صارف:Molvi333~urwiki

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علوی اعوان آف بیروٹ سرکل بکوٹ بالعموم اور یونین کونسل بیروٹ بالخصوص کا گزشتہ ڈیڑھ صدی سے دینی و دنیاوی تعلیمی خدمات اور روحانی اقدار کو سر بلند کرنے والا اہم مگر مختصر ترین قبیلہ ہے۔اس کا تعلق قومی کوٹ، ضلع مظفر آباد آزاد کشمیرہے جس کے بزرگ حضرت مولانا میاں نیک محمد علوی آعوان بیروٹ کے کامل آل ڈھونڈ عباسی قبیلہ کی دعوت پر 1838ء بیروٹ تشریف لائے اور یہاں پعرہی ان کی اولاد پھلی پھولی،دین کی خدمات کی اس پونی دو صدیوںمیں بیروٹ کے علوی اعوانوں نے اپنے مربیوں کامل آل برادری کو کسی قسم کی کوئی اخلاقی یا مفاداتی ٹھیس پہنچائی ہے نہ انہوں نے خدمت میں کوئی کسر اٹھا رکھی ہے بلکہ ان خدمات کے عوض 32 کنال آراضی بھی ہبہ کی ہے جو مالکانہ حقوق کے ساتھ اس قبیلہ کے پاس ہے۔یونین کونسل بیروٹ میں علوی اعوان قبیلہ کی دو شاخیں ہیںجن میں اولاً نیک محمدآل اور ثانیاً نور محمدآل شامل ہیں۔ نیک محمدآل بیروٹ کے مغرب میں جبکہ نور محمدآل مشرق میں آباد ہیں، تعلیمی، روحانی، دینی اور عددی اعتبار سے نیک محمدآل فائق ہیں جبکہ نور محمدآل ٹیکنیکل ہینڈ ہیں۔ معروف سکالر محمد عبیداللہ علوی کا تعلق نیک محمدآل جبکہ ڈھونڈی زبان میں سیرت النبی کی پہلی کتاب کے خالق محبت حسین آعوان کا تعلق نور محمدآل سے ہے۔ علوی اعوان قبیلہ کا یہ اعزاز ہے کہ ان کے جد امجد حضرت مولانا میاں نیک محمد علوی نے بیروٹ میں دوسری مسجد اور قرآنی مدرسہ کی 1840ء میں بنیاد رکھی اور ان کی اولاد 1990ء تک یہاں تعلیم و تدریس کا فریضہ سرانجام دیتی رہی ہے۔اس قبیلہ کے بزرگوں حضرت مولانا میاں نیک محمد علوی کے بعد حضرت مولانا میاں عبد العزیز علوی،حضرت مولانا میاں غلام رسول علوی، حضرت مولانا میاں شرف دین علوی اور حضرت مولانا میاں اکبردین علوی کی بڑی خدمات ہیں،اس جنریشن کے بعد حضرت مولانا میاں میر جی علوی، حضرت مولانا میاں محمد جی علوی، ان کی اولاد میں سے حضرت مولانا میاں یعقوب علوی بیروٹوی (کوہسار کے عربی ، فارسی اور اردوکے پہلے شاعر اور استاد)، حضرت مولانا میاں محمداسماعیل علوی(بیروٹ کے پہلے ٹیچر اور حضرت مولانا میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی کے خلیفہ مجاز)، حضرت مولانا میاں محمد عبداللہ علوی (فاضل دیوبند)، مفتئی سرکل بکوٹ حضرت مولانا میاں محمد عبدالہادی علوی اور شاہداسلام علوی نے دینی اور ملی خدمات اپنے آخری سانس تک نبھائیں۔

علوی اعوانوں کی خدمات[ترمیم]

1838 میں مسجد اور مدرسہ کے قیام کے بعد حضرت مولانا میاں نیک محمد علوی کی اولاد نے یہاں ایک ایسے پاکیزہ، غیر متعصب اور روح پرور ماحول کی بنیاد رکھی جس نے سکھ اور ڈوگرہ ظلم و ستم کے ستائے ہوئے اہلیان بیروٹ کو سکون اور راحت عطا کی۔اگرچہ بیروٹ میں اس دوسرے مسجد اورمکتب کے قیام سے ڈھونڈ عباسی برادری دو الگ الگ خاندانوں میں بٹ چکی تھی، بگلوٹیاں مسجد کے متولیوں نےلورہ سے غیرت کے نام پر قتل کرنے والے مبینہ جیون شاہ کو اپنا امام چن لیا تھا جبکہ کاملال ڈھونڈ عباسی برادری کی امامت اور دیگر مذہبی معاملات کی ذمہ داری علوی اعوان آف بیروٹ کے نیک محمد آل اور نور محمدال قبیلہ کے سپرد رہی۔