طبعہ ہنکلمان
طبعہ ہنکلمان | |
---|---|
درستی - ترمیم ![]() |
طبعہ ہنکلمان یہ قرآنِ کریم کا ایک عربی مطبوعہ نسخہ ہے، جسے جرمن پروٹسٹنٹ عالمِ الٰہیات اور علومِ اسلام کے محقق ابراہام ہنکلمان نے 1694ء میں ہیمبرگ (جرمنی) میں شائع کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پورا قرآنِ کریم یورپ میں طباعت کے ذریعے منظرِ عام پر آیا۔ اس کا اصل نسخہ آج بھی جرمنی کے شہر اشٹٹگارٹ میں فورٹمبرگ لائبریری میں محفوظ ہے۔[1]
طباعت کے ذرائع اور علمی سرمایہ
[ترمیم]ابراہام ہنکلمان اس طبعہ کی تیاری میں اس لیے کامیاب ہو سکا کیونکہ اس کے پاس کم از کم چھ قرآنی مخطوطات موجود تھے، اس کے علاوہ اس کے ذاتی کتب خانے میں دو سو سے زائد مشرقی کتب و مخطوطات تھے، جن میں ستر سے زائد عربی اور پچاس سے زیادہ فارسی کتابیں شامل تھیں۔[2]
مناظرانہ پیشکش، فنی خامیاں اور ترجمہ سے اجتناب
[ترمیم]ہنکلمان نے یہ طبعہ ایک لاطینی عنوان کے تحت شائع کیا: (Al-Coranus s. lex Islamitica Muhammedis, filii Abdallae pseudoprophetae) یہ عنوان پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کو جھٹلانے والا تھا۔ ہنکلمان نے اس اشاعت میں قرآن کے متن سے پہلے ایک مناظرانہ تنقیدی مقدمہ تحریر کیا اور آخر میں ایک طویل فہرست اغلاط بھی دی تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ یہ طبعہ خامیوں سے پاک نہیں ہے۔[3]
اس طبعہ کی چند اہم خصوصیات اور خامیاں درج ذیل ہیں:
- آیات کی ترقیم عام قرآنی نسخوں سے مختلف ہے۔
- کسی ایک قراءت کی پیروی نہیں کی گئی۔
- صرف عربی متن شائع کیا گیا؛ کسی یورپی زبان میں ترجمہ نہیں دیا گیا۔
ہنکلمان نے ترجمہ نہ کرنے کی کئی وجوہات بیان کیں: وہ سمجھتا تھا کہ اسلام پر تنقید اصل زبان میں ہونی چاہیے؛ نیز اس کے نزدیک عیسائیوں کو اسلام کے مقدس متن سے اس کی زبان میں واقفیت ہونی چاہیے۔ مزید برآں، وہ ترجمہ کو غیر متناسب لسانی محنت قرار دیتا تھا اور اس کے پاس صرف ایک تفسیر (تفسیر الجلالین) موجود تھی، جو اس کام کے لیے ناکافی تھی۔[4]
تاہم چار برس بعد، اطالوی پادری لوڈوویکو ماراشی نے 1698ء میں پادوا (اٹلی) سے قرآن کا ایک نیا نسخہ شائع کیا، جس میں عربی متن کے ساتھ ترجمہ اور شرح بھی شامل تھی۔ ان دونوں ابتدائی طباعتوں (ہنکلمان اور ماراشی) نے یورپ میں قرآن مجید اور اس کے تراجم سے متعلق نئے علمی رجحانات کو جنم دیا۔ ہنکلمان کا نسخہ کئی دہائیوں تک مغربی محققین کے لیے قرآنِ کریم کا پہلا مطبوعہ حوالہ رہا، یہاں تک کہ طبعہ فلوگل (1834ء) نے اس کی جگہ لے لی۔[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Mariette Atallah (2018)۔ "Early Arabic Printing in Europe: A Selection of Books (1514–1694)"۔ MELA Notes شمارہ 91: 43–67۔ ISSN:0364-2410۔ 2024-02-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-04-30
- ↑ Alastair Hamilton (2005)۔ "A Lutheran Translator for the Quran: A Late Seventeenth-Century Quest"۔ در Alastair Hamilton (مدیر)۔ The republic of letters and the Levant۔ Intersections۔ Leiden: Brill۔ ص 205–207۔ ISBN:978-90-04-14761-4
- ↑ Hartmut Bobzin (2004)۔ "Pre-1800 Preoccupations of Qurʾānic Studies"۔ در Jane Dammen McAuliffe (مدیر)۔ Encyclopaedia of the Qurʾān. 4: P-Sh۔ Leiden: Brill۔ ص 247۔ ISBN:978-90-04-12355-7
- ↑ François Déroche (2006)۔ "Written Transmission"۔ در Andrew Rippin؛ دیگر (مدیران)۔ (2a reimpr. ایڈیشن)۔ Blackwell۔ ص 172–87۔ ISBN:978-1-4051-1752-4
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|دائرۃ المعارف=
رد کیا گیا (معاونت) وپیرامیٹر|title=
غیر موجود یا خالی (معاونت) - ↑ Pier Mattia Tommasino (2018)۔ The Venetian Qurʾan: a Renaissance companion to Islam۔ Material texts۔ ترجمہ از Sylvia Notini۔ Philadelphia: University of Pennsylvania Press۔ ص 15–18۔ ISBN:978-0-8122-5012-1