صارف:الشفاء نیچرل ہربل فارما/ریتخانہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جس عورت کا حیض بند ہوتو خوراک کے طور پر لہسن کھلائیں تو حیض کھل جائے گا۔ ٭ اگر پھوڑے‘ پھنسیاں ہوں تو ان پر لہسن پیس کر لیپ کرنے سے شفاءہوتی ہے۔ ٭ جسمانی‘ مردمی طاقت اور دماغی طاقت دیتا ہے۔ ٭ اس کا مسلسل استعمال بیماریوں سے بچاتا ہے۔ ٭ تپ دق کے مریضوں کو اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔ ٭ بڑی عمر کے لوگوں کو اس کے استعمال سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ ٭ چھ ماشہ لہسن کا رس اگر دودھ بھینس میں ملا کر تپ دق کے مریض کو دیا جائے تو صحت ہوتی ہے۔ ٭ بقول چند اطباءاگر اس کا اسی (80) روزہ استعمال کیا جائے تو اسی علاج کے دوران فالج‘ گنٹھیا‘ لقوہ اور ریح سے مکمل شفاءہوتی ہے۔ اس کا طریقہ علاج یوں ہے کہ پہلے دن ایک مغز دوسرے دن دو اور چالیسویں روز چالیس اور پھر کم کرنا شروع کردیں۔ اس طرح یہ چالیس روزہ نسخہ ہوگا۔ ٭ لہسن کو رگڑ کر رس نکال لیں اور پھر اس میں نوشادر ملالیں اور جہاں جہاں جسم پر پھلبہری کے نشان ہوں لگانے سے یہ داغ ختم ہوجائیں گے۔ ٭ کان کے سخت سے سخت درد کو دور کرنے کیلئے لہسن کا رس چند قطرے کان میں ٹپکانے سے فوری آرام آجاتا ہے۔ یعنی کان کے اندر پھنسی ختم ہوجاتی ہے اور سخت سے سخت درد کوبھی آرام ملتا ہے۔ ٭ یہ بھوک بڑھاتا ہے‘ لہسن کو حلوہ بنایا جاتا ہے اور شہد ملا کر کھایا جاتا ہے۔ ٭ لہسن کی پوتھی کو چھیل کراگر درد والے دانت کے سوراخ میں بھردیا جائے تو درد فوراً بند ہوجاتا ہے اور دانت کا کیڑا مرجاتا ہے۔ ٭ اگر لہسن کا پلٹس بنا کر پھوڑے پر باندھا جائے تو پھوڑا جلدی پھٹ جاتا ہے اور اس سے گندا مواد خارج ہوجاتا ہے۔ ٭ لہسن کی معجون بھی بنائی جاتی ہے جو کہ مختلف امراض میں بے حد مفید ہوتی ہے‘ ان امراض میں گنٹھیا‘ ریح کے درد‘ نمونیا‘ بھوک نہ لگنا‘ جسم میں حرارت غریزی کی کمی‘ لقوہ‘ بلغمی امراض‘ بلڈپریشر زیادہ اہم ہیں۔ یہ معجون قوت باہ بڑھاتی ہے اور جسم میں طاقت پیدا کرتی ہے۔ نسخہ و ترکیب یوں ہے: لہسن کا مغز چھ چھٹانک چھاچھ میں بھگو دیں تاکہ لہسن کی بوختم ہوجائے پھر چھ سیر دودھ ملا کر اسے نرم آگ پر پکایا جائے اور ساتھ ساتھ چمچہ ہلاتے رہیں۔ جب پورا دودھ کھویا بن جائے تو اس میں سونٹھ‘ کالی مرچ‘ الائچی خورد‘ دار چینی‘ ناگ کیسر‘ ہلدی‘ بابڑنگ‘ دارہلد‘ پپلامول‘ اسگند‘ بدھارا‘ سنامکی‘ گوکھرو‘ سونف‘ لونگ‘ اجوائن‘ تج‘ کچور اور تخم کونچ ہر ایک چھ ماشہ سفوف بنا کراس میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ حسب ضرورت مصری لے کر اچھی طرح ملالیں۔ معجون تیار ہے۔ اگر تھوڑی بنانی ہو تو اس تناسب سے ادویہ شامل کرکے معجون بنائیں۔ دو تولہ معجون صبح‘ شام ہمراہ پانی نیم گرم استعمال کریں۔ یہ معجون صرف سردیوں میں استعمال کرنی چاہیے۔ لہسن کا خالی کھویا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ مقدار خوراک: ایک چمچہ صبح و شام۔احتیاط: لہسن کو زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے‘ گرم مزاج والے لوگ کم مقدار میں استعمال کریں۔۔ شفابخش قوت اور طبی استعمال کریلا اعلٰی قسم کی طبی خوبیوں سے مالا مال ہے۔یہ دافع زہر، دافع بخار، اشتہار انگیز، مقوی معدہ، دافع صفر اور مسہل ہے۔ افریقہ اور ایشیا (Africa and Asia) میں اسے مقامی طریقہ علاج دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ذیابیطس کریلا ذیابیطس کیلئے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق اس میں انسولین (insulin) سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے۔ اسے نباتاتی انسولین (insulin) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب شوگر (sugar) کے مریضوں کو باقاعدگی سے کریلے کا استعمال غذا کے طور پر کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ذیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ذیابطیس (شوگر) کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہارمنہ پینا چاہیے۔ کریلوں کے بیج سفوف بناکر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر (sugar) کے مریض کریلوں کو اُبال کر اس کا پانی (جوشاندہ) پیئں یا اس کا سفوف استعمال کریں تو شفایاب رہتے ہیں۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کریلا چونکہ تمام ضروری معدنی اجزاء اور وٹامنز (vitamins) بالخصوص وٹامن اے (vitamin A)، بی (1)، بی (2) سی اور آئرن (iron) رکھتا ہے۔ چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے جن میں ہائی بلڈپریشر (high blood pressure)، آنکھوں کے امراض، اعصاب کی سوزش اور کاربویائیڈریٹس (carbohydrates) کاہضم نہ ہونا شامل ہے۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن (infection) سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بواسیر کریلوں کے تازہ پتوں کا جوس (juice) بواسیر میں بہت مفید رہتاہے۔ چائے کے تین چمچ پتوں کا جوس (juice)، ایک گلاس میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماہ تک پینا بواسیر کا عارضہ دور کرتا ہے۔ کریلوں کی جڑوں کا پیسٹ (paste) بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی مفید ہے۔ خون کے امراض خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خارش تر،چنبل، بھگندر، جلندھر شامل ہیں، کا علاج کرنے کے لیے کریلا بہت کار آمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (juice) (پانی) ایک کپ (cup)، ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملا کر صبح نہارمنہ ایک ایک چسکی میں پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ جن علاقوں میں جذام پھیل جائے وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔ سانس کی بیماریاں کریلے کے پودے کی جڑوں کو قدیم زمانے سے سانس کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے جڑوں کا ملیدہ ایک چائے کا چمچ اسی مقدار میں شہد یا تلسی (honey or tulsi) کے پتوں کا جوس (juice) ملا کر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ، برونکائٹس، زکام، گلے کی سوزش اور ناک کے استرکی سوزش کا عمدہ علاج میسر آتا ہے۔ ہیضہ موسم گرما میں لاحق ہونے والے ہیضہ اور اسہال کے ابتدائی مرحلوں میں کریلوں کے پتوں کا تازہ جوس (juice) شفا بخش دوا ہے۔ چائے کے دو چمچ یہ جوس (juice) ہم وزن پیاز کے جوس (onion juice) اور ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملاکر مذکورہ امراض میں دینا شافی علاج ہے۔ دیگر استعمال کریلوں کو برصیغر اور مشرق بعید میں سالن کے طور پر پکاکر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی کڑواہٹ کم کرنے کے لیے چھیلا ہوا کریلا نمک والے پانی میں بھگو (soak) دیتے ہیں اور کچھ دیر کے بعد پکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کریلے کا اچار (bittergourd pickle) بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ برصیغر میں پکے ہوئے کریلے کے بیج کھانوں کو چٹ پٹا بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ کریلے کے نوخیز پتوں اور شاخوں کو ساگ کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ نسخہ بی پی کم کرنے کا جو لہسن ہم ہاندی میں استعمال فرماتے ہین نا، اس کی ایک "پوتھے" مطلب جب اس کا چھلکا اتاریں تو اندر سے اس کی قاشیں سی برامد ہوتی ہیں، تو ان میں سے ایک ہر روز صبح نہار منہ دق گلاس بانی کے ساتھ، یا تین گلاس اگر پی سکیں تو، ان شاء اللہ دوران خون ایک دم فٹ ہو جائے گا تھوڑے ہی دنوں میں، اپ ایک ہفتہ استعمال کر کے یہں رپورٹ فرمائی

حکیم محمد عرفان