صارف:Batwal Rajpoot

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
     (بٹوال)

بٹوال قوم ایک قدیم ترین قوم ھے ۔اس کی ریاست کا دارالحکومت بٹالہ تھا۔ بٹالہ کو بٹمولا یا بٹمولو بھی کہا جاتا تھا ۔ بٹوال ریاست میں بٹالہ کے ساتھ سیالکوٹ نارووال ۔ شکر گڑھ ظفروال پسرور کے ایریا بھی شامل تھا ،جموں و کشمیر ،راجستان، ہمانچل پردیش، ، وغیرہ میں بھی بٹوال قوم آباد تھی ۔بٹوال قوم بٹوال راجپوت کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔وہ ہندوؤں کی قدیم راجپوت برادری ھے جو اپنے الگ الگ رسم و رواج رکھتے ہیں ۔یہ ایک چندرونشی آریائی راجپوت کا ایک گروہ ہے جو پنجابی ،ڈوگری اور ہندی زبان بولتا ہے ۔وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب ،ہندوستان کے صوبہ پنجاب، جموں وکشمیر کے رہائشی ہیں ۔جو تقسیم ہند سے پہلے ایک ہی حصہ تھا۔

تاریخ (HISTORY)

بٹوال جو کہ جموں کے مضافات بٹمولہ یا بٹالہ کا رہائشی تھا جس کی حکومت 2500 قبل مسیح میں اس علاقےمیں موجود تھی۔یہ زرعی راستوں کے مالک تھے اور زمیندار تھے۔اور اس کی حکومت۔ وقت کے ساتھ وسعت پکڑتی گئی بعد میں اس میں اس کی ریاست میں پاکستان کے شہر نارووال ،سیالکوٹ ،شکرگڑھ اور بھی شامل ہو گئے۔قدیم دور میں سیالکوٹ کو سلکوٹ اور سکالا بھی کہا جاتا تھا۔ بٹوال خاندان کی حکومت 2500قبل مسیح سے 1400 قبل مسیح تک کا تاریخ کی کتابوں میں آثار ملتے ہیں سینہ باسینہ کہانیوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو یہ نسل انتہائی خوشحال اور وسیع زمینوں کی مالک تھی۔۔ راجہ بٹوال جو جموں کے مضافات قدیم نام بٹمولو ۔۔ وقت کے ساتھ بٹمولا اور آج کل اس کو بٹالہ کے نام سے جانا جاتا ھے۔

جے۔پی۔میتل نے History of Ancient India میں کچھ یوں بیان کیا ہے۔ 1_بابروواہن) ۔2_ (3102 قبل مسیح) .بابرواہن ارجونا پاڈاوا کا بیٹا تھا۔ جب ارجونا راجسویا یوگا کی فتح کی مہم پر گامزن ہوا تو اس نے جموں کو بھی گیا اور بابور کے شہزادوں سے بھی شادی کرلی۔ اس شادی کے بعد ہی بابروواہن پیدا ہوا تھا۔ اولاد نے بابرو سے تقریبا 600 سال یعنی 2500 قبل مسیح تک ڈوگرہ زمین میں حکمرانی کی۔ (2). میگا اور بٹوال سردار (2500 ق م) ۔مقبوظ 2500 قبل مسیح کے بعد جموں ویران اور ترک کر دیا گیا لیکن سوائے کچھ کرماٹ برہمنوں کے نام سے جو میگھا اور بٹوال خاندانوں کے نام سے پائے جاتے ہیں جو اس وقت سے 'زرعی راستے کے مالک تھے اور اس خطے کے زمیندار تھے۔ اس کے بعد جیوتی پرکاش اور اس کے بھائی سروا پرکاش نے تقریبا 1400 قبل مسیح میں جموں پر قبضہ کیا۔


بٹوال کے (13)تیرا بیٹے تھے۔

1۔ باسے 2۔ آچاریہ 3۔۔مانڈی ۔ 4۔ٹھیگے۔ 5موٹن ۔6 لکھوترا ۔ 7۔کیتھ۔  8۔ نندن 9۔ سوندے 10۔ سنجوترا۔ 11۔چنجوترا۔ 12۔ سرگوترا۔ 13۔ لوریہ۔ 
بٹوال قوم کی گھوتیں

