عبدالاحد خاں اعظمی
مفتی عبدالاحد خاں | |
---|---|
پیدائش | عبدالاحد خاں ادری ضلع اعظم گڑھ( اب ضلع مئو) صوبہ متحدہ برطانوی بھارت |
وفات | 28 اگست 1962 |
مدفن | قبرستان خانقاہ چھوٹی تکیہ شہر بہرائچ اتر پردیش، ہندوستان |
مادر علمی | جامعہ نعیمیہ مراد آباد |
وجہِ شہرت | پہلےصدر مدرس اور ناظم تعلیمات مدرسہ اشرفیہ مسعودالعلوم چھوٹی تکیہ |
مؤثر شخصیات | مولانا نعیم الدین مرادآبادی، علامہ محمد میاں محدث اعظم |
مذہب | اسلام |
مولانا مفتی عبد الاحد خاں اعظمی کی ولادت ایک زمین دار گھرانے میں ہوئی تھی۔ اپ کے والد کا نام عبد الرشید خاں تھا۔جو علاقہ ادری کے زمین دار تھے۔ادری پہلے اعظم گڑھ میں تھا اب یہ علاقہ ضلع مئو میں آتا ہے وہیں آپ کی ولادت ہوئی تھی۔آپ کے چھوٹے بھائی کا نام عبد الواحد خاں تھا۔[1]
خدمات[ترمیم]
مفتی عبد الاحد خاں اعظمی نے جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں تعلیم حاصل کی اور وہاں سے 1939ء میں دورہ حدیث سے فراغت حاصل کی۔آپ کے اساتذہ میں قابلِ ذکر علمی شخصیت مولانا نعیم الدین مرادآبادی تھے۔علامہ حضرت محمدمیاںمحدث اعظم کےحکم سے آخری سے ہجرت کر کے مع اہل و عیالبہرائچ تشریف لائے اور محدث اعظم کے حکم و ارشاد کی پابندی کرتے ہوئے شہر بہرائچ میں انکے ذریعے قائم کردہ ادارے مدرسہ اشرفیہ مسعودالعلوم چھوٹی تکیہ میں درس وتدریس کی ذمیداری سنبھالی۔مولانا عبد الاحدخاں صاحب جب تک حیات رہے، جامعہ ہٰذا کے صدر مدرس اور ناظم تعلیمات کے عہدے پر فائز رہے آپ محدث اعظم کے مرید تھے۔ آپ شہر کے قدآور اور بلند پایہ عالم میں شمار ہوتے تھے۔آپ اپنے وعظ کے لیے مشہور تھے۔اپنی تقریر میں کسی قوم و مسلک پر طنز نہیں کرتے تھے۔آپ ہر مکتب وفکر میں مقبول تھے۔ایمان فروش نہیں تھے بلکہ سرفروش تھے۔ آپ کو بزرگان دین اور صوفیاء کرام سے دلی لگاؤ تھا۔ آپ کے ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں۔آپ کے بیٹے جناب نسیم احمد خاں اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں جہاں سے ابھی کچھ سال پہلے درگاہ شاخ سے برانچ منیجر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔[2]
وفات[ترمیم]
آپ کا انتقال 28 اگست 1962ء کو شہر بہرائچ کے محلہ چھاونی واقع رہائش پر ہوا اور آپ کی تدفین خانقاہ چھوٹی تکیہ کے قبرستان میں ہوئی۔[3]
حوالہ جات[ترمیم]
- بہرائچ ایک تاریخی شہرمطبوعہ 2019