گئے۔

حزب تودہ اور گرفتاری[ترمیم]

1944 میں حزب تودہ سے بھی وابستہ رہے۔اور تنکابن میں اس کے فعال ذمہ دار رہے۔بعد میں اس سے الگ ہوئے۔ انقلاب ایران سے قبل کئی بار مختلف الزامات کے تحت گرفتار رہے خصوصا اس لیے کہ ڈاکٹر کا دعوی تھا کہ ہر زمانے میں ایک امام زمانہ ہونا چاہیے،اور جو بھی حقیقی دین کی طرف بلائے وہ وقت کا امام ہے۔اس لیے ان کے مخالفین نے ان کو یہ کہ کر گرفتار کروایا کہ ڈاکٹر صادق خود کو اپنے زمانے کا مہدی کہتا ہے۔[6]

مکتب جدید اسلام[ترمیم]

1951 عیسوی میں آپ نے "مکتب جدید اسلام" کے نام سے مجلہ نھضت اسلام جاری کیا جس میں یہ بتایا کہ اب تک ہمارے علما جس چیز کو اسلام کا نام دیتے ہیں وہ قدیم ہے اس لیے صدر اول کے اسلام کو پھر سے واپس لانے کی ضرورت ہے جس کو انھوں نے "مکتب اسلام جدید" کا نام دیا۔[7]

موازین مذہب حقہ جعفری[ترمیم]

نومبر 1967 عیسوی میں آپ کا رسالہ موازین مذہب حقہ جعفری[8] پیش ہوا۔جس میں یہ بتایا کہ آج جس مذہب جعفری پر اہل تشیع عمل پیرا ہیں وہ حقیقی جعفری مذہب نہیں۔ ہے[9]۔

مجلس خبرگان[ترمیم]

انقلاب ایران کے بعد مجلس خبرگان میں بھی رہے اور بعد میں کینڈا چلے گئے۔1985 تک آپ خیابان گرگان میں ڈاکٹر کے طور پر متعین رہے۔

دوبارہ گرفتاری[ترمیم]

1989 میں دادگاہ انقلاب نے دوبارہ گرفتار کیا۔

فعالیت[ترمیم]

آپ نے اپنے اور اپنے ہم فکروں کی تحریک کو نہضت اسلام،گروہ مہتدیان،اور جمعیت ہدایت مل کا نام دیا۔ آپ کے تفسیر و ترجمہ قرآن مجلہ رنگین کمان میں بھی شائع ہوتے رہے۔ آپ کے شاگردوں کو اور ماننے والوں کو "گروہ مہتدی" کہا جاتا ہے اور آج بھی ان کی کثیر تعداد ایران اور باہر ممالک میں ہیں۔[10] جس وقت ایران میں نماز جمعہ پڑھنے کا باقاعدہ تصور نہ تھا اور امام زمانہ کے انتظار میں لوگ تھے،آپ نماز جمعہ پڑھاتے تھے اور بلیغ انداز میں قرآن کی روشنی میں خطبہ دیتے تھے۔[11]

نظریات و عقائد[ترمیم]

آپ کے عقائد جو کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی میں صفحہ 1231 پر ایرانی مورخ رسول جعفریان نے بیان کیے ہیں وہ یہ ہیں: آپ کے شاگرد اور ہم فکر نماز میں سجدگاہ (تربت) نہیں رکھتے تھے۔
اذان میں علی ولی اللہ کی شہادت دینا غالیوں کی بدعت قرار دیتے تھے۔
اور اذان میں حی علی خیر العمل کہنے کو آپ جائز نہیں سمجھتے تھے کہ اس کا معنی متناسب نہیں، کیونکہ آپ کے نزدیک نماز ایک خوب عمل ہے لیکن خیر العمل نہیں۔
آپ خود کو سنی نبوی و شیعہ نبوی کہتے تھے۔
آپ خلیفہ عمر و علی کے درمیان کسی قسم کی تفریق کرنے کے قائل نہ تھے،کیونکہ دونوں ہی خلیفہ تھے اور اختلاف پیدا کرنے کی بجائے وحدت ہی بہترین راستہ ہے۔
دینی امور خصوصا عقائد میں قرآن کو کافی سمجھتے ہیں۔
رائج ایرانی انقلاب کے خلاف تھے ،اور روحانیت(دینی پیشوا) کے قائل نہ تھے کہ یہود کے ہم مثل مسلمان بن جائیں گے۔
1985 عیسوی میں آپ زاہدان میں موجود تھے کہ ایرانی پاسدارن نے آپ کو گرفتار کیا۔اور آپ کو جیل میں رکھا گیا۔

