عبداللہ بن عتبہ بن مسعود

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عَبداللہ بن عتبہ بن مسعودؒ
معلومات شخصیت

عَبداللہ بن عتبہ بن مسعودؒ جلیل القدر تابعین میں سے ہیں۔

نام ونسب[ترمیم]

عبداللہ نام، ابو عبدالرحمن کنیت، مشہور صحابی حضرت عبداللہ بن مسعود کے بھتیجے تھے،نسب نامہ یہ ہے،عبداللہ بن عتبہ بن مسعود بن غافل بن حبیب بن شمخ بن فار بن مخزوم بن صاہلہ بن کابل بن الحارث بن تمیم بن سعد بن ہذیل ہذلی۔ عبداللہ عہدرسالت میں پیدا ہوچکے تھے اوربعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حیات نبوی میں اتنا ہوش بھی ہوگیا تھا کہ آپ کو دیکھا تھا اورآپ کے متعلق بعض واقعات ان کے حافظہ میں محفوظ تھے، اسی لیے عقیلی نے ان کو صحابہ میں شمار کیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے،وہ عہدِ رسالت میں پیدا ضرور ہوئے،لیکن حیات نبوی میں بالکل بچہ تھے،اکثر اربابِ سیر کا فیصلہ یہی ہے کہ وہ تابعی ہیں؛چنانچہ علامہ ابن سعد نے تابعین ہی کے زمرہ میں ان کے حالات لکھے ہیں،حافظ ابن عبدالبر نے اگر چہ احتیاطاً استیعاب میں ان کے حالات لکھ دیئے ہیں،لیکن ان کے نزدیک بھی وہ صحابی نہیں ہیں ؛چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ عقیلی نے صحابہ میں ان کا ذکر کیا ہے،لیکن یہ سراسر غلط ہے البتہ وہ کبار تابعین میں ہیں۔ [1] بعض لوگ ان کی صحابیت پر یہ دلیل لاتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے ان کو والی بنایا تھا اور وہ غیر صحابی کو کسی عہدہ پر مقرر نہیں کرتے تھے، لیکن یہ کوئی قطعی دلیل نہیں ہے۔

فضل وکمال[ترمیم]

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی ذات سے ان کا گھر علم وعمل کا گہوارہ تھا،عبداللہ بن عتبہ نے اسی گہوارہ میں پرورش پائی تھی، اس لیے گھر کی یہ دولت ان کے حصہ میں بھی آئی؛چنانچہ وہ مدینہ کے ممتاز علماء میں تھے اورحدیث اور فقہ وغیرہ مذہبی علوم میں پوری دستگاہ رکھتے تھے؛علامہ ابن سعد لکھتے ہیں کان ثقۃ رفیعا،کثیرا الحدیث والفتیاء فقیھا[2] حدیث میں انہوں نے اپنے چچا عبداللہ بن مسعودؓ،عمرؓ،عمار بن یاسرؓ ابوذرؓ ابو ہریرہؓ وغیرہ سے روایتیں کی ہیں،ان سے روایت کرنے والوں میں ان کے لڑکے عبید اللہ عون اورحمید بن عبدالرحمن ،معاویہ ابن عبداللہ بن جعفر،ابواسحاق سبیعی،عامر الشعبی،عبداللہ بن معید زمانی اورمحمد بن سیرین وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ [3]

وفات[ترمیم]

عبد الملک کے عہد خلافت میں بشر بن مروان کی ولایتِ عراق کے زمانہ میں وفات پائی۔ [4]

اولاد[ترمیم]

عبداللہ اولاد کی جانب سے بڑے خوش قسمت تھے،ان کے ایک لڑکے مدینہ کے بڑے نامور عالم اوروہاں کے سات مشہور فقہا میں سے ایک تھے،ان کے حالات آیندہ آئیں گے اور عون زہد ورع میں مشہور تھے۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (استیعاب:۱/۳۹۰)
  2. (ابن سعد:۵/۴۲)
  3. (تہذیب التہذیب:۵/۳۱۱)
  4. (ابن سعد:۵/۱۴۲)
  5. (تہذیب الاسماء:۱/۲۷۸)