عبد الغفور ہزاروی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الغفور ہزاروی
پیدائش9 ذوالحجہ 1326 اسلامی تقویم / 1 جنوری 1909ء
کوٹ نجیب اللہ، خیبر پختونخوا، برطانوی ہند
وفات7 شعبان 1390 اسلامی تقویم / 9 اکتوبر 1970(1970-10-09) (عمر 61)
مدفنوزیر آباد، پنجاب، پاکستان
قومیتبرطانوی ہند کا علاقہ جو بعد میں پاکستان میں شامل ہوا
نسلقطب شاہی اعوان
عہددورد جدید
شعبۂ زندگیجنوبی ایشیا
پیشہسیاسی رہنما
مذہباسلام
فرقہاہل سنت
فقہحنفی
شعبۂ عملفقہ، تفسیر قرآن، سنت، حدیث، شریعت، اسلامی عقیدہ، سیرت نبوی، Mantiq ، اسلامی فلسفہ، خطیب
اہم نظریاتجمعیت علمائے پاکستان، مجلس تحفظ ختم نبوت
کارہائے نماياںمناقب جلیلہ
مادر علمیدار العلوم منظر اسلام
پیر/شیخحامد رضا خان
اعزازاتنشان امتیاز (1958)
عبد الغفور ہزاروی
President of the جمعیت علمائے پاکستان
مدت منصب
19 ستمبر 1948 – 9 اکتوبر 1970
دفتر کا آغاز
خواجہ قمر الدین سیالوی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1909ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوٹ نجیب اللہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 9 اکتوبر 1970ء (61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ القرآن ابو الحقائق مولاناعبدالغفور ہزاروی اہلسنت وجماعت کے اکابر علما میں شمار ہوتے ہیں۔

نام وکنیت[ترمیم]

نام عبد الغفور۔ کنیت:ابوالحقائق۔ لقب:شیخ القرآن۔ سلسلہ نسب اس طرح ہے:شیخ القرآن عبد الغفور ہزاروی بن عبد الحمید بن محمد عالم بن فقیر غلام محمد

سلسلہ نسب[ترمیم]

عبد الغفور ہزاروی کا سلسلسہ نسب والد کی طرف سے محمد بن حنفیہ کے ذریعے علی المرتضیٰ ،اور والدہ ماجدہ کی طرف سے ابوبکر صدیق سے ملتاہے۔ آپ کانام آخوند عبدالغفور المعروف بابا سیدو شریف کے نام کی نسبت سے عبد الغفور تجویز کیا گیا۔

ولادت[ترمیم]

آپ 9 ذوالحجہ، 1329ھ، یکم دسمبر، 1911ء جمعہ کو حج اکبر کے دن، موضع چنبہ پنڈ، نزد کوٹ نجیب اللہ ضلع ایبٹ آباد موجودہ ہری پور ہزارہ میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔

حصول علم[ترمیم]

ناظرہ قرآن ِ پاک اور کافیہ تک کتب والد ماجد سے پڑھیں ،بقیہ تمام علوم و فنون مولانا احمد دین، مولانا محب النبی ،بحر العلوم یار محمد بند یالوی، قطب الدین غورغشتوی، میاں عبد الحق غور غشتوی،اور علامہ مشتاق احمد کانپوری سے حاصل کیے۔ سید مہر علی شاہ سے حمد اللہ اور ملا حسن کا درس لیا۔ دورۂ حدیث کے لیے حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خاں بریلوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دار العلوم منظر اسلام سے سند ِفراغت حاصل کی۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

آپ پیرسید مہر علی شاہ گولڑوی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے تھے۔

سیرت و خصائل[ترمیم]

شیخ القرآن ابوالحقائق عبد الغفور ہزاروی بیک وقت مدرس،محقق،مقرر،مفسر،محدث ،عظیم مناظر،شیخِ طریقت ورہبر ِشریعت،شاعر اور مدبر سیاست دان تھے۔ ساری زندگی خلوص کے ساتھ درسِ نظامی کی تمام کتابوں کی تدریس کرتے رہے۔ دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات میں"دورۂ قرآن ِحکیم"شروع کیا جس میں پورے پاکستان سے ہزاروں طلبہ آپ سے کسبِ فیض کیاکرتے تھے۔ آپ نے قرآن ِ مجید فرقانِ حمید کی تعلیمات کو پورے پاکستان میں عام کیا۔ اسی سے آپ "شیخ القرآن" کے لقب سے زمانہ میں مشہور ہوئے۔ عبادت وریاضت، وعظ ونصیحت ،زہد وتقویٰ قائم الیل اور صائم النہار ،اور اخلاقِ حسنہ کی دولت سے متصف تھے۔

سیاسی سرگرمیاں[ترمیم]

جن نابغۂ روز شخصیات نے فرنگیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ان میں شیخ القرآن کا نام سرفہرست نظر آتاہے۔ اسی جرم میں ضلع گوجرانوالہ میں داخلِ زنداں بھی ہوئے۔ اور اس سلسلہ میں ضلع گوجرانوالہ میں آپ کو شرفِ اولیت حاصل ہے۔ آپ کا شمار ان علما میں ہوتا ہے کہ جنھوں نے سوشلزم کو کفر قرار دیتے ہوئے فتویٰ پر دستخط کیے تھے۔ غیر اسلامی قوانین کی بھرپور مخالفت کی علما سو اور عقائد مسلمین کی اصلاح فرمائی۔ تحریکِ پاکستان میں آپ کا کردار آبِ زر سے تحریر کرنے کے قابل ہے۔ 1940ء کو منٹو پارک (اقبال پارک) لاہور میں" قرارداد ِپاکستان" منظور ہوئی تواس میں شیخ القرآن نے شرکت فرمائی اور خطاب بھی کیا۔ 1941ء میں وزیرآباد میں "پاکستان کانفرنس" منعقد کروائی اور یہ کانفرنس پنجاب میں پہلی کانفرنس تھی جس میں نظریہ پاکستان کی وضاحت کی گئی ،اور اس کانفرنس میں بانیِ پاکستان مہمانِ خصوصی تھے۔

وفات[ترمیم]

انھوں نے شعبان المعظم 1390ھ بمطابق 9 اکتوبر 1970ء بروز جمعہ ،60 سال،7 ماہ 28 دن کی عمر میں وفات پائی ۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]