مندرجات کا رخ کریں

ضباعہ بنت زبير

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ضباعہ بنت زبير
ضباعہ بنت زبير بن عبد المطلب
معلومات شخصیت
شوہر مقداد بن الاسود
اولاد عبدالله بن المقداد بن الاسود
كريمہ بنت المقداد بن الاسود
عملی زندگی
نسب بني ہاشم

ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی قرشی ہاشمی مہاجرین میں سے تھی۔نبی کریم ﷺ کی چچا جازد بہن . ان کی والدہ عاتکہ بنت ابی وہب بن عمرو بن عائذ بن عمران بن مخزوم [1] ، اورصحابی عبد اللہ بن زبیر بن عبد المطلب کی بہن [2] اور صحابیہ ام حکیم بنت زبیر بن عبد المطلب کی بہن[3] اور آپ احادیث کی راویہ بھی ہیں ۔

شادی

[ترمیم]

خدا کے رسول نے آپ کی شادی المقداد ابن عمرو بن ثعلبہ ابن بھراسے کی اور وہ اسعد بن عبد یغوث الزہری کا اتحادی تھا ، لہذا اس نے اسے اپنا لیا اور اسے المقداد ابن الاسود کہا گیا۔ [4] ۔آپ سے عبد اللہ اور کریمہ پیدا ہوئی ، پھر عبد الرحمٰن ابن الاسود ابن عبد یغوث ابن وہب ابن عبد مناف بن زہرا اس کے بعد اس کا بیٹا پیدا ہوا۔۔ [5]

بچے

[ترمیم]
  1. عبد اللہ بن المقداد بن الاسود یوم جملکے دن مومنین کی والدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ مارا گیا۔ [6]
  2. کریمہ بنت المقداد بن الاسود اور وہ عبد اللہ بن وہب بن زمعہ کے ماتحت تھیں۔ [7]

پیغمبر کے ساتھ اس رویہ

[ترمیم]
  • عائشہ ؓ نے کہا:ضباعہ بنت زبیر نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہا اللہ کے رسول : میرا حج کرو اور ایک شرط بناؤ۔ آپ المقداد ابن الاسود کے ماتحت تھی ۔ [8]
  • عبد اللہ بن عباس نے کہا: : ضباعہ بنت زبیر نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور آپ کے ساتھگوشت کا کندھا کھایا ، پھر نماز کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا۔ "

روایت حدیث

[ترمیم]

آپ نے نبی ﷺسے چند احادیث بیان کیں ، اورآپ نے اپنے شوہر المقداد بن الاسود اور سعید بن المصائب ، عبد اللہ بن عباس ، عبد الرحمٰن بن ہرمز الاعرج ، اور عروہ بن الزبیر ، سے روایت کی۔ انس بن مالک کی اہلیہ ، زینب بنت نبیط نبیرسول اللہ کی اہلیہ عائشہ اور آپ کی بیٹی کریمہ بنت المقداد نے ان سے روایت کیا ، ابن الاسود اور اس کی بہن ام حکیم اور دیگر نے بیان کیا۔ ابوداؤد ، النساء ، ابن ماجہ اور دیگر میں۔ [8]

وفات

[ترمیم]

آپ کا انتقال 50 هـکے قریب ہوا۔ [9]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. الطبقات الكبرى/ لأبي عبدالله محمد بن سعد بن منيع الهاشمي بالولاء ، البصري ، البغدادي المعروف بابن سعد ( المتوفي 230هـ ) / دار صادر - بيروت / الطبعة الأولى 1968م.
  2. ذخائر العقبى في مناقب ذوى القربى / لمحب الدين أحمد بن عبد الله الطبري (المتوفى 694 هـ) / مكتبة القدسي بباب الخلق بحارة الجداوي بدرب سعادة بالقاهرة / 1356 هـ .
  3. الاستيعاب في معرفة الأصحاب / لأبي عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي (المتوفى 463 هـ) / دار الجيل، بيروت / الطبعة الأولى، 1412 هـ - 1992 م.
  4. الطبقات الكبرى / لأبي عبد الله محمد بن سعد بن منيع الهاشمي بالولاء، البصري، البغدادي المعروف بابن سعد (المتوفى230هـ) /دار صادر - بيروت / الطبعة الأولى 1968 م.
  5. تهذيب الكمال في أسماء الرجال / ليوسف بن عبد الرحمن بن يوسف، أبو الحجاج، جمال الدين ابن الزكي أبي محمد القضاعي الكلبي المزي (المتوفى 742هـ) / مؤسسة الرسالة - بيروت / الطبعة الأولى 1400هـ - 1980 م.
  6. سير أعلام النبلاء / لشمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى 748هـ) / مؤسسة الرسالة / الطبعة الثالثة ، 1405 هـ / 1985 م.
  7. المعجم الصغير لرواة الإمام ابن جرير الطبري / لأكرم بن محمد زيادة الفالوجي الأثري / الدار الأثرية، الأردن - دار ابن عفان، القاهرة .
  8. تهذيب التهذيب / لأبي الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى 852هـ) / مطبعة دائرة المعارف النظامية، الهند / الطبعة الأولى1326هـ .
  9. الوافي بالوفيات / لصلاح الدين خليل بن أيبك بن عبد الله الصفدي (المتوفى764هـ) / دار إحياء التراث - بيروت / 1420هـ- 2000م.