ضیاء محی الدین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ضیا محی الدین سے رجوع مکرر)
ضیاء محی الدین
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 جون 1931(1931-06-20)
فیصل آباد [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 فروری 2023(2023-20-13) (عمر  91 سال)
کراچی، پاکستان
شہریت برطانوی ہند (1931–1947)
پاکستان (1947–2023)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹ (1953–1954)[3][2]
جامعہ پنجاب [2]
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور [4]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم اداکاری   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اداکار [5]،  ٹیلی ویژن اداکار [2]،  منچ اداکار [2]،  فلم اداکار [2]،  ٹی وی پروڈیوسر [4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو [4]  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [6]،  اردو [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ضیاء محی الدین (20 جون 1931ء - 13 فروری 2023ء) ایک پاکستانی اداکار، پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور ٹی وی نشریاتی مقرر ہیں جو اپنے سارے کیریئر کے دوران پاکستانی اور برطانوی سینما میں نمودار ہوتے رہے ہیں۔ ضیا محی الدین 13 فروری 2023ء کو 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔[7] [8]

پیدائش[ترمیم]

ضیاء محی الدین برطانوی ہند میں لائلپور(حالیہ فیصل آباد، پاکستان) کے شہر میں 20 جون1931ء کو پیدا ہوئے، ان کے والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے اور انھیں پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے مصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔[9] [10][11]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

ضیا محی الدین نے 1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا اور مزید تعلیم کے حصول کے لیے پہلے آسٹریلیا اور پھر انگلستان چلے گئے جہاں انھوں نے رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس سے وابستگی اختیار کی اور صداکاری اور اداکاری کا سلسلہ شروع کیا۔ 1956ء میں وہ پاکستان لوٹے لیکن جلد ہی ایک اسکالر شپ پر انگلستان واپس چلے گئے جہاں انھوں نے ڈائریکشن کی تربیت حاصل کی ۔[12][13]

فنی زندگی[ترمیم]

7 سالہ ضیاء محی الدین، (فرش پر بائیں جانب) سینٹرل ٹریننگ کالج ڈرامیٹک کلب، لاہور میں، (سال 1939)۔ ان کے والد خادم محی الدین، دائیں سے دوسرے نمبر پر بیٹھے ہیں۔

1960ء میں میں جب ای ایم فوسٹر کے مشہور ناول اے پیسج ٹو انڈیا کو اسٹیج پر پیش کیا گیا تو ضیا محی الدین نے اس میں ڈاکٹر عزیز کا کردار ادا کرکے شائقین کی توجہ حاصل کر لی ۔ 1962ء میں انھیں فلم لارنس آف عربیا میں کام کرنے کا موقع ملا تو انھوں نے اس فلم میں بھی ایک یادگار کردار ادا کیا۔ بعد ازاں انھوں نے تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے۔[14] 1970ء میں ضیا محی الدین پاکستان آئے جہاں انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ضیا محی الدین شو کے نام سے ایک اسٹیج پروگرام کی میزبانی کی۔ اس اسٹیج پروگرام نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ ضیا محی الدین نے ایک پاکستانی ’’مجرم کون‘‘ میں بھی مرکزی کردار ادا کیا لیکن وہ اس میدان میں کامیاب نہ ہو سکے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انھیں پی آئی ائے آرٹس اکیڈمی کا ڈائرکٹر مقرر کیا گیا ۔ اسی دوران انھوں نے نامور رقاصہ ناہید صدیقی سے شادی کر لی۔ ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن، ضیا کے ساتھ اور جو جانے وہ جیتے کے نام سر فہرست ہیں ۔ وہ اپنی خوب صورت آواز میں اردو ادب کے فن پارے اپنی خوب صورت آواز میں پیش کرنے میں بھی اختصاص رکھتے ہیں 2004ء میں انھیں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائرکٹر مقرر کیا گیا۔[15]

اعزازات[ترمیم]

2012ء کو ہلال امتیاز اور ستمبر 2021ء کو صدر ایمریٹس کا اعزاز دیا گیا۔

وفات[ترمیم]

13 فروری 2023ء کو کراچی میں 91 برس کی عمر میں معدہ میں تکلیف اور بخار کے باعث وفات پا گئے ۔[16]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/zia-mohyeddin-53370 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 نومبر 2022
  2. ^ ا ب پ Who's Who UK ID: https://www.ukwhoswho.com/view/article/oupww/whoswho/U27782 — عنوان : Who's who — ناشر: اے اینڈ سی بلیک
  3. https://www.rada.ac.uk/profiles?aos=acting&yr=1954&fn=zia&sn=mohyeddin
  4. ^ ا ب پ ت Zia Mohyeddin, actor who played Tafas in Lawrence of Arabia and devised Britain’s first Asian TV soap opera – obituary — شائع شدہ از: 16 فروری 2023
  5. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/106212247X — اخذ شدہ بتاریخ: 26 جون 2020
  6. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مارچ 2020
  7. "جیو نیوز"۔ 13 فروری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2023 
  8. https://jang.com.pk/news/1193227
  9. Khaled Ahmed (4 July 2012)۔ "What makes Zia Mohyeddin tick?"۔ The Express Tribune (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2018 
  10. Muneeza Shamsie (10 April 2016)۔ "Zia Mohyeddin: Theatre, film and the written word"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2018 
  11. "Zia Mohyeddin passes away at 91"۔ Ary News۔ 13 February 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2023 
  12. "Zia Mohyeddin, Legendary Artist and Former President Emeritus of National Academy of Performing Arts, Passes Away at 91"۔ Lahore Herald (بزبان انگریزی)۔ 13 February 2023 
  13. Filmography of Zia Mohyeddin on Complete Index To World Film (CITWF) website Retrieved 11 February 2018
  14. Mehreen Hasan (9 November 2017)۔ "This new documentary takes a fresh look at the work of Zia Mohyeddin and Faiz"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2018 
  15. https://jang.com.pk/news/1193227

بیرونی روابط[ترمیم]