طفیل احمد جمالی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
طفیل احمد جمالی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1919ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنارس ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 اگست 1974ء (54–55 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن سخی حسن ،  کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

طفیل احمد جمالی (1919ء - 12 اگست، 1974ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور صحافی، شاعر، مزاح نگار اور ادیب تھے۔ انھوں نے انجام کراچی، نگار کراچی، مجید لاہوری کے جریدے نمکدان اور چین باتصویر (بیجنگ-China Pictorial) کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔

حالات زندگی[ترمیم]

طفیل احمد جمالی 1919ء کو بنارس، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1][2][3]۔ انھوں نے جامعہ الہٰ آباد سے بی اے کیا۔ ابتدا میں انھوں نے دہلی کے مختلف اخبارات کے لیے جز وقتی کام کیا، بعد ازاں منشور نامی اخبارسے وابستہ ہو گئے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ یہاں روزنامہ جنگ سے وابستہ ہو گئے۔ جب میاں افتخار الدین نے امروز کو کراچی سے چراغ حسن حسرت کی ادارت میں شائع کیا تو طفیل احمد نے امروز میں پہلا درویش کے نام سے فکاہیہ کالم لکھنا شروع کیا۔ ان کے ملکی حالات و سیاست کے ساتھ ساتھ سماجی برائیوں پر ان کے فکاہیہ کالم بہت مشہور ہوئے۔ امروز کی کراچی سے بندش کے بعد انھوں نے فلموں کے لیے گیت اور مکالمے تحریر کیے[2]۔ ہمایوں مرزا نے اپنی فلم بڑے آدمی میں ان سے گانے لکھوائے جن کو گانے کے لیے ممبئی سے مبارک بیگم کو بلوایا گیا، خصوصاً گیت سن لو رنگیلے جوانو اور ایک غزل آسماں والے تیری دنیائے فانی دیکھ لی موت آساں ہو گئی بہت مشہو ہوئی۔ سلیم احمد کی فلم راز کے گانے بھی انھوں نے تحریر کیے تھے جس میں زبیدہ خانم کا گاناچھلک رہی ہیں مستیاں بہت مشہور ہوا۔[4]۔ اس کے علاوہ وہ نگار کراچی اور لیل و نہار کراچی سے وابستہ رہے۔ اسی دوران انھوں نے انجام کراچی اور چین با تصویر (بیجنگ) کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے۔[3]

اخبارات و جرائد کی ادارت[ترمیم]

  • نگار کراچی
  • نمکدان
  • انجام کراچی
  • چین با تصویر بیجنگ

وفات[ترمیم]

طفیل احمد جمالی 12 اگست، 1974ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات[ترمیم]