عبد الغفار حسن رحمانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الغفار حسن
(عربی میں: عبد الغفار حسن الرحماني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 1913
رہتک،مشرقی پنجاب، پنجاب، ہندوستان
وفات 22 مارچ سنہ 2007ء، بمطابق تین ربیع الاول 1428ھ
اسلام آباد
قومیت پاکستان
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ استاد
عالم دین
طبیب
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم جماعت اسلامی
مسجد توحید

مولانا عبد الغفار حسن رحمانی عمر پوری (رحمہ اللہ )علامہ، مسند، محدث، شيخ، استاذالاساتذۃ، خانوادہ عمر پور، مظفر نگر یو پی سے تعلق رکھنے والے معروف محدث تھے۔ آپ ہندوستان، پاکستان اور سعودی عرب کی معروف جامعات سے منسلک رہے۔ آپ کے تلامذہ میں دنیا بھر کے معروف علمائے دین شامل ہیں، اسی لیے آپ کو بجا طور پر استاذالاساتذہ کہا جاتا ہے۔

نام ونسب[ترمیم]

عبد الغفار حسن بن عبد الستار حسن بن عبد الجبار عمر پوری بن منشی بدر الدین بن محمد واصل۔ مورث اعلی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ شیخ حبان نامی ایک شخص جن کا تعلق مصر سے تھا ہندوستان آ کر آباد ہو گئے، ان کا اپنا شجرہ نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ آباو اجداد مظفر نگر یوپی کے ایک مضافاتی قصبے عمر پور میں آباد تھے اور اسی نسبت سے عمر پوری کہلائے۔

آپ کے پردادا عبد الجبار ہفت روزہ ضیاء السنة کلکتہ کے ایڈیٹر تھے، جسے اُن کے اپنے برادرِ خورد ضیاء الرحمن بحیثیت پبلشر نکالا کرتے تھے۔ اُس دور میں سنت کا دفاع کرنے اور قرآن وحدیث کی دعوت کوعام کرنے میں جن رسائل و جرائد نے بھرپور کام کیا، اُن میں یہ پرچہ سرفہرست تھا۔ خاص طور پر مرزا غلام احمد قادیانی کی ضلالات اور عبداللہ چکڑالوی کی ہفوات کی خوب خبر لیتا تھا۔[1]

مولانا عبد الغفار حسن کی تعمیر کردہ مسجد التوحید

ولادت[ترمیم]

مولانا عبد الغفار حسن كى ولادت باسعادت بروز سوموار 15 شعبان 1331ہجرى، 20 جولائى 1913ء روہتك مشرقى پنجاب ميں ہوئی ۔

حصول تعليم[ترمیم]

مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ نے دينى تعليم اپنے زمانے كى مشہور درس گاہ دارالحديث رحمانيہ دہلى ( غير منقسم ہندوستان) سے حاصل كى ،اور 1352 ہجری ميں سند فراغت حاصل كى۔1354 ہجرى ميں جامعہ لکھنؤ ہند سے فاضل ادب عربى كا امتحان پاس كيا۔1359 ہجری ميں جامعہ پنجاب سے مولوى فاضل ( عربى ) كا امتحان ميں كامياب ہوئے۔ اس كے ساتھ ساتھ انھوں نے اس وقت كے علما کے رواج كے مطابق طب اسلامى كى تعليم بھی حاصل كى تاكہ علم دين كو پیشہ كے طور پر اپنانے سے بچا جا سكے۔ آپ نے فاضل طب یونانی کی سند الہ آباد بورڈ سے حاصل کی۔ جبکہ الہ آباد بورڈ ہی سے عالم کی سند حاصل کی۔

تدريسى خدمات[ترمیم]

عہدے اور مناصب[ترمیم]

  1. جامعہ تعليمات اسلاميہ فيصل آباد كے ناظم تعلیمات رہے ۔
  2. نو برس تك اسلامى نظرياتى كونسل پاكستان كے ركن رہے ۔

اساتذہ کرام[ترمیم]

  1. مولانا أحمداللہ دہلوی ( علم حديث)
  2. مولانا محمد سورتی (علم حديث اور عربی ادب )
  3. مولانا سكندر على ہزاروی ( علم منطق و فلسفہ )
  4. مولانا محمد شریف اللہ پشاوری ( علم اصول فقہ اور مبادی منطق )
  5. الشيخ عبيداللہ الرحمانى المباركفورى صاحب مرعاة المفاتيح ( الحديث و الفقه و أصوله)
  6. مولانا نذیر احمد املوی رحمانی ( علم فقہ و اصول فقہ )
  7. شيخ عبد الغفور ولايت پوری أعظمى
  8. مولانا عبد الرحمن نگرنہسوی بہاری
  9. شيخ عبد الله ندوى بنگالی
  10. الشيخ عبد الغفور بستى بسكوروى
  11. الشيخ خير محمد الجالندهرى
  12. الشيخ شريـف الله سواتى
  13. الشيخ كبير الدين البنغالى
  14. الشيخ محمد شريـف
  15. الشيخ محمد سليمان
  16. الشيخ شمس الحق بنگالی
  17. الشيخ المقرىء أبرار الحق
  18. الشيخ خليفة عبد القادر
  19. الشيخ فضل الرحمن الباقى

مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ كى سند حديث[ترمیم]

مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ كى سند حديث ان كے شيخ احمد اللہ الدہلوی سے متصلا نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم تك پہنچتی ہے اور ان كے اور رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كے درميان 23 شيوخ ہیں۔ وہ اپنے ذہین اور لائق تلامذہ كو يہ سند عطا فرمايا كرتے تھے ۔

تلامذہ[ترمیم]

ہندوستان ،پاکستان اور سعودی عرب ميں تدريس كے دوران طلبہ علم كى ايك عظيم تعداد كو آپ كے منہل علم سے مستفيد ہونے كى سعادت حاصل ہوئی۔ ان ميں آپ کے لخت جگر ڈاکٹر صھیب حسن اور ڈاکٹر سہیل حسن (حفظھما اللہ ) كے علاوہ آپ کے پوتے اسامہ بن صھیب اور عامر بن سھیل شامل ہیں۔ آپ كے چند تلامذہ كے نام يہ ہیں ۔

  1. محمد عاصم حداد
  2. مصطفى صادق
  3. كوثر نيازى
  4. محي الدين القصورى
  5. محمد يحيى البنارسى
  6. محمد زبير البنارسى
  7. عبد الوحيد البنارسى
  8. عبد القدوس البنارسى
  9. عبيدالرحمن
  10. محمدالياس
  11. ربيع ھادي مدخلي
  12. محمد بشير سيالكوٹی
  13. نظام الدين نافع
  14. عبد الله كاكاخيل
  15. محمد سليم شاه
  16. احسان الھي ظھير
  17. عاصم القريوتي
  18. على بن ناصر الفقيهى
  19. على مشرف العمرى
  20. خالد محمد شريـف
مسجد توحید کی بالائی منزل میں مولانا عبد الغفار حسن کی نادر کتب پر مبنی لائبریری

تاليفات وتصنيفات[ترمیم]

اردو تصانیف[ترمیم]

  • انتخاب حدیث مختصر مجموعہ حدیث
  • عظمت حديث حجیت حدیث کے متعلق نادر مضامین کا مجموعہ
  • دین میں غلو
  • مثالی خاتون
  • متنوع موضوعات پر علمى مقالات

عربى تصانیف[ترمیم]

  • مذكرات دراسة الأسانيد ( بالعربية )
  • المرأة المسلمة في ضوء السنة
  • الغلو فى الدين
  • خطبة النكاح
  • رمضان المبارك
  • أصول ومبادىء لفهم القرآن الكريم
  • الجماعات الاسلامية والسياسة
  • مقالات منشورة فى عددمن المجلات الاسلامية باللغة الأردية و العربية.
  • تصور العدالة الاجتماعية في الاسلام (غير مطبوع)
  • مكانة المرأة في الاسلام

انگریزی تراجم[ترمیم]

آپ كى مندرجہ ذيل كتب كے انگریزی تراجم ہوئے ۔

  • انگریزی ترجمہ انتخاب حديث، مترجم : اسامہ صھیب حسن
  • انگریزی ترجمہ مكانة المرأة في الاسلام، مترجمہ : خولہ حسن

مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ کے دروس و خطبات[2][ترمیم]

وفات[ترمیم]

جمعرات 3/3/ 1428هجرى بمطابق 22/3/2007 ء كو ہوئی۔ آپ كو اگلے روز، بروز جمعہ 4/3/1428هجرى بمطابق 23/3/2007 ء كو اسلام آباد كے قبرستان ميں دفن كيا گیا۔ مولانا کے جنازے میں اہل علم اور عوام كى ايك بڑی تعداد نے دور دراز سے آ كر شركت كى۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Muhaddis"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013 
  2. "دروس و خطبات". http://tawheedacademy.org/index.php?option=com_content&view=category&id=51&Itemid=125۔ اخذ کردہ بتاریخ 29 مئی 2013. 

مولانا عبد الغفار حسن رحمانی رحمہ اللہ کے دروس و خطبات بشکریہ توحید اکیڈیمی اسلام آبادآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tawheedacademy.org (Error: unknown archive URL)