ہندو مت بنیادی طور پر مختلف عقائد اور رواج کا ایک مجموعہ ہے جہاں مقامی دیوتاؤں زمین ، سورج ، فطرت ، پودوں ، درختوں اور یہاں تک کہ جانوروں کی بھی پوجا کی جاتی ہے۔ اجداد ، اور ہیرو کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کی روح کی سلامتی کے لئے دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ سب اس مذہب کے عقائد ہیں جن کی پیروی صدیوں سے ایک ساتھ بڑی عقیدت اور عقائد کے ساتھ کی جارہی ہے۔ بٹوالین قوم کی اکثریت سورج دیوتا کی پوجا کرتی تھی اور سورج دیوتا کی خوشنودی کیلئے گھوڑے کو قربان کیا جاتا تھا یہ مذہب بہت سارے فرقوں ، مختلف زبانوں ، کثیر ذات اور مختلف عقائد کا مرکب ہے ، جس ذات کے بارے میں میں ذکر کروں گا وہ بٹوال ہے جو جموں کے مضافات ث بسنے والا باشندہ سمجھا جاتا ہے صوبہ جموں میں بٹوال قوم کے مندرجہ ذیل قبیلے ہیں۔ باسے ، چنجوترا ، کیتھ ، لوریہ ، لکھوترا ، ، مانڈی ، موٹن ، نندن ، سرگوترا ، سوندے ، ٹھیگے سنجوترا اور ترگوترا


ان قبیلوں کے مطالعے کے دوران کچھ دلچسپی والے حقائق۔

باسے/بسائے (BASSAY)

دوسرے الفاظ استعمال کیے جارہے ہیں ، باسے ، بیس۔ یہ لوگ دریائے بیاس کے کنارے آباد تھے اور اس دور میں بچوں کے نام بھی کسی نا کسی مناسبت سے رکھے جاتے تھے ہے۔ براہ کرم اس کو شمالی ہندوستان باسی کی ایک مشہور ذات سے بھی جوڑیں۔

چنجوترا۔(CHANJOTRA)

دوسرا لفظ جو استعمال ہورہا ہے وہ ہے چنجوترا۔ اگر ہم اس لفظ کی قابلیت اختیار کرتے ہیں تو ، ہمارے سامنے درج ذیل آتا ہے: - یہ دو الفاظ چن + جوتر کا مرکب ہے۔ بی۔ کلدیو استھان کا نام چنجیا ہے ، چنجیہ                بہت سارے اور بھی عوامل ہیں ، دوستوں کو وہ لفظ استعمال کرنا ہے جیسے وہ پسند کریں ہم کسی خاص لفظ کی وکالت نہیں کررہے ہیں۔

کیتھ۔(KAITH)

دوسرا لفظ استعمال کیا جارہا ہے کیتھ ، کینتھ ، کانتھ ، کتھ۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ مناسب لفظ کینتھ ہے۔

لوریہ۔(LORIYA)

دوسرے الفاظ جو استعمال ہورہے ہیں وہ ہیں لاوریہ ، لوریا ، وغیرہ۔

لکھوترا۔(LAKHOTRA)

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ لکھنوترا کا ایک بدلا ہوا لفظ ہے جسے دوسری جماعتیں بھی استعمال کررہی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس قبیلے کے لوگ لکھن پور کے راجہ ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ وہ لکھن پور کے باشندے ہیں۔ جموں خطے کے کچھ قبیلے لکھنوترا بھی لکھتے ہیں ان قبیلوں کے مطالعے کے دوران کچھ دلچسپی والے حقائق۔

مانڈی۔)(MANDI)

منڈی ، منڈی ، مانڈی کے الفاظ استعمال ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ منڈیلا کا لفظ ہی بدل گیا ہے اور وہ اس کی حمایت میں کافی بنیادیں پیش کرتے ہیں۔

موٹن۔(MOTAN)

دوسرے الفاظ جو استعمال ہورہے ہیں وہ ہیں موٹن ، مورٹن ، موٹن۔

نندن۔(NANDAN)

دوسرا لفظ جو کچھ ممبران استعمال کررہے ہیں وہ نندا ہے۔

سوندے۔(SONDAY)

دوسرا لفظ جو استعمال ہورہا ہے وہ ہے سندو ، سندھو۔

ٹھیگے۔(THAIGAY)

یہ پہاڑی سلسلوں میں رہنے والی نسل ھے اس کو ایک دور میں ٹہگے بھی کہا جاتا تھا ۔

ترگوترا۔(TARGOTRA)

کچھ اور لفظ بھی خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں اس لفظ کے بدلے استعمال ہورہے ہیں۔

سنجوترا(SANJOTRA)

یہ گھوت دوسری برادریوں میں بھی استعمال ہو رہی ہے ۔


مصنف۔۔۔ استخار یونس لکھوترا