عباسی خلفائے قاہرہ
656ھ/1258ء میں ہلاکو خان نے بغداد کو تباہ کیا۔ تاتاریوں کی تباہی کے بعد خلفائے عباسیہ کی اولادیں قید کرلی گئیں۔ عباسی خلیفہ الظاہر باللہ العباسی کا ایک بیٹا مستنصر باللہ تھا جِس نے 659ھ/1261ء میں مصر ہجرت کی جہاں اُس کا استقبال مملوک سلطان الظاہر رکن الدین بیبرس بندقداری نے کیا اور مستنصر باللہ کی بیعت کرکے انھیں دوبارہ خلیفہ مقرر کر دیا۔ اِس طرح دوبارہ خلافت عباسیہ کا احیاء ہوا مگر مملوک سلاطین نے عباسی خلفاء کوصرف خلیفہ کے عہدہ پر فائز کیا اور اختیارات سے محروم رکھا۔ حتیٰ کہ تمام اختیارات سلاطین مصر کے پاس ہی تھے اور خلفاء محض نام کے اورمملوکوں کے وظیفہ خوارتھے۔ عباسی خلفائے قاہرہ کی تعداد سترہ ہے جن میں خلیفہ المتوکل علی اللہ دو بار خلیفہ مقرر کیے گئے۔
فہرست خلفائے عباسی قاہرہ[ترمیم]
- المستنصرباللہ الثانی : جون1261ء - نومبر1261ء۔
- الحاکم بامر اللہ:661ھ - 701ھ
- المستکفی باللہ: 701ھ - 740ھ
- الواثق باللہ: 740ھ - 741ھ
- الحاکم بامر اللہ الثانی: 741ھ - 748ھ
- المعتضد باللہ: 748ھ -763ھ
- المتوکل علی اللہ الاول(پہلی مرتبہ): 763ھ -785ھ
- الواثق باللہ: 785ھ - 788ھ
- المستعصم باللہ: 788ھ - 791ھ
- المتوکل علی اللہ الاول (دوسری مرتبہ): 791ھ -808ھ
- المستعین باللہ: 808ھ - 816ھ
- المعتضد باللہ: 816ھ - 845ھ
- المستکفی باللہ: 845ھ - 854ھ
- القائم بامراللہ ابوالبقاء : 854ھ - 859ھ
- المستنجد باللہ ثانی: 859ھ - 884ھ
- المتوکل علی اللہ: 884ھ - 903ھ
- المتمسک باللہ: 903ھ - 920ھ
- المتوکل علی اللہ ثالث: 902ھ - 923ھ
عباسی خلفائے قاہرہ کا زوال[ترمیم]
محرم923ھ/ جنوری 1517ء کو عثمانی سلطان سلیم خان اول نے مصر پر قبضہ کر لیا جس سے آخری خلیفہ عباسی المتوکل علی اللہ الثالث نے خلافت سلطان سلیم خان اول کو سونپ دی، اس میں رِدائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، خانہ کعبہ کی کنجیاں اور حرمین الشریفین بھی سلطان سلیم خان اول کے حوالے کردیے۔ اِس طرح خلافت عباسیوں سے عثمانیوں میں منتقل ہو گئی اور مرکز خلافت قاہرہ کی بجائے استنبول بن گیا۔