عبدالسلام بن محمد بھٹوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبدالسلام بن محمد بھٹوی

معلومات شخصیت
پیدائش 27 اگست 1946ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پتوکی، ضلع قصور، پنجاب، پاکستان
تاریخ وفات 29 مئی 2023ء
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ سلفیہ فیصل آباد  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم،  مصنف،  مفسر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حافظ عبد السلام بن محمدپاکستان کے معروف عالم دین اور مفسر قرآن ہیں۔[1] آپ پچاس سال سے زیادہ عرصہ شعبہ تدریس سے وابستہ رہے۔ متعدد دینی کتب کے مولف اور مترجم بھی ہیں۔[2] جامعہ الدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ مرید کے، کے بانی مدیر ہیں[3] اور اس جامعہ کے ماتحت ملک بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد مدارس دینیہ کے نگران اعلیٰ تھے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد قیام پاکستان سے ایک سال قبل 27 اگست 1946ء بمطابق 29 رمضان المبارک 1365ھ میں اپنے ننھیال گوہڑ چک، پتوکی ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا گاﺅں بھٹہ محبت ہے، جو تحصیل دیپالپور ضلع اوکاڑہ میں واقع ہے۔[4] اسی نسبت سے آپ بھٹوی کہلاتے ہیں۔ آپ کے والد حافظ محمد ابو القاسم بھٹوی بھی جید عالم دین تھے۔

تعلیم[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد نے میٹرک اور حفظ القرآن کے بعد دینی تعلیم جامعہ محمدیہ اوکاڑہ اور جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے مکمل کی۔ آپ فاضل عربی، فاضل فارسی اور فاضلِ طب جدید نظریہ مفرد اعضاءکی سند رکھتے ہیں۔[4]

تدریس[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد نے تدریس کی ابتدا جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے کی۔ آپ 1966ء سے 1992ء تک ستائیس سال جامعہ محمدیہ سے وابستہ رہے۔ [4]اس دوران ایک سال جامعہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی (موجودہ جامعہ سلفیہ اسلام آباد) میں بھی درس و تدریس کی۔ 1992ء میں مستقل طور پر مرکز طیبہ مرید کے، شیخو پورہ منتقل ہو گئے اور جامعہ الدعوة الاسلامیہ کی بنیاد رکھی۔[3] آپ اس جامعہ کے بانی مدیر ہیں اور یہاں سے فارغ التحصیل ہزاروں طلبہ کے استادتھے، جن میں متعدد معروف علمائے کرام بھی شامل ہیں۔

خطابت[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد خطبات جمعہ، درس قرآن و حدیث اور فتاویٰ کے لیے بھی پاکستان میں معروف تھے۔ آپ نے 1966ءمیں مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمة اللہ علیہ کی تاکید پر جامع مسجد بلال سیٹیلائٹ ٹاﺅن گوجرانوالہ میں خطابت کا آغاز کیا۔ بعد ازاں شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ رحمة اللہ علیہ کے حکم پر ایک سال جامعہ تدریس القرآن و الحدیث راولپنڈی میں صحیح بخاری اور دوسری کتب کی تدریس کے ساتھ خطبہ جمعہ بھی دیتے رہے۔ گوجرانوالہ واپسی کے بعد جامع مسجد اہل حدیث وحدت کالونی میں خطبہ جمعہ دیتے رہے۔ کچھ عرصہ بعد پیپلز کالونی کی مرکزی جامع مسجد الفتح میں مولانا عبد اللہ رحمة اللہ علیہ کی تاکید پر خطبہ جمعہ پڑھانا شروع کیا۔ 1988ءسے مستقل طور پر آپ وہیں جمعہ اور عیدین کا خطبہ دیتے آئے ہیں۔ ان دو موقعوں پر یہاں بہت بڑا اجتماع ہوتا ہے۔[5]

