عبد الحق بندیالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمد عبد الحق، بندیالوی جامعہ مظہریہ امدادیہ کے ناظم اعلیٰ و مہتمم رہے ہیں۔

ولادت[ترمیم]

محمد عبد الحق بن یار محمد بن سلطان محمد بن شاہ نواز 1349ھ/ 1930ء میں بندیال (ضلع خوشاب) کے مقام پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولانا یار محمد بندیالوی اپنے وقت کے امام تھے اورا ن سے بڑے بڑے فضلاء کو شاگردی کا شرف حاصل ہے۔ علامہ یار محمد سے تقریباً نصف صدی ہندوستان و افغانستان سے آنے والے شائقین رشد و ہدایت کا درس لیتے رہے [1]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ نے صرف و نحو کی کتب اپنے والدصاحب سے پڑھیں اور پھر موضع حفیظ بانڈی مضافات مانسہرہ (ہزارہ) میں مولانا عبد الغفور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شرح شامی و رسائلِ منطق کی تعلیم حاصل کی۔ یہاں سے ملوالی (اٹک) پہنچے اور (فقہ میں) ہدایہ، شرح عقائد اور کتبِ ادب مولانا نور محمد سے پڑھنے کے بعد واپس اپنے گھر لوٹ آئے۔ واپس آنے کے بعد کتب معقول مولانا محمد دین بدھوی سے اور بعض کتب مولانا عطا محمد سے اپنے والد ماجد کے قائم کردہ مدرسہ میں پڑھیں۔ پھر بخاری شریف استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث مولانا محب النبی سے جامعہ نظامیہ رضویہ وزیرآباد میں پڑھی، جبکہ یہاں ہی بعض کتب شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی سے پڑھیں۔ پھر واپس گھر تشریف لائے اور اپنے دار العلوم میں تمام علوم حدیث کا درس حضرت علامہ مولانا عطا محمد سے لیا۔ آپ کی دستار بندی جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں ہوئی۔ اور 1962ء میں آپ نے فراغت حاصل کی۔ [2]

دینی و ملی خدمات[ترمیم]

آپ دارالعلوم مظہریہ امدادیہ بندیال کے جملہ انتظام و انصرام کی دیکھ بھال کے علاوہ علوم عربیہ کی تدریس بھی فرماتے ہیں۔ علاقہ بھر کے شرعی فیصلے آپ ہی فرماتے ہیں۔ آپ کے فیصلے کو لوگ دل وجان سے قبول کرتے ہیں اور کسی کو اس فیصلے کے سامنے دم مارنے کی جرأت نہیں ہوتی۔

علاوہ ازیں لوگوں کی روحانی بیماریوں کا علاج فرماتے ہیں۔

طالب علمی کے زمانے میں آپ موضع شادیہ (ضلع میانوالی) میں ایک زمیندار غلام محمد ولد خان بیگ جنجوعہ کی والدہ کی فاتحہ خوانی کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں ایک مولوی صاحب ذیاب فی ثیاب کے مصداق دجل و فریب سے اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت ظاہر کرتا تھا۔ آپ نے اس سے گفتگو کی اور اس کی بدعقیدگی کو عوام کے سامنے واضح کرکے اس کے دجل کے تاروپود بکھیر دیے اور عوام کے عقائد کومحفوظ فرمایا۔جماعتِ احمدیہ قائد آباد کے صدر ڈاکٹر مبارک علی شاہ اور سیکرٹری احمد علی شاہ نے بغدادی جامع مسجد میں آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور مرزائیت سے بیزاری و لا تعلقی کا اعلان کیا۔۔ [3]

1977ء کے انتخابات میں آپ نے جمعیت علمائے پاکستان کے جنرل سیکرٹری مجاہد ملت علامہ عبد الستار خان نیازی کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا ۔

بیعت[ترمیم]

آپ نے خواجہ پیر سیّد غلام محی الدین شاہ عرف بابوجی سے شرف بیعت اور خلافت و اجازت کا اعزاز حاصل کیا۔آپ کے دو صاحبزادے مظہرالحق اور ظفر الحق معاون خاص ہیں، [4]

وفات[ترمیم]

24 اگست 2023ء، بمطابق 6صفر المظفر 1445ھ کو 93 سال کی عمر میںبندیال میں آپ کا وصال ہوا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. حیات العلماء، ص43
  2. مولانا غلام مہر علی، الیواقیت المہریہ، ص104
  3. روزنامہ نوائے وقت لاہور، 18 جون 1974ء بحوالہ ضیائے حرم ختم نبوت نمبر دسمبر 1974ء ص120
  4. قرہ عیون الاقیال فی تذکرہ فضلا البندیال،صفحہ109،مفتی غلام محمد بندیالوی،جامعہ مظہریہ امدادیہ بندیال