1970 عیسوی میں آپ کی کتاب فرعون،ابراہیم ،یوسف،و موسی پر پابندی لگی۔

برقعی،مصطفی طباطبائی اور یداللہ بختیاری سے تعلقات[12][ترمیم]

آپ آیت اللہ ابو الفضل برقعی قمی کے دوستوں میں سے تھے اس لیے برقعی ان کا ذکر کرتے ہیں اور بت شکن کے آکر میں ان کی ایک تحریر نقل کی ہے۔ اور اس کے علاوہ دور حاضر کے ایرانی قرآنی فکر رکھنے والے اسکالر ید اللہ بختیاری نژاد جوانجمن اسلامی میں ہفتے میں ایک بار تقریر کرتے ہیں ان کے بھی دوست تھے۔ اس کے ساتھ مصطفی طباطبائی حفظہ اللہ کے ساتھ بھی روابط تھے۔ لیکن آپ نے ان تمام سے مختلف امور پر اختلاف رائے بھی رکھا جس پر تحریریں بھی موجود ہیں کہ ان سے متفق نہیں بعض موضوعات پر۔

کتابیں[ترمیم]

یوں تو آپ کی کتب اور مقالاجات کافی ہیں لیکن کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی میں صفحہ 1233 پر ایرانی مورخ رسول جعفریان نے بیان کیے ہیں وہ کتب یہ ہیں:
1- موازین مذهب حقه جعفری[13]
2-مواد اساسی حکومت در اسلام
3-یک روش جدید برای از بردن کلیہ اختلافات
4-دستور علی در راہ اتحاد شیعہ و سنی
5-جبر است یا اختیار؟
6- معجزات علمی قرآن
7-اعمال حج و فلسفہ آن
8-پیشگوئی وضع امروز
9-شرح پیغمبری ابراہیم و یوسف و موسی
10-کشتی نجات بشریت در اثبات نبوت وخاتمیت پیغمبر اسلام
11-چگونہ نماز بخوانیم
12۔دو از دہ قاعدہ رفع اختلاف مسلمین وقوانین ارث اسلام
13۔اصلاح آسان و کامل
15،اثبات علمی وجود خدا و آخرت
16- ترجمہ و تفسیر قرآن بہ ترتیب نزول سورہ ھا
17- راہ صحیح رفع اختلاف مسلمین

وفات[ترمیم]

1994 عیسوی میں آپ کی وفات ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ویب سائیٹ http://dr-sadegh-taghavi.blogfa.com/
  2. http://manshoorenoor.blog.ir/
  3. https://www.farsnews.com/news/13941016001564/%D9%86%D9%82%D8%AF%D9%90-%D8%AF%DB%8C%D8%AF%DA%AF%D8%A7%D9%87-%D9%88-%D8%B9%D9%85%D9%84%DA%A9%D8%B1%D8%AF-%D8%AC%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%D9%87-[مردہ ربط]
  4. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی میں صفحہ 1227 رسول جعفریان
  5. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1228 ،رسول جعفریان
  6. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1228 ،رسول جعفریان
  7. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1230 ،رسول جعفریان
  8. https://ebookshia.com/books/view/2352/%D9%85%D9%88%D8%A7%D8%B2%DB%8C%D9%86+%D9%85%D8%B0%D9%87%D8%A8+%D8%AD%D9%82%D9%87+%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C
  9. "آرکائیو کاپی"۔ 03 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2019 
  10. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1228 ،رسول جعفریان
  11. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1228 ،رسول جعفریان
  12. کتاب جریان ھا و سازمانھای مذھبی صفحہ 1229 ،رسول جعفریان
  13. https://ebookshia.com/books/view/2352/%D9%85%D9%88%D8%A7%D8%B2%DB%8C%D9%86+%D9%85%D8%B0%D9%87%D8%A8+%D8%AD%D9%82%D9%87+%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C