عبدالرحیم خان خاناں
| ||||
---|---|---|---|---|
خان خاناں | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 17 دسمبر 1556ء لاہور، پاکستان |
|||
وفات | 1626ء اگرہ، مغل سلطنت، ہندوستان |
|||
مذہب | اسلام | |||
زوجہ | ماہ بانو بیگم | |||
اولاد | جاناں بیگم | |||
والد | بیرم خان | |||
والدہ | سلیمہ سلطان بیگم | |||
خاندان | جلائر | |||
نسل | جانا ں بیگم دو بیٹے |
|||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاعر ، مصنف ، فوجی افسر | |||
پیشہ ورانہ زبان | برج بھاشا [1]، سنسکرت ، فارسی ، چغتائی ، ترکی | |||
درستی - ترمیم |
عبد الرحیم خان خاناں (پیدائش: 17 دسمبر 1556ء— وفات: 1626) مغل درباری جو بیرم خان اور سلیمہ سلطان بیگم کے اکلوتے بیٹے تھے۔
ولادت
[ترمیم]عبد الرحیم لاہور میں پیدا ہوئے بیرم خان کے بیٹے تھے جو اکبر کے اتالیق تھے۔ والد کے قتل کے بعد جب ابھی اُنکی عمر 5سال تھی تو بادشاہ اکبر نے انھیں اپنے پاس بُلا لیا اور شہزادوں کے ساتھ پرورش کی۔ اکبر نے بیرم خان کی دوسری بیوی سلیمہ سلطان بیگم سے شادی کرلی اس طرح رحیم خان اکبر کے سوتیلے بیٹے بن گئے۔
اکبر کے رتن
[ترمیم]20سال کی عمر میں شہزادہ سلیم (جہانگیر)کے اتالیق مقرر ہوئے۔ عبد الرحیم نے مغل سلطنت میں اچھا کردار ادا کیا۔ نہایت حسین تھے۔ مختلف معرکوں میں سپاہیانہ جوہر دکھائے اور کئی بغاوتوں کو ناکام کیا۔ بہادر سپاہی ،عالم فاضل اور عربی،فارسی،ترکی ،سنسکرت کے ماہر تھے۔ ہندی میں شعر کہتے تھے۔ ان سب خوبیوں کی وجہ سے اہم نورتن رہے۔
علمی مقام
[ترمیم]وہ ایک اچھے شاعر اور قصہ گو بھی تھے۔ وہ علم نجوم میں مہارت رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ اردو زبان کے ایک فصیح و بلیغ شاعر تھے۔ انھیں سنسکرت پر بھی عبور حاصل تھا۔ پنجاب کے نو شہر ضلع میں ایک دیہات کو ان کے نام خان خانخانہ سے موسوم کیا گیا ہے۔
وفات
[ترمیم]اُن کی وفات بادشاہ جہانگیر کے دور میں ہوئی۔ ان کا مقبرہ نظام الدین شرقی میں موجود ہے۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb137395061 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://viqarehind.com/اکبر-کے آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ viqarehind.com (Error: unknown archive URL) -نو-9-رتن قسط10/