تالیفات[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد تدریس، خطابت اور طب و حکمت کا شغف رکھنے کے ساتھ تحریر و تحقیق سے بھی گہرا تعلق رکھتے تھے۔ آپ قرآن مجید کا آسان فہم اردو ترجمہ کرنے کے علاوہ تفسیر القرآن الکریم کے نام سے چار جلدوں پر مشتمل قرآن مجید کی تفسیر بھی لکھ چکے ہیں۔ اسی طرح حدیث کی معروف کتاب الجامع الصحیح البخاری کی شرح بنام "فتح السلام شرح صحیح البخاری الامام" بھی لکھ رہے تھے، جس کی تین جلدیں طبع ہو کر علما و طلبہ سے دادِ تحسین وصول کرچکی ہیں۔اس کے علاوہ آپ کی معروف تالیفات اور تراجم میں شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام، شرح کتاب الطہارہ من بلوغ المرام، مقالات طیبہ، احکام زکوة و عشر، ترجمہ اسلامی عقیدہ، ترجمہ حصن المسلم، ہم جہاد کیوں کر رہے ہیں؟، مسلمانوں کو کافر قرار دینے کا فتنہ، مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج، حلال و حرام کاروبار شریعت کی روشنی میں اور ایک دین چار مذاہب جیسی تالیفات شامل ہیں۔[6]

قید و حراست[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد جماعة الدعوة سے تعلق کی بنا پر حافظ محمد سعید و دیگر رفقا کی طرح ضعیف العمری اور علالت کے باوجود چار سال سے قید کا سامنا کر رہے تھے۔ آپ کو اکتوبر2019ءمیں حراست میں لیا گیا۔ آپ پر دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام ہے[7]۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اسی نوعیت کے ایک مقدمے میں آپ کو جون2020ءمیں ایک سال قید اور بیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی[8]۔ تاہم دو ماہ بعد اگست2020ءمیں لاہور ہائی کورٹ نے آپ کی سزا معطل کرکے آپ کو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم جاری کیا[9]۔ لیکن دو ہفتے بعد ہی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک اور الزام میں آپ کو مجموعی طور پر ساڑھے16 سال قید اور ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی[10]۔ آپ شیخوپورہ جیل کی تحویل میں قید کے ایام کاٹ رہے تھے۔

وفات[ترمیم]

حافظ عبد السلام بن محمد 2023ء میں 29مئی بروز پیر کو دوران اسیری دل کی تکلیف کے باعث77سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔آپ کے ورثا میں 4 بیٹے، 1بیٹی اور 2 بیویاں شامل ہیں۔آپ کا جنازہ مرکز طیبہ مرید کے میں ادا کیا گیا اور وہیں پر ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیے گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "تفسیر القرآن الکریم (عبد السلام بن محمد) جلد۔1"۔ kitabosunnat.com 
  2. "القرآن الکریم اردو ترجمہ (عبد السلام بن محمد)" 
  3. ^ ا ب زادالمجاهد۔ مركزالدعوةالارشاد،۔ 2003۔ صفحہ: 42 
  4. ^ ا ب پ "مولانا محمد جونا گڑھی اور حافظ عبدالسلام بُھٹوی کے ترجمہ قرآن مجید کا تقابلی جائزہ" 
  5. حافظ عبدالسلام بن محمد (2017)۔ مختصر تفسیر القرآن الکریم۔ لاہور: دارالاندلس۔ صفحہ: 12 
  6. "حافظ عبد السلام بن محمد کی کتابیں" 
  7. "دہشتگردی کی مالی اعانت پر کالعدم تنظیموں کے 4 سرکردہ رہنما گرفتار"۔ نوائے وقت۔ 11 اکتوبر 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2020 
  8. "کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے چار رہنماؤں کو غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں قید و جرمانے کی سزائیں"۔ بی بی سی اردو۔ 18 جون 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2020 
  9. "دہشتگردوں کی مالی معاونت کے کیس میں جماعت الدعوۃ کے 2 رہنماؤں کی سزائیں معطل"۔ ڈان نیوز۔ 13 اگست 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2020 
  10. "جماعۃ الدعوٰۃ کے 3 مرکزی رہنماؤں کو قید و جرمانے کی سزا"۔ روزنامہ جنگ۔ 28 اگست 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 ستمبر 2020