صارف:حافظ محمد عمیر سعید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علم تو علم ہوتا ہے۔۔یہ نافع اور غیر نافع کی تقسیم کیسی؟۔۔۔۔ نفع بخش علم وہ ہوتا ہے جو جاننے کی حدود عبور کر کے ماننے کی حدود میں داخل ہو جائے۔۔۔اور غیر نافع علم وہ ہوتا ہے جو صرف جاننے کی حد تک رہے۔۔۔۔جاننے والے بہت زیادہ ہیں ۔۔۔ماننے والے بہت کم ہیں۔۔۔۔ معلومات کا علم سے کوئی واسطہ نہیں۔۔۔آج لوگوں کے ہاں معلومات اور علم مشتبہ ہو چکے ہیں۔۔۔علم کا مرکز تو انسان کا قلب و ذہن ہے اور معلومات کا مرکز کتاب ہوتی ہے۔۔۔یہ معلومات کسی انسان ہی نے درج کی ہوتی ہیں کتاب میں۔۔۔جو علم ہوتا ہے وہ اپنے صاحب کو کو ایک کھلی کتاب کے قالب میں ڈھال دیتا ہے۔۔۔حضرت انسان کی حرکات و سکنات اسکے رویے کتاب سے زیادہ اثر انگیز ہوتے ہیں۔۔۔علم وہ ہوتا ہے جو ذہن سے قلب اور قلب سے رویوں میں منتقل ہو جائے۔۔۔ضروری نہیں کہ علم مکتب و مدرسہ،کالج و یونیورسٹی سے حاصل ہو۔۔۔علم انسان کی سوچ کے اردگرد منڈلاتا رہتا ہے۔۔۔علم کی زیادتی کا انحصار انسانی سوچ کے ارتقاء پر ہے۔۔۔۔علم کا اصل مرکز کسی خدا رسیدہ صاحب دل کی نظر ہوتی ہے۔۔۔علم کا مرکز مرد خدا شناس کی جوتیاں ہوتی ہیں۔۔۔انسان ان جوتیوں میں بیٹھ جائے اور پھر دیکھے اس پر الہام و تنزیل کی کیسی موسلہ دھار بارشیں ہوتی ہیں۔۔۔علم کا مرکز تو عارف باللہ کا عارضی مسکن اور دائمی مسکن(مزار) ہوتا ہے۔۔۔۔اگر اپنے دل میں علم کی شمع روشن کرنے کی آرزو رکھتے ہیں تو اس آرزو کو زندہ رکھیں۔۔اس آرزو کو جہالت و سرکشی کی تند و تیز ہواؤں سے بچاتے رہیں۔۔۔نیک آرزوئیں قاصد بن کر کبھی نہ کبھی اس سب کی سننے والے کے در پر دستک دیں گی۔۔۔پھر اس در سے کسی ذات کا عرفان جو آپکو مقصود حقیقی سے ملانے کے لیے زینے کا کام دے گا،آپ کے قلب میں ڈال دیا جائے گا۔۔۔۔۔علم کی جستجو چھوڑیے،علم والے کی جستجو کیجیے۔۔۔۔ محمد عمیر سعید