مندرجات کا رخ کریں

عبد الباسط ساروت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الباسط ساروت
(عربی میں: عبد الباسط ممدوح السَّاروت ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1992ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمص   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جون 2019ء (27 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادلب   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات لڑائی میں ہلاک   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی ،  فٹ بال کلب ،  ایسوسی ایشن فٹ بال کھلاڑی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل ایسوسی ایشن فٹ بال   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں شامی خانہ جنگی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد الباسط ممدوح ساروت (عربی: عبد الباسط ممدوح الساروت؛ 1 جنوری 1992ء – 8 جون 2019ء) شامی فٹ بال کھلاڑی، انقلابی رہنما اور منشد تھے جو شامی خانہ جنگی کے دوران میں نمایاں ہو کر سامنے آئے۔ وہ اپنی انقلابی ترانوں اور شام کی آزادی کے لیے جدوجہد کے باعث مشہور ہوئے۔[1]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

عبد الباسط ساروت سنہ 1992ء میں حمص، شام میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ وہ کم عمری میں فٹ بال کے شعبے میں دلچسپی لینے لگے اور جلد ہی شامی انڈر 17 اور انڈر 20 قومی ٹیموں میں گول کیپر کئی طور پر کھیلنے لگے۔[2]

شامی انقلاب میں کردار

[ترمیم]

سنہ 2011ء میں شام میں عرب بہار کے آغاز کے ساتھ، عبد الباسط ساروت نے اپنے فٹ بال کیریئر کو ترک کر کے انقلابی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ وہ حمص میں احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرتے تھے اور اپنے ترانوں سے لوگوں کو حوصلہ دیتے تھے۔[3]

ساروت کو "شامی انقلاب کی بلبل" کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا کیونکہ ان کی نشیدیں انقلابی تحریک کا حصہ بن چکی تھیں۔ انھوں نے بشار الاسد حکومت کے خلاف کئی جھڑپوں میں حصہ لیا اور بعد میں مسلح گروہوں کے ساتھ منسلک ہو گئے۔[4]

وفات

[ترمیم]

عبد الباسط ساروت 8 جون 2019ء کو ادلب میں شامی حکومت کی افواج کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران میں زخمی ہونے کے بعد شہید ہو گئے۔ ان کی موت کے بعد وہ شامی انقلاب کے ایک اہم علامت کے طور پر یاد کیے جانے لگے۔[5]

ورثہ

[ترمیم]

ساروت آج بھی شام اور دنیا بھر میں انقلابی جدوجہد کا ایک نشان سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اور قربانیوں نے نوجوانوں کو تحریک دی کہ وہ اپنے حقوق اور آزادی کے لیے آواز بلند کریں۔

حوالہ جات

[ترمیم]