صنعت لف و نشر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

صنعتِ لف و نشر اردو ادب میں بہت مستعمل صنعت ہے۔ لف کے معنی لپیٹا اور نشر کے معنی پراگندہ کے ہیں۔ کلام میں پہلے چندچیزوں کا ذکر کیا جائے پھر ان کے مناسبات و متعلقات کا تذکرہ ہو۔ چنانچہ پہلے کو لف اور دوسرے کو نشر کہتے ہیں۔ اگر نشر کی ترتیب لف کے مطابق ہو تو اس کو لف و نشر مرتب کہتے ہیں۔ ورنہ لف و نشر غیر مرتب کہیں گے۔ پہلی مثال؎ ترے رخسارو قد و چشم کے ہیں عاشق زار گل جدا سرو جدا نرگسِ بیمار جدا دوسری مثال؎ یاد میں اس طرہ در خار کے ہاتھ سر پر مارتا ہوں صبح و شام