عبد الشکور شاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الشکور شاد
تفصیل=
تفصیل=

رکن پاکستان کی قومی اسمبلی
مدت منصب
13 اگست 2018 – 28 جولائی 2022
صدر عارف علوی
وزیر اعظم عمران خان
ووٹ 10,405 (5.12%)
معلومات شخصیت
جماعت پاکستان تحریک انصاف  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد الشکور شاد پاکستانی سیاست دان جو اگست 2018 سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔عبد الشکور لیاری کے انتخابی حلقے میں پیپلز پارٹی کے مشہور شخصیت بلاول بھٹو کو شکست دے کر میڈيا اور اپنی قیادت کی نظروں میں آئے-

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

کراچی میں پیدا ہوئے۔انھوں نے جامعہ کراچی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ [1]

سیاسی دور[ترمیم]

انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1977 میں محمد ضیاء الحق کے مارشل لا کے دوران کیا جب وہ کراچی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔ [2] قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اکتوبر 1978 میں شاد کے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کے حق میں ایک ریلی کے بعد ان کے والد کو گرفتار کر لیا گیا [3] ایک انٹرویو میں عبد الشکور شاد نے کہا کہ انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1977 میں پیپلز پارٹی سے کیا۔ 1989 میں بے نظیر بھٹو نے انھیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی میں انسپکٹر مقرر کیا جہاں انھوں نے 2002 تک کام کیا [4]

1981 میں انھیں جامعہ کراچی میں پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا۔ [5] اسی سال انھیں پیپلز پارٹی کراچی کے جنرل سیکرٹری کا اضافی چارج بھی دیا گیا۔ [6]

انھوں نے 2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ [7]

انھوں نے مئی 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)میں شمولیت اختیار کی۔ [8]

وہ 2018 کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-246 (کراچی جنوبی-I) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ [9]


استعفی[ترمیم]

9 اپریل 2022 کو عمران خان کی حکومت کے رجیم چینج کی وجہ سے عمران خان کے حکم پر قومی سمبلی سے استعفی دیا ۔ نئی حکومت نے ارکان کی تعداد بگڑنے کے ڈر سے کئی ارکان کے استعفے منظور نہيں کیے ۔ تاہم مرحلہ وار منظور کرتے ہوئے گیارہ ارکان کے استعفی 28 جولائی 2022 کو منظور کیے جن میں سے ایک عبد الشکور شاد بھی تھے ۔[10] [11]بعد ازاں ان کی سیٹ پر دوبارہ ضمنی الیکشن ہونے لگے تو عمران خان نے تمام ضمنی نشستوں میں سے نو پر خود کھڑے ہونے کا حیرت انگیز اعلان کیا ۔  [12]

بیرونی ربط[ترمیم]

"عبد الشکور شاد"، ذاتی تفصیل، قومی اسمبلی پاکستان، اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2022 

مزید پڑھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  2. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  3. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  4. Muneeb Mobin (29 July 2018)۔ "Footprints: When Lyari voted for change"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2018 
  5. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  6. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  7. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  8. "Meet Abdul Shakoor Shad-a jiyala turned PPP slayer | The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2018 
  9. "City disappoints political 'bigwigs' of PPP, MQM-P, PSP"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ 26 July 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2018 
  10. "حکومت نے پی ٹی آئی کے11 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے"۔ آج نیوز۔ آج نیوز ویب سائٹ اردو۔ اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022  الوسيط |first1= يفتقد |last1= في Authors list (معاونت);
  11. "پی ٹی آئی کے مزید 11 ارکان کے استعفے منظور کرنے کا ‏فیصلہ"۔ جنگ ویب سائٹ۔ جنگ گروپ۔ 02 اگست ، 2022 
  12. "عمران خان: تحریک انصاف کے چیئرمین کے نو نشستوں پر انتخاب لڑنے کے فیصلے کے پیچھے کیا محرِّکات ہیں؟"۔ بی بی سی۔ بی بی سی اردو اسلام آباد۔ 6 اگست 2022