عبدالغنی جاجروی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مولانا عبد الغنی جاجروی[ترمیم]

جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ایک دیوبندی عالم تھے۔ وہ تنظیم اشاعت التوحید والسنہ سے منسلک تھے اور صوبائی امیر کی حیثیت سے کام کیا۔جنوبی پنجاب،سندھ،بلوچستان اور ایران کے بہت سے اہل علم نے ان سے استفادہ کیا۔

ولادت[ترمیم]

وہ 22؍مارچ 1924ء بمطابق 15؍شعبان 1342ھ کو قریہ حاجیاں واقع برکنارہ ڈھنڈ گاگڑی از مضافات گڑھی اختیار خاں تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خان میں پیدا ہوئے۔ یہ بستی رحیم یارخان سے تقریباً 25 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔ آپ کے والد ماجد کا نام غلام محمد تھا۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ نے مختلف علوم و فنون جن اساتذہ سے پڑھے ان میں احمد علی لاہوری، غلام الله خان راولپنڈی، عبدالله درخواستی، عبد الرحیم مدرسہ شمس العلوم اور مولانا قادر بخش ڈیرہ نواب ضلع بہاولپور شامل ہیں۔

درس و تدریس[ترمیم]

فراغت تعلیم کے بعد انھوں نے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اس مقصد کے لیے سب سے پہلے بستی مومن تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خان میں مدرسہ مفتاح العلوم کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا۔ کچھ عرصہ بعد آپ مدرسہ عربیہ ونڈھ مولویاں تحصیل خان پور میں منتقل ہوئے اور تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔ پھر مدرسہ شمس العلوم بستی مولویاں میں درس و تدریس کی ذمہ دار سنبھالی۔ بعد ازاں معروف بستی احمد یار چوہان ضلع رحیم یار خان میں مدرسہ بدرالعلوم کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ پھر 1963ء ميں انھوں نے مستقل طور پر رحیم یار خان شہر میں ایک عظیم درس گاہ جامعہ اسلامیہ بدرالعلوم حمادیہ کے نام سے قائم کیا جو سات آٹھ ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔ اس سے ملحقہ ایک وسیع و عریض جامع مسجد کی تعمیر کرائی اور یک سوئی کے ساتھ آپ اس جامعہ کے شیخ التفسیر اور شیخ الحدیث کی حیثیت سے درسِ حدیث و قرآن میں مشغول ہو گئے اور ہزاروں طلبہ کو اپنے فیض علمی سے سیراب و شاداب کیا۔ تدریس قرآن میں حسین علی الوانی کااسلوب اپنایا جو انھوں نے غلام الله خان سے خصوصی طور پر سیکھاتھا۔

تصنیفی خدمات[ترمیم]

تدریس کے ساتھ تصنیف کا کام بھی آپ نے جاری رکھا اور مختلف موضوعات پر کئی عظیم کتابیں لکھیں جن میں:

  • مقدمہ کتاب التوحید
  • کتاب التوحید فی التصرف،
  • کتاب التوحید فی العبادات،
  • کتاب التوحید فی العلم،
  • المذہب المنصور فی عدم سماع من فی القبور،
  • شرح الصدر فی مسئلة القبر،
  • القول النقی فی فضیلة النبی ﷺ ،
  • فلاحین شرح اردو اغراض جلالین،
  • اسعد المفاتیح شرح اردو مشکوة المصابیح،
  • فتح الرحمن فی احکام القرآن،
  • میراث الانبیاء ع،
  • نفی حیات خضر ع،
  • نکاح یوسف ع و زلیخا،
  • مبالغات القول،
  • تحقیق فدک،
  • بشریت الانبیاء ع،
  • سنتہ النبویہ فی ثبوت اللحیہ (داڑھی کی مقدار کے بارے میں مودودی کا رد)
  • الفتح السماوی شرح اردو تفسیر البیضاوی

اور اردو زبان میں ان کی غیر مطبوعہ تفسیر القرآن وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

تبلیغی مساعی[ترمیم]

انھوں نے تدریس و تعلیم کے ساتھ ساتھ تبلیغ و اشاعت کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور شرک و بدعت کی تردید میں تقریری و تحریری خدمات انجام دیں۔ ان کے خطبات خطبات جاجروی کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔

بیعت[ترمیم]

انھوں نے ««حماد الله ہالیجوی»» سے بیعت و خلافت حاصل کی اور احمد علی لاہوری سے بھی اصلاحی تعلق قائم رکھا۔

سفر آخرت[ترمیم]

انھوں نے 25؍نومبر 1990ء بمطابق 08؍جمادی الاولیٰ 1411ھ کو وفات پائی۔ ہزاروں عقیدت مندوں نے نماز جنازہ پڑھی اور آبائی قبرستان میں تدفین ہوئی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ماہنامہ نغمہ توحید گجرات