عابد جعفری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عابد جعفری
ادیب
پیدائشی ناماللہ داد خان
قلمی نامعابد جعفری
ولادت1937ء چکوال
ابتدامنگوال، پاکستان
وفاتچکوال (پنجاب)
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نعت
تعداد تصانیفچار
تصنیف اولآٹھواں سمندر
تصنیف آخرموئے قلم
معروف تصانیفگئے گواچے سُکھ ، نقشِ رگِ جاں،آٹھواں سمندر،موئے قلم
ویب سائٹhttps://www.rekhta.org/poets/aabid-jafri/all?lang=ur

عابد جعفری چکوال(پنجاب) , پاکستان کے پنجابی اردو کے شاعر اور ادیب ہیں۔

نام[ترمیم]

قلمی نام عابد جعفری اصل نام اللہ داد خان ہے[1]

ولادت[ترمیم]

24اپریل 1934ء کو پیدا ہوئے۔.اُن کی پیدائش چکوال کے ایک دور افتادہ گاؤں منگوال کے ایک کاشتکار گھرانے میں ہوئی۔...اُن کا نام اللہ داد خان رکھا گیا۔

تعلیم[ترمیم]

آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور پھر لالہ موسیٰ چلے گئے۔...یہاں سے انھوں نےJV(جے وی) نامی ڈپلوما حاصل کرنے کے بعد وہ 1952ء میں تدریس کے شعبے سے منسلک ہو گئے۔ اپنے 28سالہ کیرئیر میں وہ فرید کسر، منگوال، لطیفال، ڈھوک مرید اور روال زیر کے اسکولوں میں علم کے موتی لٹاتے رہے۔

شاعری[ترمیم]

وہ پنجابی زبان میں شاعری بھی کرتے رہے۔...1974ءمیں پنجاب ہی کے ایک اور شاعر اور ان کے عزیز دوست ماجد صدیقی (ان کا اصل نام عاشق حسین ہے۔ ادیب، شاعر اور مزاح نگار ہیں۔ قریباََ 66کتابوں کے مصنف ہیں)نے اُن کی بکھری ہوئی غزلوں اور نظموں کو ڈھونڈ کر ایک کتابچے کی صورت میں جمع کیا اور ”گئے گواچے سُکھ“ (گذرے ،گمشدہ سُکھ) کے عنوان سے شائع کیا۔...!

وفات[ترمیم]

5اپریل2014 ء [2] کو وفات پائی اور اپنے آبائی گاؤں میں ہی سپرد خاک ہوئے

مجموعہ کلام[ترمیم]

عابد جعفری صاحب کی تین کتب شائع ہو چکی ہیں

  • ” گئے گواچے سُکھ “ .پنجابی مجموعہ جو 1974ءمیں شائع ہوا،
  • ”نقشِ رگِ جاں“ اُردو مجموعہ 1996ء
  • ”آٹھواں سمندر“ اُردو مجموعہ2004ء
  • ”موئے قلم“ کے عنوان سے ایک اور اُردو مجموعہ شائع کرنا چاہتے تھے لیکن زندگی نے وفا نہ کی ..
  • انٹر نیٹ پر ان کا منتخب کلام مشہور عالم ویب گاہ ریختہ پر اہتمام کے ساتھ شائع کیا جا چکا ہے[3]

اعزازات[ترمیم]

1984ءمیں پڑوسی ملک ہندوستان سے کچھ لوگوں نے اُن سے رابطہ کیا اور اُن کے پنجابی کلام کے کچھ حصے امرتسر یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کرنے کی اجازت چاہی۔...آج بھی پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ کے ایم۔ اے پنجابی کے نصاب میں عابد جعفری صاحب کاایک شعری فن پارہ ”پُھل تے تریل“(پھول اور شبنم) موجود ہے جسے انھوں نے محض سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں تحریر کیا تھا۔...عابدجعفری صاحب ایک طویل عرصے تک ”ایوان ادب چکوال “ کے صدر بھی رہے۔... [4] [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "وفات"۔ Daily Dawn 
  2. "Daily Dawn"۔ Daily Dawn۔ April 7, 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ Oct 20, 2022 
  3. "Rekhta.org"۔ Rekhta 
  4. چکوال میں اُردو شاعری کے ”گاڈ فادر“ عابدجعفری | چکوال انفو
  5. پاکستانی اہلِ قلم کی ڈائریکٹری، نکہت سلیم، اسلام آباد، اکادمی ادبیات پاکستان، ت ن، ص 277