مندرجات کا رخ کریں

صحیح ابن حبان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صحیح ابن حبان
(عربی میں: صَحِيحُ ابْنِ حِبَّان ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف ابن حبان   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

صحیح ابن حبان حدیث کی ایک کتاب ہے اور اس کے مصنف کا نام ابن حبان ہے۔

حدیث کے راوی کے بارے میں ابنِ حبان کی شرائط

[ترمیم]

ابنِ حبان نے اپنی "صحیح" (یعنی "صحيح ابن حبان") میں ہر راوی کے لیے پانچ صفات کی موجودگی کو ضروری قرار دیا تاکہ وہ کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف قرار دے سکیں، یہ صفات درج ذیل ہیں:

  1. . دین میں راست بازی اور عمدہ پردہ داری (العدالة في الدين بالستر الجميل)
  2. . حدیث میں سچائی اور اس میں شہرت (الصدق في الحديث بالشهرة فيه)
  3. . بیان کردہ حدیث کے متعلق عقل مندی (العقل بما يحدث من الحديث)
  4. . اس بات کا علم کہ جو کچھ روایت کر رہا ہے، وہ معنی کو کیسے بدل سکتا ہے (العلم بما يحيل من معاني ما يروي)
  5. . اس کا بیان تدلیس سے پاک ہو (المتعرى خبره عن التدليس)

ابن حبان نے اپنی "صحیح" کی تمہید میں تفصیل سے بیان کیا کہ ان پانچ صفات کو راویوں میں جانچنے کا اس نے کیا طریقہ اپنایا۔ اسی طرح، انھوں نے ذکر کیا کہ وہ دو ہزار سے زائد شیوخ (اساتذہ) سے ملے، مگر اپنی "صحیح" میں صرف ان ڈیڑھ سو (150) شیوخ سے روایت کی جن میں یہ پانچ صفات پوری طرح پائی گئیں۔

صحیح ابنِ حبان کے راویوں پر اعتراضات

[ترمیم]

ابنِ حبان نے اپنی کتاب میں ان محدثین کی روایات کو بھی لیا ہے جن پر بعض ائمہ نے جرح (تنقید) کی ہے۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں: > "میں اس کتاب میں ایسے شیوخ سے روایت کرتا ہوں اور ان سے دلیل پکڑتا ہوں جن پر ہمارے بعض ائمہ نے جرح کی ہے، جیسے:

  1. سماك بن حرب
  2. داود بن أبي هند
  3. محمد بن إسحاق بن يسار
  4. حماد بن سلمة
  5. أبو بكر بن عياش

اور دیگر وہ محدثین جن کی روایات کو بعض ائمہ نے ترک کیا، جبکہ بعض نے انھیں حجت مانا۔ تو میں جس کے بارے میں واضح دلیلوں اور دیانت کے اعتبار سے صحیح ہونا ثابت ہو گیا کہ وہ ثقہ ہے، اس سے روایت کرتا ہوں اور ان کے بارے میں کی گئی جرح کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اور جس کے بارے میں روشن دلائل اور واضح نشانیوں سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ دیانت میں معتبر نہیں، اس سے میں روایت نہیں لیتا۔"

احادیث

[ترمیم]

علامہ سیوطیؒ نے بخاری و مسلم کے بعد جن کتابوں کو زیادہ معتبر بتایا ہے، ان میں کتب صحاح کے ساتھ اس کا بھی ذکر کیا ہے، مگر وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ کا پایہ صحیح ابن حبان سے زیادہ ہے، کیونکہ ابن خزیمہ نے صحت کی جانب زیادہ توجہ کی ہے۔ وہ ادنٰی شبہ پر بھی توقّف سے کام لیتے ہیںَ اور یہ صحت میں صحیح مسلم کے قریب ہے۔[1]

کتبِ صحیح ابن حبان

[ترمیم]

ابنِ حبان نے اپنی "صحیح" کو ایک منفرد انداز میں مرتب کیا جسے انھوں نے التقاسیم والأنواع (تقسیمات و اقسام) کا نام دیا۔ اس ترتیب کی وجہ سے کتاب سے مطلوبہ احادیث تک رسائی مشکل تھی، یہاں تک کہ ابن بلبان نے اسے کتب و ابواب کی ترتیب پر مرتب کیا اور اس کا نام رکھا: الإحسان فی تقریب صحیح ابن حبان۔[2]

  • کتاب وحی
  • کتاب معراج
  • کتاب علم
  • کتاب ایمان
  • کتاب نیکی و احسان
  • کتاب رقائق
  • کتاب طہارت
  • کتاب نماز
  • کتاب جنازہ اور اس سے متعلقہ احکام
  • کتاب نماز کا تتمہ
  • کتاب زکوٰۃ
  • کتاب روزہ
  • کتاب حج
  • کتاب نکاح
  • کتاب رضاعت
  • کتاب طلاق
  • کتاب آزاد کرنا
  • کتاب نذر
  • کتاب حدود
  • کتاب جہاد و سیر
  • کتاب گمشدہ چیز
  • کتاب وقف
  • کتاب بیوع
  • کتاب حجر
  • کتاب حوالہ
  • کتاب کفالت
  • کتاب قضاء
  • کتاب شہادتیں
  • کتاب دعویٰ
  • کتاب صلح
  • کتاب عاریہ
  • کتاب ہبہ
  • کتاب رقبى و عمرى
  • کتاب اجارہ
  • کتاب غصب
  • کتاب شفعہ
  • کتاب مزارعت
  • کتاب احیاءِ موات
  • کتاب کھانے
  • کتاب مشروبات
  • کتاب لباس و آداب
  • کتاب زینت و خوشبو
  • کتاب ممانعت و اجازت
  • کتاب شکار
  • کتاب ذبائح
  • کتاب قربانی
  • کتاب رہن
  • کتاب جنايات
  • کتاب فرائض
  • کتاب خواب
  • کتاب طب
  • کتاب جھاڑ پھونک اور تعویذات
  • کتاب بیماری، بدشگونی اور فال
  • کتاب ستارے اور بارش
  • کتاب کہانت و جادو
  • کتاب تاریخ
  • کتاب صحابہ کرام اور صحابیات کے مناقب، ان کے اسمائے گرامی کے ساتھ، رضی اللہ عنہم اجمعین، تا اختتام

حوالہ جات

[ترمیم]