عبداللہ بن شوذب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت عبد اللہ بن شوذبؒ
معلومات شخصیت

حضرت عبد اللہ بن شوذبؒ تبع تابعین میں سے ہیں۔

نام ونسب[ترمیم]

نام عبد اللہ کنیت ابوعبدالرحمن اورباپ کا نام شوذب تھا، بلخی وطن کی طرف نسبت ہے۔ [1]

ولادت اوروطن[ترمیم]

ابن شوذب خود اپنے ہی قول کے مطابق 86ھ میں پیدا ہوئے،ان کا اصلی وطن خراسان کا مشہور شہر بلخ تھا،جس کی طرف انتساب کا شرف قتیبہ بن سعید،ہشام بن عمار،محمد بن علی بن طرخان اورزیاد بن ایوب وغیرہ بکثرت علما وفضلاء کو حاصل ہے [2]ابن شوذب ابتدائے عمر میں اپنے وطن سے منتقل ہوکر وہیں اقامت گزیں ہو گئے تھے،پھر وہاں سے کچھ عرصہ کے بعد شام چلے گئے اور تاحیات وہیں رہے۔ [3]

فضل وکمال[ترمیم]

ابن شوذب علم و فضل کے اعتبار سے ثقہ ائمہ اوربلند مرتبہ اتباع تابعین میں شمار ہوتے تھے،انھوں نے بلخ کے علاوہ بصرہ اورشام کے شیوخ حدیث اور فقہا سے اکتساب فیض کیا تھا،حافظ ذہبی انھیں امام صدوق [4]اور کان کثیر العلم جلیل القدر لکھتے ہیں [5]علم کے علاوہ صدق ودیانت ،زہد وتقوی اورعبادت وخشیت میں ارفع تھے،کثیر بن ولید کا قول ہے: کنت اذا رأیت ابن شوذب ذکرت الملائکۃ [6]میں جب بھی ابن شوذب کو دیکھتا فرشتوں کی یاد تازہ ہوجاتی۔

حدیث وفقہ[ترمیم]

انھیں اپنی بخت آوری سے منتخب روزگار تابعین کی صحبت میسر آئی تھی،جن کے دامانِ فیض سے انھوں نے خوب فائدہ اُٹھایا،اسی بنا پر حدیث وفقہ دونوں پر انھیں یکساں قدرت حاصل تھی،لائق ذکر اساتذہ کی فہرست میں چند نام یہ ہیں، ثابت البنانی،حسن البصری،محمد بن سیرین ،سعید بن ابی عروبہ،عبد اللہ ابن القاسم اورعامر بن عبد الواحد الاحول اورخود ان کے تلامذہ میں ابو اسحاق الفزاری،عبد اللہ ابن المبارک ،عیسیٰ بن یونس اورمحمدبن کثیر المصیصی وغیرہ مشہور ہیں۔ [7]

ثقاہت[ترمیم]

ان کی ثقاہت پر علما کا اتفاق ہے سفیان ثوری کہتے ہیں:کان ابن شوذب من ثقات مشائخنا[8] علامہ ذہبی ،صدوق امام من طبقۃ الاوزاعی اورحافظ ابن حجر صدوق عابد لکھتے ہیں [9]یحییٰ بن معین ابن عمار اورامام احمدؒ نے بھی ان کو ثقہ قرار دیا ہے [10]ائمہ صحاح نے بھی توثیق کرتے ہوئے ان کی روایتیں نقل کی ہیں،ابن حبان نے کتاب الثقات میں بھی ان کا ذکر کیا ہے۔

وفات[ترمیم]

بروایت صحیح 156ھ میں رحلت فرمائی [11]اور وفات کے وقت 70 سال کی عمر تھی۔ [12]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (تہذیب التہذیب:5/255)
  2. (معجم البلدان:2/263)
  3. (تقریب التہذیب:104)
  4. (میزان الاعتدال:2/46)
  5. (العبر فی خبر من غبر:1/225)
  6. (تہذیب التہذیب:5/255)
  7. (تہذیب التہذیب:5/255)
  8. (ایضاً)
  9. (میزان الاعتدال:2/46 وتقریب التہذیب:104)
  10. (خلاصہ تذہیب تہذیب الکمال:201)
  11. (تہذیب التہذیب:5/256)
  12. (العبر فی خبر من غبر:1/225)